یواین آئی
سورت// وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو سورت، گجرات میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ’جل سنچے جن بھاگیداری پہل‘ کے آغاز پر کہا کہ جل سنچے یہ صرف ایک پالیسی نہیں ہے۔ یہ ایک کوشش ہے اور دوسرے لفظوں میں یہ بھی ایک ثواب کا کام ہے۔ اس میں سخاوت بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔اس موقع پر مودی نے کہا کہ آج گجرات کی سرزمین سے جل شکتی کی وزارت کی طرف سے ایک اہم مہم شروع کی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں ملک کے کونے کونے میں جو بارش کا تانڈو ہوا پہلے شاید ہی ملک کا کوئی علاقہ ایسا ہو گا جسے اس پریشانی کی وجہ سے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو۔ میں کئی سال تک گجرات کا وزیر اعلیٰ رہا، لیکن میں نے ایک ساتھ اتنی تحصیلوں میں اتنی تیز بارش کبھی نہیں سنی اور نہ دیکھی۔ لیکن اس بار گجرات میں بڑا بحران آیا۔ تمام انتظامات اتنے مضبوط نہیں تھے کہ قدرت کے اس قہر کو برداشت کر سکیں۔ لیکن گجرات کے لوگوں کی اپنی فطرت ہے، اہل وطن کی اپنی فطرت ہے، ان میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور بحران کے وقت سب کی مدد کرنے کی صلاحیت ہے۔ آج بھی ملک کے کئی علاقے ایسے ہیں جو شدید بارشوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ واٹر ہارویسٹنگ صرف پالیسی نہیں ہے۔ یہ ایک کوشش ہے اور دوسرے لفظوں میں یہ بھی ایک فضیلت ہے۔ اس میں سخاوت بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔ جب آنے والی نسلیں ہمارا جائزہ لیں گی تو پانی کے بارے میں ہمارا رویہ شاید ان کا پہلا پیرامیٹر ہوگا۔ کیونکہ، یہ صرف وسائل کا سوال نہیں ہے۔ یہ زندگی کا سوال ہے، یہ انسانیت کے مستقبل کا سوال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے پائیدار مستقبل کے لیے جو نو قراردادیں پیش کی ہیں، ان میں پانی کا تحفظ پہلی قرارداد ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج عوامی شراکت کے ذریعے اس سمت میں ایک اور بامعنی کوشش شروع کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر میں جل شکتی کی وزارت، حکومت ہند، حکومت گجرات اور اس مہم میں حصہ لینے والے تمام ملک کے لوگوں کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آج جب ماحولیات اور پانی کے تحفظ کی بات آتی ہے تو بہت سی سچائیوں کو ہمیشہ ذہن میں رکھنا پڑتا ہے۔ ہندوستان کے پاس دنیا کے کل میٹھے پانی کا صرف چار فیصد ہے۔ ہمارے گجرات کے لوگ سمجھیں گے کہ یہ صرف چار فیصد ہی ہے۔ ہندوستان میں بہت بڑے دریا ہیں لیکن ہماری زمین کا ایک بڑا حصہ پانی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔ کئی مقامات پر پانی کی سطح مسلسل گر رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اس بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ ان سب کے باوجود یہ ہندوستان ہی ہے جو اپنے لیے اور پوری دنیا کے لیے ان چیلنجوں کا حل تلاش کر سکتا ہے۔ اس کی وجہ ہندوستان کی قدیم علمی روایت ہے۔ پانی کا تحفظ، فطرت کا تحفظ، یہ ہمارے لیے نئے الفاظ نہیں ہیں، یہ ہمارے لیے کتابی علم نہیں ہے۔ یہ حالات کی وجہ سے ہمارے حصے آیا ہوا کام بھی نہیں ہے۔ مودی نے کہا، ”یہ ہندوستان کے ثقافتی شعور کا حصہ ہے۔