وراٹ اور رینا کو چاہیے جیت کا ’ٹانک‘

راجکوٹ// انڈین پریمیئر لیگ میں انتہائی خراب دور سے گزر رہی رائل چیلنجرز بنگلور اور گجرات لائنز کی ٹیمیں اپنے زبردست کپتانوں وراٹ کوہلی اور سریش رینا کی قیادت کے باوجود جیت سے کوسوں دور نظر آرہی ہیں اور دونوں ٹیمیں راجکوٹ کے میدان پر منگل کو میچ میں فتح کے ساتھ پوزیشن بہتر بنانے کے ارادے سے اتریں گی۔ بنگلور نے اپنا گزشتہ مقابلہ رائزنگ پنے سپرجائنٹس سے 27 رنوں سے گنوایا تھا تو گجرات کو اسی دن ممبئی انڈینس نے چھ وکٹ سے شکست دی تھی۔ دونوں ٹیموں کی صورتحال فی الحال ٹورنامنٹ میں ایک جیسی ہی ہے ۔ بنگلور ،پانچ میچوں میں ایک جیت اور چار ناکامیوں کے ساتھ فہرست میں آخری مقام پر پہنچ گئی ہے تو گجرات نے چار میچوں میں ایک میچ پر فتح پائی ہے اور تین میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے ۔ وہ بنگلور سے ایک پائیدان نیچے یعنی ساتویں نمبر پر ہے ۔ کندھے کی چوٹ پر قابو پانے کے بعد زوردار واپسی کرنے والے وراٹ اور چوٹ کے بعد ہی واپسی کر رہے اے بی ڈی ولیرس کو چھوڑ دیں تو ٹیم کے باقی بلے باز کچھ خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پا رہے ہیں جبکہ یہ ٹیم کرس گیل، شین واٹسن، مندیپ سنگھ ، وراٹ اور اے بی جیسے اچھے بلے بازوں کی وجہ سے مضبوط ٹیموں میں شمار کی جاتی رہی ہے ۔ بنگلور کی ٹیم گزشتہ میچوں میں بڑا اسکور بنانے میں کامیاب نہیں رہی ہے تو وہیں اس کے گیند بازوں نے بھی مایوس کیا ہے جو اس کے کسی بھی ا سکورکا دفاع ہی نہیں کر سکے ہیں۔ گجرات کی حالت بھی کچھ خاص نہیں ہے جس کی قیادت آئی پی ایل کے اب تک کے سب سے زیادہ کامیاب اور مسلسل کھلاڑی سریش رینا کے ہاتھوں میں ہیں۔ ہندستانی ٹیم سے طویل عرصے سے باہر چل رہے رائنا اپنی ٹیم کے دوسرے بہترین اسکورر ہیں لیکن پھر بھی وہ گجرات کا حوصلہ نہیں بڑھا پا رہے ہیں۔ گجرات کے کھلاڑیوں میں فی الحال اعتماد اور حوصلے کی کمی ہے جبکہ اس کے پاس رائنا، برینڈن میک کولم، دنیش کارتک، آرون فنچ، جیسن رائے اور ڈیون اسمتھ جیسے باصلاحیت کھلاڑی ہیں۔ گجرات اور بنگلور دونوں ہی ٹیموں کو اپنے گزشتہ مقابلوں میں شکست جھیلنی پڑی ہے ۔ کپتان وراٹ کی ٹیم میں واپسی کے بعد بنگلور کو ملی یہ مسلسل دوسری شکست ہے ۔ ممبئی کے خلاف وراٹ نے میچ سے واپسی کی تھی اور 62 رن کی نصف سنچری اننگز کھیلی تھی لیکن پنے کے خلاف میچ میں وراٹ اوپننگ کرنے اترے اور 28 رن ہی بنا سکے ۔ وراٹ کا ٹاس جیتنے کے بعد ہدف کا تعاقب کرنے کا فیصلہ بھی غلط ثابت ہوا۔ مندیپ کو گزشتہ میچ میں جہاں چھٹے نمبر پر اتارا گیا تھا تو وہیں پنے کے خلاف کپتان نے انہیں اوپننگ میں اتارا لیکن وہ دونوں ہی نمبر پر مایوس کر گئے اور صفر پر آؤٹ ہوئے ۔ اس میچ میں کپتان نے بہت تبدیلی کی تھیں ، گیل کو باہر بٹھا کر واٹسن کو موقع دیا گیا۔ بنگلور کی خراب بلے بازی کے ساتھ ڈیتھ اوورو میں اس مایوس کن اور مہنگی بولنگ کی کمزوری پھر سے اجاگر ہو گئی جس سے آخری وقت میں مخالف ٹیم نے جہاں ایک وقت 130 رن پر سات وکٹ نکال لیے تو وہیں پونے نے آٹھ وکٹ تک اسکور 161 تک پہنچا دیا جس کی وجہ سے بنگلور کے ہاتھوں سے آخر میں میچ نکل گیا۔ گیل کی جگہ اس میچ میں وراٹ نے واٹسن کو موقع دیا تھا لیکن آسٹریلوی آل راؤنڈر 44 رن دے کر سب سے مہنگے بولر ثابت ہوئے ۔ وہیں سیموئیل بدری نے بھی 32 رن دیئے . اگرچہ ایڈم ملنے ، سری ناتھ اروند اور پون نیگی کی کارکردگی تسلی بخش رہی اور امید ہے کہ راجکوٹ میں بھی وہ گجرات کے خلاف اہم ثابت ہوں گے جو خود بھی کمزور پوزیشن میں ہی ہیں۔ آئی پی ایل کے بہترین اسکورر میں رہے رائنا بھی اب تک اپنی ٹیم کا حوصلہ نہیں بڑھا سکے ہیں جبکہ ان کی نفرادی کارکردگی اب تک تسلی بخش رہی ہے ۔ انہوں نے ایک نصف سنچری سمیت 123 کے اسٹرائک ریٹ سے 136 رن بنائے ہیں تو وہیں میکلم ٹیم کے بہترین اسکورر ہیں 139 کے اسٹرائک ریٹ سے 153 رن بنائے ہیں جس ممبئی کے خلاف گزشتہ میچ میں ان کی 64 رنز کی اننگز بھی ہے ۔ گجرات کا ٹورنامنٹ میں یہ خراب دور ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ ٹیم نے اپنے گزشتہ میچوں میں 183، 171 اور 176 جیسے اچھے اسکور بنائے ہیں۔ گجرات کے بلے بازوں نے کافی تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اس کے گیند بازوں نے بھی بڑے اسکور کا دفاع نہیں کیا جو اس کی شکست کی اہم وجہ ہے ۔ )