وزیر اعظم، امیت شاہ اور راجناتھ سنگھ کی اہم میٹنگ | 24جون کے کُل جماعتی اجلاس کیلئے ایجنڈا طے

نئی دہلی //24جون میں وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ہونے والی جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی ایک غیر معمولی میٹنگ کے لئے ایجنڈا طے کیا جارہا ہے۔اتوار کی صبح لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، جو تین روز سے نئی دہلی میں اعلیٰ سطحی مشاورت میں شریک رہے، نے اتوار کی صبح وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کیساتھ انکی رہائش گاہ پر تفصیلی ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد راجناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ کے ہمراہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ملنے انکی سرکاری رہائش گاہ پہنچے جہاں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور بھاجپا صدر جے پی نڈا بھی اہم مشاورت میں شامل ہوئے۔ان کے درمیان قریب3گھنٹے سے زائد وقت تک کل جماعتی میٹنگ کے ایجنڈا پر مفصل تبادلہ کیا گیا۔اسکے بعد ایک اور میٹنگ منعقد ہوئی جس میں بیشتر وزراء موجود تھے۔ان میں پیوش گوئل ، دھرمیندر پردھان ، نریندر سنگھ تومر شامل تھے۔ بی جے پی کے سربراہ نڈا کے علاوہ پارٹی کے جنرل سکریٹری (تنظیم) بی ایل سنتھوش بھی اس اجلاس میں موجود تھے ، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملاقات مرکزی وزراء اور وزیر اعظم کے مابین اس سے قبل ہونے والی ملاقاتوں کے مطابق تھی۔سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ متوقع کابینہ میں توسیع اور ردوبدل سے قبل یہ ایک مشق ہوسکتی ہے۔ مودی سرکار میں متعدد وزرا متعدد وزارتوں کا چارج سنبھال رہے ہیں۔میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کیساتھ امیت شاہ اور راجناتھ سنگھ کے درمیان تبادلہ خیال کے دوران 24جون کی میٹنگ کیلئے ایجنڈا کا بلیو پرنٹ تیار کرلیا گیا ہے جو جموں کشمیر کے سیاسی لیڈران کے سامنے رکھا جائیگا۔میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ کل جماعتی میٹنگ میں ریاست کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا جائیگا لیکن اسکا فیصلہ پارلیمنٹ کو ہی کرنا ہے جسکا مون سون سیشن بہت جلد ہونے والا ہے۔ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے ماضی میں وعدہ کیا تھا کہ ، جموں و کشمیر کو جلد ہی ریاست کا درجہ دے دیا جائے گا ، لیکن کل جماعتی میٹنگ میں خطے کی خصوصی حیثیت کی بحالی پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔اسکے علاوہ لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ واپس لینے پر بھی کوئی بات چیت نہیں کی جائیگی۔5 اگست ، 2019 کو ، مرکزی حکومت نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو واپس لے لیا تھا اور اس سے پہلے کی ریاست کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا تھا البتہ جموں کشمیر میں میں ایک قانون ساز اسمبلی کا آپشن رکھا گیا تھا۔تاریخی اقدام کی وجہ سے وادی کشمیر میں متعدد سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور انہیں نظر بند کیا گیا۔میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ‘‘مرکز انتخابات کے بارے میں خاکہ پیش کرے گا، جہاں تک ریاست کا وقت طے کرنے کا تعلق ہے تو ، اس کا انحصار دوسری طرف سے اچھے طرز عمل پر ہوگا۔ملاقات میں ، وزیر اعظم وادی میں سیاسی عمل شروع کرنے کے لئے ایک خاکہ پر تبادلہ خیال کریں گے۔۔حکومت جموں و کشمیر کے لئے ریاست کا اعلان کرنے پر غور کر رہی ہے ، لیکن اس اقدام کو پچھلے سال کے اوائل میں تشکیل دیئے گئے ایک حد بندی کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کرنے تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی لداخ کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم فریقین کو یہ یقین دہانی بھی کرائیں گے کہ 2018 سے زیر التوا  خطے میں انتخابات جلد کرائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام علاقائی پارٹیاں انتخابی عمل میں حصہ لیں گی ، جس کی توقع متوقع طور پر جاری حد بندی کمیشن کی مشق کے بعد کی جائے گی۔ذرائع نے بتایا کہ حد بندی کے بعد بھی ، جموں و کشمیر کے بنیادی جغرافیے میں کوئی بڑی تبدیلیاں نہیں آئیں گی۔ ذرائع نے اشارہ کیا کہ ممکنہ طور پر تمام فریقین حکومت کی تجویز  اور حد بندی کمیشن کی سفارشات کو قبول کریں گی ، کیونکہ انہیں "اس بات پر یقین ہے کہ انہیں کشمیر کی ترقی میں کردار ادا کرنا ہوگا۔" وادی کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال قابو میں ہے،پچھلے سال ضلعی ترقیاتی کونسلوں کے انتخابات پرامن طور پر ہوئے، حراست میں لئے گئے کشمیری سیاسی رہنما سیاسی طور پر دوبارہ سرگرم ہو چکے ہیں، اور پاکستان کے ساتھ جنگ بندی اچھی طرح سے جاری ہے۔اس پس منظر میں 24 جون کو ہونے والا اجلاس اہم ہے ، کیونکہ اسے وادی کی قیادت اور مرکز کے مابین اس پیمانے پر براہ راست بات چیت کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
 
 
 

نیشنل کانفرنس کی اعلیٰ سطحی بیٹھک | آج بھی مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا

بلال فرقانی
سرینگر// نئی دہلی میں کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کرنے کی دعوت ملنے کے بعدنیشنل کانفرنس کی اعلیٰ سطحی میٹنگ صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ واقع گپکار روڑ پر منعقد ہوئی جس میں زیادہ تر سینئر لیڈران نے ورچول موڈ کے ذریعہ شرکت کو یقینی بنایا۔اجلاس میں تازہ سیاسی سرگرمیوں کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے صدر اور نائب صدر کو مدعو کئے جانے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی لیڈران سے آل پارٹی میٹنگ میں دعوت نامے سے متعلق لائحہ عمل طے کرنے سے متعلق مشورہ طلب کیا۔ تین گھنٹے سے زائد وقت کیلئے میٹنگ جاری رہی لیکن کسی حتمی نتیجے پر اتفاق نہیں کیا گیا۔تبادلہ خیال کایہ سلسلہ آج یعنی پیر دوسرے دن بھی جاری رہے گا۔ اجلاس کے دوسرے روز خطہ جموں کے علاوہ لداخ کے لیڈران کیساتھ بھی مشاورت کی جائیگی ۔ پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئی دلی دعوت نامے کے سلسلے میں نیشنل کانفرنس کی مشاورت جاری ہے اور پیر کو بھی پارٹی لیڈران کی آراء طلب کی جائیگی جس کے بعد حتمی فیصلہ عوام تک پہنچایا جائیگا۔ اس سے قبل پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج نئی دلی کے دعوت نامے سے متعلق سینئر لیڈران سے بات چیت کی اور دیگر پارٹی لیڈران خصوصاً لداخ اور جموں کے لیڈران کیساتھ مشاورت کا سلسلہ کل تک جاری رہے گا اور اس کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ لیا جائیگا۔ 
 
 
 

محبوبہ مفتی کو فیصلہ لینے کا اختیار دیا گیا | پی ڈی پی سیاسی امور سے متعلق کمیٹی میٹنگ میں فیصلہ

اشفاق سعید
سرینگر// وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 24جون کو نئی دہلی میں کل جماعتی میٹنگ میں جموں کشمیر نشین4سابق وزرائے اعلیٰ سمیت 14سیاسی لیڈروں کو بات چیت کی دعوت دینے کے تناظر میںپی ڈی پی کی سیاسی امور سے متعلق کمیٹی نے صدرمحبوبہ مفتی کو میٹنگ میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا اختیار دیدیا ہے۔پی ڈی پی کی پولیٹیکل افیرس کمیٹی کی اہم  میٹنگ اتوار کی صبح پارٹی صدر محبوبہ مفتی کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں دلی میں آل پارٹی میٹنگ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔بتایا جاتا ہے کہ میٹنگ کے دوران محبوبہ مفتی نے شرکا سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر نئی دہلی جانے کیلئے تیار نہیں ہے کیونکہ وزیر اعظم کی صدارت میں ہورہی میٹنگ کا ایجنڈا طے نہیں کیا گیا ہے۔تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ چونکہ پی ڈی پی گپکار الائنس کا حصہ ہے لہٰذا اتحاد اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کریگا وہ پارٹی کو قابل قبول ہوگا۔گپکار اتحاد کی میٹنگ منگل کو ہونے والی ہے جس میں اس تعلق سے فیصلہ کیا جائیگا۔سیاسی امور کی میٹنگ کے اختتام پر پارٹی ترجمان سہیل بخاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 24جون کو دلی میںمنعقد ہونے والی میٹنگ کے سلسلے میںتبادلہ خیال ہوا ۔ انہوں نے بتایا کہ تمام ممبران نے با اتفاق رائے پارٹی صدر محبوبہ مفتی کو اختیار دیا کہ وہ میٹنگ میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ لیں ۔ انہوںنے مزید بتایا کہ اگلے ایک دو دن میں پی اے جی ڈی کی میٹنگ ہونے والی ہے اس میں بھی اس معاملے کو اٹھایا جائے گا ۔ انہوںنے بتایا کہ اس کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ لیا جائے گا ۔ 
 
 
 

نئی دہلی مجموزہ کل جماعتی میٹنگ |  کانگریس لیڈر بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئے

نیوز ڈیسک
 جموں//جموں وکشمیر کانگریس کے صدر جی اے میر نے اتوار کے روز دہلی میں علاقائی جماعتوں کو مرکز کے دعوت نامے کے بارے میں ان کے نقطہ نظر کو جاننے کے لئے پارٹی کے سینئر ساتھیوں سے مشاورت کی۔  ایک بیان میں کہا گیا ہے، یہ تبادلہ خیال دو گھنٹے سے زیادہ جاری رہا۔تبادلہ خیال کا سلسلہ آئندہ دو روز کے دوران جاری رہے گا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں نے ان مباحثوں میں حصہ لیا ان میں سابق وزراء رمن بھلہ ، مولا رام ، یوگیش ساہنی ، عبد المجید وانی ، سابق ایم ایل سی رویندر شرما ، بلونت سنگھ ، ٹی ایس باجوہ ، شاہ محمد چودھری ، منموہن سنگھ، بلبیر سنگھ ، وید مہاجن اور ایڈوکیٹ کے کے پانگوٹرا شامل تھے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ "رہنماؤں نے لوگوں کے جذبات اور امنگوں کے بارے میں اپنی جانکاری دی  ، جسے مرکز کے ساتھ مضبوطی سے پہنچانے کی ضرورت ہے ، خاص طور پر مناسب آئینی تحفظات کے ساتھ مکمل ریاست کی بحالی ،"۔