وقف ایکٹ میں ترمیم کا معاملہ | ملی کونسل کامرکزکے خلاف صدائے احتجاج

یو این آئی

نئی دہلی//آل انڈیا ملی کونسل نے پارلیمنٹ میں وقف بورڈوں کے وسیع تراختیارات پر قدغن لگانے کی این ڈی اے حکومت کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے وقف املاک کے سلسلے میں جو 40؍ مجوزہ ترمیمات پیش کی ہیں، وہ ہمیں قطعی قابل قبول نہیں اور اس تعلق سے کونسل مسلسل اپنا احتجاج جاری رکھے گی۔ ملی کونسل نے اس بات کی بھی مذمت کی کہ جو بل تیار کیا گیا ہے اس کے تحت وقف ایکٹ کے سیکشن 9؍ اور سیکشن 14؍ میں ترمیم کرکے سنٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈوں میں خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنانے کا اشارہ دیا ہے۔ کونسل کا اس سلسلے میں بھی اپنا تحفظ ہے کہ سردست مذکورہ بل کو پارلیمنٹ میں پاس ہونے سے روکا جائے اور پہلے اسے سبجیکٹ کمیٹی کے حوالے کیا جائے بصورت دیگر ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔حضرت مولانا ڈاکٹر یاسین علی عثمانی، قومی نائب صدر ملی کونسل نے اس پروگرام کے اپنے افتتاحی خطاب میں ملی کونسل کے زیراہتمام نئی دہلی کے اس پروگرام کی تحسین کی، جس میں کم از کم 22 مسلم وغیرمسلم ارکان پارلیمنٹ کو اعزاز دینے کا پروگرام بھی شامل تھا۔ واضح رہے کہ ملی کونسل نے ملک وملت کو درپیش مختلف مسائل ومشکلات کے تناظر میں ہندی وانگریزی زبان میں اپنا منشور مطالبات (Charter of Demands) بھی پیش کیا تھا۔ متعدد ارکان پارلیمنٹ بشمول بیرسٹر اسدالدین اویسی ودیگر غیرمسلم اراکین پارلیمان نے وعدے کیے کہ وہ ملی کونسل کے اس منشور کی روشنی میں پارلیمنٹ میں اپنے اپنے انداز سے باتیں رکھیں گے اور حقیقی مطالبات پر حتی الوسع حکومت کو متوجہ کیا جائے گا۔