لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی
نئی دہلی// اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے جمعرات کو لوک سبھا میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کیا جس کے بعد پریذائیڈنگ آفیسر بھرتری ہری مہتاب کو ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا۔ایک بار کے التوا کے بعد کانگریس، ترنمول کانگریس، دراوڑ منیترا کشگم، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، سماج وادی پارٹی سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے ۔ جو ارکان شور مچا رہے تھے وہ پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس میں ‘ مسٹر مشرا استعفیٰ’ اور ‘وزیر اعظم نریندر مودی مسٹر مشرا کا استعفیٰ لیں’۔اپوزیشن کے شور شرابے کے درمیان مسٹر مہتاب نے وزارتوں اور پارلیمانی کمیٹیوں سے متعلق اہم کاغذات ایوان کی میز پر رکھے ۔ہنگامہ آرائی کے درمیان ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر بھوپیندر یادو نے بایو ڈائیورسٹی بل 2021 پیش کیا۔پریزائیڈنگ آفیسر نے اپوزیشن ارکان کو بار بار اپنی نشستوں پر واپس جانے کی اپیل کی لیکن شور مچانے والے ارکان پر ان کی درخواستوں کا کوئی اثر نہیں ہوا ۔ ایوان میں تعطل کو دیکھتے ہوئے مسٹر مہتاب نے کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کردی۔قبل ازیں صبح میں کارروائی شروع ہوئی تو لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے گروپ کیپٹن ورون سنگھ کے انتقال پر اراکین کو مطلع کیا اور اراکین نے خاموشی اختیار کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد اسپیکر نے اراکین کو بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جبلی کے بارے میں آگاہ کیا، جس پر ایوان نے وہاں کے شہریوں کو اس موقع پر مبارکباد دی۔اس کے بعد جیسے ہی مسٹر برلا نے وقفہ سوالات شروع کیا، اپوزیشن کے ارکان ایوان کے وسط میں آ گئے اور ہنگامہ کرنے لگے اور وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان جب اسپیکر نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے سوال پوچھنے کو کہا تو شور کچھ کم ہوگیا۔مسٹر گاندھی نے کہا‘‘قتل لکھیم پور کھیری میں ہوا ہے اور مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اس میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کسانوں کا قتل کیا ہے اس لیے انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے اور انہیں سزا ملنی چاہیے ۔
راجیہ سبھا میں کوئی کام کاج نہ ہو سکا
نئی دہلی// راجیہ سبھا میں اپوزیشن اور حکمراں پارٹی اپنے اپنے موقف پر ڈٹی رہی جس کی وجہ سے آج کوئی کام کاج نہیں ہو سکا کیونکہ اورلنچ کے وقفے کے بعد کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر نی پڑی۔لنچ کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی، ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سید ظفر اسلام کو اومیکرون پر بحث شروع کرنے کے لیے پکارا۔اسی دوران راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما اور سینئر ممبر جے رام رمیش نے کچھ کہنا چاہا۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس، عام آدمی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، ڈی ایم کے اور ترنمول کانگریس کے ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر پوڈیم کی طرف بڑھنے لگے ۔مسٹر ہری ونش نے کہا کہ اومیکرون جیسے اہم مسئلہ پر بحث کی اپوزیشن نے ہی درخواست کی تھی اور اس کے بعد یہ بحث شروع ہوئی لیکن اب اپوزیشن اس پر بحث نہیں ہونے دے رہی ہے ۔ یہ بہت سنجیدہ موضوع ہے ۔ انہوں نے بار بار ارکان سے اپیل کی کہ وہ اپنی جگہوں پر لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان دوسرے ارکان کے حقوق کی پامالی نہ کریں اور اس اہم معاملے پر بات ہونے دیں۔ اپوزیشن ارکان پر ان کی اپیل کا کوئی اثر نہ ہوا اور وہ پوڈیم کے قریب آکر کچھ کہنے لگے ۔ اس دوران انہوں نے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی۔اس سے قبل بھی صبح جب کارروائی شروع ہوئی اور چیئرمین نے زیرو آور شروع کرنے کی کوشش کی تو ایوان میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے کھڑے ہوگئے اور اپوزیشن کے ارکان نعرے لگاتے ہوئے پوڈیم کی جانب بڑھنے لگے ۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے چیئرمین نے ایوان کی کارروائی 2 بج کر 12 منٹ تک ملتوی کر دی۔اپوزیشن اور حکمران جماعت کے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کے باعث گزشتہ دو روز میں ایوان میں کوئی کام نہیں ہوسکا۔ اپوزیشن جماعتیں راجیہ سبھا سے معطل کیے گئے 12 اراکین کی معطلی ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں، جب کہ حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ پہلے ان اراکین کو اپنے طرز عمل پر معافی مانگنی چاہیے ۔ اس کے علاوہ وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے استعفیٰ کے سلسلے میں بھی اپوزیشن ارکان حکومت پر وار کررہے ہیں۔ اس معاملے میں حکومت کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں زیر غور ہے اس لیے استعفیٰ کا مطالبہ بے بنیاد ہے ۔