وضو طہارت ایک ایسا مخصوص کا م ہے جو اسلام کے علاوہ کسی بھی دوسرے مذہب میں پایا نہیں جاتا۔یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے ہمارے جسم کے وہ اعضا ء صاف وپاک ہوتے ہیں جن کے ذریعے جراثیم ہمارے اندر داخل ہوکر کئی مہلک امراض کی وجہ بنتے ہیں ۔وضو ایک واحد ایسانظم و ترتیب والا عمل ہے، جس سے بیمار یوں کو روکا جاسکتا ہے اور جن راستوں سے جراثیم اندر جاتے ہیں، ان کی حفاظت کی جاسکتی ہے ۔وضو ایک نگہبان یا محافظ کی طرح ان راستوں کا دفاع کرتا ہے جن کے زریعے ہماری صحت کے دشمن جسم میں داخل ہوتے ہیں۔
ہاتھوں کا دھونا :
وضو کرنے کے وقت سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جاتے ہیں کیونکہ ہاتھ دھونے کے بعد کُلی کرنی ہوتی ہے ،اگر ہاتھ گندہ اور ناصاف ہوں گے تو جراثیم آلودہ ہوں گے اور یہ جراثیم منہ کے ذریعے معدے میں پہنچ کر کئی بیماریوں کی وجہ بن جاتے ہیں۔آج کل کے مشینی دور میں جہاں انسان کام میں مشغول و مصروف ہوگیا ہے اور بعض اوقات کام کے دوران ہاتھوں پر کیمٔکلز لگتے ہیں اور اگر ہاتھوں کو کچھ وقت تک صاف نہ کیا جائے تو ان کو نقصان پہنچتا ہے ۔اسی طرح کاروبار ی آدمی دن بھر کام میں لگے رہتے ہیں اور ان کے ہاتھ ہر وقت کسی نہ کسی کام میں مصروف رہتے ہیںاور یہ کیفیت اگر صبح سے شام رہے تو انسان ہاتھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہوجائے گا ۔اگر ہاتھوں کو دھویا نہ جائے تو کئی امراض پھیلنے کے خطرات پیدا ہوتے ہیں، جیسے جلد کی بیماریاں (Skin Diseases )،گرمی دانے (Pricly heal)،چنبل ،خارش (Eczema)،جلد کی سراہت (Skin infection)،کھمبی کی بیماریاں (Diseases of funges)وغیرہ۔جب ہم وضو کرتے ہیںتوہاتھ دھوتے وقت ہماری انگلیوں کے مساموں سے جوتیں نکلتی ہیں جو ایک گھیرا سا بنا لیتی ہیں، جس کی وجہ سے ہمارے اندر کام کرنے والا برقیاتی نظام تیز ہوجاتا ہے اور یہ برقیاتی شاعیں ہمارے ہاتھوں میں سمٹ آتی ہیں جس سے ہمارے ہاتھ خوبصورت ہوجاتے ہیں ۔اگر ہم وضو صحیح ڈھنگ سے کریں تو ہماری انگلیوں میں ایسی نرمی اور لچک پیدا ہوتی ہے جس سے ہمارے اندر تخلیقی قابلیت پیدا ہوجاتی ہے ۔
کُلی کرنا :
کُلی کرنے سے پہلے مسواک کرنا چاہئے ،کُلی کرنے کا مطلب ہے کہ جو پانی ہم استعمال کررہے ہیں، وہ ہمارے لئے نقصان دہ یا خطرے کا باعث تو نہیں کیونکہ جب ہم پانی کو ہاتھ لگاتے ہیں تو کلی کرنے سے ہمیں پانی کے رنگ ،بو اورذائقے کا پتہ چلتا ہے ۔جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو غذا کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہمارے منہ میں رہ جاتے ہیں پھر وہ ذرے سڑ کر ایک مخصوص صورت اختیار کرتے ہیں اور منہ کی رطوبت کے ساتھ معدے میں پہنچ جاتے ہیں ۔یہ عفونت دار مادہ ہمارے گمز(Gums)کو نقصان پہنچاتا ہے اور اگر ہم کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد کلی اور مسواک کریںتو ان بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ہوا میں اَن گنت خطرناک ،جان لیوا جراثیم پائے جاتے ہیں، جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے ۔ اگرچہ یہ جراثیم ہمارے منہ میں ہوا کے ذریعے اندر چلے جاتے گئے اور منہ کو صاف نہ کیا جائے تو مختلف مہلک امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ایڈز (Aids)کی بیماری سے تو ہم سب واقف ہیں اور اس بیماری کی ایک نشانی ورمِ ذَمن(Stomstitis thrush)بھی مشتمل ہے ۔اگر منہ کو صاف نہ رکھا جائے تو منہ کے کناروں کا پھٹنا ،ہونٹوں اور منہ کی چھوت اور خارش (Candidiasis,Mancliasis)اور کھُمبیوں کی بیماری وغیرہ جیسی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں اور ان امراض سے انسان نہ دین کا رہتا ہے نہ دنیا کا۔کُلی کرنے کے ساتھ ساتھ اگر انسان غرارے بھی کرلے تو ٹانسلز و حلق کی لاتعداد بیماریوں سے خود کو بچا سکتا ہے۔
ناک میں پانی ڈالنا /ناک صاف کرنا :
سانس لینے کا واحد راستہ ناک ہے اور جس ہوا میں ہم سانس لیتے ہیں اس کے اندر لاتعداد خطرناک جراثیم موجود ہوتے ہیں اور اگر یہی جراثیم دھول مٹی کے ساتھ ہوا کے ذریعے ہمارے اندر صبح و شام پہنچتے رہے تو ہماری جلد میں بہت ساری بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ،اس لئے ناک صاف کرنا بہت فائدہ مند اور ضروری ہے ۔اس سے انسان نزلہ اور ناک کے زخم ہونے کے خدشات سے بھی بچ جاتا ہے۔کیونکہ وضو کے لئے ہم پانچ بار ناک کی صفائی کرتے ہیں تو کوئی جراثیم ناک میں پیدا ہی نہیں ہوسکتا ۔انسان کی ناک ایک بہت ہی اہم عضو ہے اور یہ پھیپھڑوں کے لئے ہوا کو صاف ،گرم اور مفید بناتا ہے،اس لئے ناک کا غسل بہت ہی مجرب اور ضروری ہے ۔ناک ہوا کو نم بنانے کے لئے لگ بھگ چوتھائی گیلن رطوبت روزانہ پیدا کرتی ہے اور ناک کے بال صفائی کا کام کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے ہمارے ناک میں ایک خود کار آیٹم کی طرح چھوٹا سا جھاڑ ورکھا ہے اور اس سے نکلنے والی برقی شعاعیں ہوا کے ذریعے معدے میں جانے والے جراثیموں کو روکتی ہیں۔یہ برقی شعاعیں نہ صرف ناک سے اندر جانے والے جراثیموں کو روکتی ہیں بلکہ ان کے پاس ایک ایسا تحفظاتی نظام ہے جس کی وجہ سے ناک ہماری آنکھوں کو کئی مہلک عفونتوں سے بچاتا ہے ۔جب انسان وضو کرتے وقت ناک دھوتا ہے تو یہ دفاعی نظام متحرک ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں ہم لاتعداد بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
وضو کے دوران چہرہ دھونے کے فائدے:
ایک مریض کا چہرہ ہمیشہ گرم رہتا تھا ۔ا س نے بہت قسم کی اینٹی الرجی ادویات استعمال کی مگر کچھ فرق نہ ہوا ،پھر اس کو کسی نے نماز پڑھنے اور ہر نماز سے پہلے تازہ وضو کرنے کی صلاح دی ۔وہ مریض بہت جلدی صحت یاب ہوگیا ۔آج کل کے سائنسی اور ایٹمی دور میں جہاں ہر طرف گندگی اور آلودگی بڑھ رہی ہے اور خطرناک کیمیائی مادوں کا استعمال ہورہا ہے جو ہمارے اعضا ئے جسمانی کے لئے خطرناک ہیں ،تو ایسے میں واحد علاج وضو ہے کیونکہ نماز کے لئے ہم پانچ بار وضو کرتے ہیں ،یعنی پانچ بار منہ بھی دھوتے ہیں اس لئے منہ پرجو بھی گرد و غبار ،گندگی ،دھول جمی ہوگیصاف ہوجائے گی، دھویں میں کئی ہولناک کیمکلز ہوتے ہیں،جیسے سیسہ (Lead)،پارہ (Merairy)،گوگرد(Sulphur)وغیرہ،جو اگر لگاتار ہمارے جلد پر جمع رہے تو کئی خطرناک امراض ِ الرجی ہونے کا خطرہ ہے۔ حسین و جمیل ہونے کے لئے چہرے کا کئی بار دھونا ضروری ہے اور چہرہ دھونے سے نہ صرف چہرے پردانے نکلنے والے مہاسے اور دوسرے قسم کے کئی دانے کم ہوجاتے ہیں بلکہ ان کے ہونے کی شرح بھی کم ہوجاتی ہے ۔امریکن کونسل فار بیوٹی کی ایک سربراہ نے ایک عجیب افشاء کیا ہے کہ مسلمانوں کو کسی بھی لوشن ،ابٹن یا کریم کی ضرورت نہیں کیونکہ وضو کرنے سے چہرے کا غسل بھی ہوجاتا ہے اور گندگی یا جراثیم وغیرہ بھی صاف ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے چہرہ کئی امراض سے بچ جاتا ہے ۔ ماہرین ماحولیات اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ چہرے کو بار بار دھونے سے الرجی کے مریض ،الرجی سے بچ سکتے ہیں اور ایسا صرف وضو کے ماخذ ہی ممکن ہے ۔اگر الرجی کا مریض وضو کے وقت چہرہ کو اچھی طرح صاف کریں تو خارش کے امکان کم ہوسکتے ہیں۔وضو کے دوران مسلمانوں کو تین دفعہ چہرہ دھونے کا حکم ہے اور اس حالت میں جب نمازی ،نماز کے لئے چہرہ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے چہرے کا مساج ہوجاتا ہے اور اس مساج کے نتیجے میں خون چہرے کی طرف رواں ہوجاتا ہے ،ساتھ ہی ساتھ دھول اور گندگی بھی اتر جاتی ہے جس سے چہرے کے حسن و جمال میں بھی اضافہ ہوتا ہے ،چہرے کو تین بار دھونے کا راز یہ ہے کہ پہلے چہرے پر جمی ہوئی میل نرم ہوگی ،دوسری بار پانی ڈالنے سے میل اور گرد و غبار اتر جائے گا اور تیسرے پانی سے چہرہ پاک و صاف ہوجائے گا ۔
وضو اور آنکھیں:
ہم اکثر گھروں میں یہ بات سنتے ہیںکہ اگر کسی کو آنکھوں میں تکلیف ہے تو آنکھوں میں ٹھنڈا پانی ڈالنا چاہئے ۔پانی ایک ایسا زہر مُہرہ ہے جس سے آنکھوں کو اگر صاف کیا جائے ،دھویا جائے تو صرف آنکھیں بے شمار امراض سے بچ سکتی ہیں بلکہ آنکھوں کے کئی امراض کا خاتمہ ہوسکتا ہے ۔ایک یورپین ڈاکٹرنے پانی اور آنکھوں پہ ایک مضمون لکھا جس میں اس نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اپنی آنکھوں کو روزانہ پانی سے صاف کرنا چاہئے ورنہ آنکھوں کو مہلک اور خطرناک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔
آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح اٹھتے تھے تو سب سے پہلے وضو فرماتے تھے اور آج کے دور میں سائنس اس بات کا انکشاف ہی نہیں اقرار کرچکی ہے کہ اگر کسی کو موتیا بند کی بیماری ہے جس میں آنکھ کے عدسے دھندلا ہوجاتا ہے تو اس کا متعدم معالجہ یہ ہے کہ وہ انسان صبح اٹھ کے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈے پانی سے دھوئے یا چھینٹیں مارے ۔چہرے کا دھونا نہ صرف آنکھوں اور چہرے کے امراض سے نجات دلاتا ہے بلکہ دیگر اعضاء کو بھی فایدہ دیتا ہے جیسے پلکوں کو گرنے کا خطرہ ختم ہونا۔
وضو اور داڑھی کا خلال:
شریعت کے مطابق وضو کے دوران خلال کے ذریعے پانی داڑھی کے گھنے ہونے کی وجہ سے اس کی جڑوں تک پہنچایا جائے اور ایسا کرنے سے داڑھی کے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں ۔داڑھی کا خلال کرنے سے جراثیم اور وبائی جراثیم پانی کے ساتھ بہہ جاتے ہیں اور جوئوں کا بھی خطرہ نہیں رہتا ہے ،ساتھ ہی داڑھی کے خلال سے عدہ درقی (Thyroid Gland)اورگلے کے امراض سے بھی انسان محفوظ رہتا ہے ۔
وضو اور کہنیوں تک دھونا :
اکثر ہمارے بازو ڈھکے ہوئے ہوتے ہیں اور اگر جسم کے اس حصے کو پانی اور ہوا نہ لگے تو دماغی اور اعصابی امراض پیدا ہوسکتے ہیں ۔انسان کی کہنی میں تین قسم کی شریانیںہوتی ہیں جن کارابطہ دل ، دماغ اور کلیجہ سے ہے ۔جب ہم وضو کے وقت بازو کہنیوں تک دھوتے ہیں تو بالواسطہ تینوں انگوں کو فایدہ پہنچے گا اور وہ امراض سے بے ضرر رہیں گے ۔کہنیوں کی رگوں کا تعلق سینے سے ہوتا ہے اور سینے کے اندر کی برقی نظام سے جو روشیاں نکلتی ہیں وہ ایک بہائو کی صورت اختیار کرتی ہیں اور اس سے ہاتھوں کے ریشے مستحکم اور مضبوط ہوجاتے ہیں۔
وضو اور مسح کرنا :
حضرت پیر ذوالفقار نقشبندی ایک واقعہ قلم بندکرتے ہیں کہ ہمارے ایک دوست فرانس گئے ،اس کی روایت ہے کہ ایک دن میں وضو کررہا تھا ایک آدمی مجھے بڑے غور سے دیکھ رہا تھا ،میں نے محسوس تو کرلیا مگر وضو کرتا رہا ۔جب میں نے وضو ختم کیا ،اس نے مجھے بلایا اور پوچھا :آپ کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں ۔میں نے کہا میں مسلمان ہوں اور پاکستان سے آیا ہوں ۔اس نے ایک بڑا عجیب و غریب سوال پوچھا: کہ پاکستان میں کتنے پاگل خانے ہیں ؟ میں نے کہا دو یا چار ۔پھر کہنے لگا کہ یہ تم نے ابھی کیا کیا ؟میں نے کہا وضو۔پھر کہنے لگا کیا تم ایسا روز کرتے ہو ؟ میں نے کہا کہا روز نہیں، دن میں پانچ بار ایسا کرتا ہوں،اُسے بڑی حیرانی اور تعجب ہوا اور کہنے لگا: میں یہاں ایک دماغی ہسپتال میں جراح ہوں اور اس تحقیق و جانچ میں لگا رہتا ہوں کہ انسان پاگل کیوں ہوتے ہیں ۔پھر کہنے لگا میری تحقیق یہ ہے کہ ہم انسانوں کے دماغ سے ایک سگنل پورے جسم میں جاتی ہے اور ہمارے پورے جسم کے اعضاء کام کرتے ہیں ، ہمارے دماغ ایک ایسے مادے کے اندر FLOATکررہا ہے جس میں کوئی چیز ،ذرات ،مالیکول آپس میں آسانی سے متحرک ہیں اور جس میں پہلے کی صلاحیت ہے اسی سیال (Tluid)کی وجہ سے ہم بھاگتے کودتے ہیں اور دماغ کو کچھ نہیں ہوتا ۔اگر دماغ کوئی سخت غیر لچک دار (Rigid)چیز ہوتی تو اب تک ٹوٹ چکی ہوتی اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس سیال (Tluid) کو ہمارے اندر رکھا جس میں ہمارا دماغ تیر رہا ہوتا ہے اور اس دماغ سے باریک باریک شریانیں (Conductor)بن کر باہر کو جاتی ہیں اور ہماری گردن کی پشت سے پورے جسم کو جاتی ہیں ۔وہ سرجن کہنے لگا اگر بالوں کو بہت لمبا کیا جائے کہ گردن کی پشت ڈھک جائے اور گردن کی پشت کو خشک رکھا جائے تو ہماری گردن کی شریانوں میں اکثر خشکی پیدا ہوجاتی ہے اور کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ہمارا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔سر جن نے مزید کہا کہ اس لئے میں نے سوچا اس جگہ یعنی مسح والی جگہ کو دن میں دو چار بار تر رکھا جائے ،کہنے لگا کہ میں نے آپ کو منہ دھونے کے ساتھ گردن کی پشت کی طرف بھی کچھ کرتے دیکھا ،اس لئے وہ کہنے لگے کہ آپ لوگ کیسے پاگل ہوسکتے ہیں ۔اس کے علاوہ مسح کرنے سے لوزدگیSun strokeاور گردن کے بخار سے بھی نجات ملتی ہے۔
روحانی وجود کے ماہرین نے انسان کے جسم کو چھ جزو میں تقسیم کیا ہے اور ان میں سے ایک حصہ جبل الورید ہے ،شہ رَگ یا رگِ جان ،حبل الورید یعنی سر اور گردن کے درمیان میں ہے ۔گردن کا مسح کرنے سے ہمارے جسم کو ایک خاص قسم کی طاقت ملتی ہے جس کا رابطہ ریڑھ کے اندر گودے سے ہے ۔جب ہم نماز کے لئے وضو کرتے وقت گردن کا مسح کرتے ہیں تو ہمارے ہاتھوں کے ذریعے ایک برقی رو نکلتی ہے جو سیدھا جاکے شہ رگ میں جمع ہوجاتی ہے اور یہ برقی رو ریڑھ کی ہڈی کے ذریعے ہمارے اعصابی نظام کو ایک خاص قسم کی مضبوطی اور توانائی دیتی ہے ۔
پائوں کا دھونا :
ہمارے پائوں سب سے زیادہ میل ،مٹی وغیرہ اور جراثیم آلودہ ہوتے ہیں اور سب سے پہلے عفونت یا بیماری کی ابتدا ء پائوں کی انگلیوں کے درمیان سے ہوتی ہے ۔اسلام نے نماز کے لئے وضو کے دوران دن میں پانچ دفعہ پائوں دھونے اور انگلیوں کے خلال کا حکم دیا ہے تاکہ کوئی بھی گندگی ،میل جراثیم پائوں اور ان کی انگلیوں کے درمیان نہ رہ جائے۔ایک سرجن داکٹر کا ذیابیطس (Diabetes)کے مریضوں سے کہنا ہے کہ آپ جس طرح اپنے چہرے کی حفاظت کرتے ہیں اسی طرح پائوں کی بھی حفاظت کریں ،وہ اس لئے کہ شوگر کے مریضوں کو پائوں کا انفکشن اکثر ہوتا ہے ۔اب اگر مریض جوتا استعمال کرے اور صرف صبح و شام ہی کھولے اور یورپ جیسے ترقی یافتہ ملک میں جہاں لوگ کئی کئی دنوں تک کام کے سلسلے میں جوتا نہیں کھولتے یا جوتوں سمیت ہی سو جاتے ہیں تو ایسے لوگ یا شوگر کے مریض بہت ہی تیزی سے پائوں کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔پائوں کو صاف رکھنے سے یعنی دھونے سے ان گنت امراض ختم ہوجاتے ہیں ،جیسے نفسیاتی بیماریاں ، بے چینی ،اداسی ،نیند کی کمی ،بے خوابی ،دماغ کی خشکی وغیرہ۔
وضو اور بلند فشار ِخون
شریعت کے مطابق جب غصہ آئے تو وضو کرنا چاہئے اور حکمائے طب کا نسخہ یہ ہے کہ جب بلڈ پریشر یعنی فشارِ خون زیادہ ہو تو وضو کرلیں۔اب اگر ان دونوں حکمتوں اور دلیلوں کو ملایا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ جب انسان غصہ کرتا ہے تو بلڈ پریشر ہائی ہوجاتا ہے یعنی رگوں کی دیواروں پر خون کا دبائو زیادہ ہوتا ہے اور جب دل کے مریضوں کا فشار ِ خون زیادہ ہوتا ہے تو دونوں صورتوں میں علاج وضو ہے ۔ایک ماہر قلبیات کہتا ہے کہ میرا مشاہدہ یہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو پہلے وضو کرایا جائے اور اس کے بعد فشار خون کا جائزہ لیا جائے تو لازماً کم ہوگا ۔طبِ نفسیاتی کے ایک ماہرڈاکٹر ،ڈاکٹر سلامت عزیز کا کہنا ہے کہ وضو نفسیاتی بیماریوں کے لئے ایک بہترین نسخہ تجویز کرنے والا عمل ہے ۔مغربی ملکوں میں نفسیاتی ماہرین نفسیاتی مریضوں کو ہر دن کئی بار وضو کی طرح بدن پر پانی لگواتے ہیں اور ہمارے اسلام نے ہمیں پہلے ہی کہہ دیا کہ وضو کرو اور بیماریوں سے بچو۔احادیث میں لکھا ہوا ہے کہ وضو کا بچا ہوا پانی شفا ہے اس نکتہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ڈاکٹر نے اپنی ریسرچ بیان کی کہ جو وضو کا بچا ہوا پانی پیئے گا تو اس کا پہلا اثر مثانے پر پڑتا ہے اور جس کو پیشاب کرنے میں دقت آتی ہو تو اس کو پیشاب میں رُکاوٹ کم ہوجاتی ہے اور آسانی کے ساتھ پیشاب آتا ہے ۔دوسرا جس کو بھی بعد از پیشاب قطرات گرنے کا مرض ہو تو اس کے لئے شفا ء کا باعث ہے ۔تیسرا وضو کا بچا پانی پینے سے جگر معدے اور مثانے کی گرمی و خشکی دور ہوجاتی ہے ۔
مغربی جرمنی میں ایک بہت بڑا مذاکرہ ہوا، جس کا عنوان تھا مایوسی یا ڈپریشن کا علاج دوائوں کے علاوہ کن کن وسائل سے کیا جاسکتا ہے ۔اس سمینار میں ایک ڈاکٹر نے اپنے تجزیے و تجربے کے بارے میں بتایا کہ اس نے ڈپریشن کے کچھ مریضوں کو ہر دن پانچ بار منہ دُھلایا اور کچھ مہینوں کے بعد ان کے مرض میں بڑا افاقہ ہوا ۔اس ڈاکٹر نے کہا کہ اس کے بعد میں نے ایک اور ڈپریشن کے مریضوں کا گروپ لیا ،جن کے ہاتھ منہ،پائوں روزانہ پانچ مرتبہ دُھلوائے تو کچھ ماہ لگاتار ایسا کرنے کے بعد اس گروپ کے مریضوں کو پہلے گروپ سے زیادہ فرق ہوا ۔اپنے مضمون کے خاتمہ پر وہ اس نتیجے پہ پہنچا کہ مایوسی کی بیماری مسلمانوں میں بہت کم پائی جاتی ہے کیونکہ مسلمان دن میں کئی بار اپنے منہ،ہاتھ اور پائوں دھوتے ہیں یعنی وضو کرتے ہیں۔اسلام صحت اور تندرستی کا نظام فرد اور سماج کو دیتا ہے کیونکہ اسلام جدیدیت ، ترقی ،بہرہ مندی کا نام ہے نہ کر ابتذال و زوال کا ۔اسلام کا آئینہ روشنی اور بلندی کی طرف جاتا ہے اوراسلامی احکامات وہدایات صحت ،تندرستی ، روحانی آسودگی ،جسمانی اور سماجی بہتری ،سلامتی کے ضامن ہیں ۔