والدین کے ساتھ حُسن سلوک فکر و ادرک

مصروف منظور،شوپیان

والدین اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی ایک بے پایاں نعمت ہیں۔ جو ہماری زندگی کے سب سے زیادہ پیارے تحائف میں سے ایک کی نمائندگی کرتے ہیں۔یہ وہی ہستیاں ہیں جو اِس دنیا میں ہمارے وجود کا باعث بنتی ہیں۔اگر یہ نہ ہوتے تو ہمارا کوئی وجود نہیں ہوتا۔یہی ہیں جو اپنے بچوں کے لئے اپنا وقت،خوشیاں،غرض سب کچھ قربان کرتے ہیں۔خوش قسمت ہے وہ لوگ جن کے والدین اُن کی رہبری اور رہنمائی کے لئے زندہ ہیں۔دنیا میں ہر کوئی مذہب والدین کی اہمیت اور اُن کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تلقین کرتا ہے۔اسلام خصوصی طور پر والدین کی معزز حیثیت اور اہمیت پر پورا زور دیتا ہے۔
قرآن مجید کی متعدد آیات میں والدین کی اہمیت اور اُن کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی رہنمائی ہمیں دیکھنے کو ملتی ہے۔سورة اسراء کی ایک آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،’’ اور تمہارے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم اُس کے سوا کسی کی عبادت نہیں کروگے اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔‘‘امام قرطبی اس آیت کے تناظر میں فرماتے ہیں کہ اِس آیت میں اللہ تعالیٰ نے والدین کے آداب واحترام اور اُن کے ساتھ حسن سلوک کرنے کو اپنی عبادت کے ساتھ ملا کر واجب فرمایا ہے جیسا کہ سورة لقمان میں اپنے شکر کے ساتھ والدین کے شکر کو ملا کر لازم فرمایا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے بعد والدین کی اطاعت و فرمانبرداری سب سے اہم اور ضروری ہے۔ اس آیت کے علاوہ قرآن مجید میں تقریباً ١٥ مقامات پر والدین کی اہمیت کا اشارہ ملتا ہے۔جس سے اچھی طرح سے اندازہ ہوتا ہے کہ والدین کا مقام کتنا بلند و بالا ہے۔
اللہ کے رسولؐ نے بھی اپنے متعدد احادیث میں والدین کا مقام اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی بہت زیادہ تلقین کی ہے۔ صحیح بخاری کی نقل کی گئی ایک حدیث کے مطابق پیارے رسولؐ کے پاس ایک شخص آیا اور سوال کیا یا رسولؐ! اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل کونسا ہے؟ آپؐ نے فرمایا نماز کا اپنے وقت پر پڑھنا، اُس نے پھر پوچھا اُس کے بعد کونسا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟ تو آپؐ نے فرمایا، والدین کے ساتھ اچھا سلوک۔دوسری مرتبہ ایک شخص نے رسول اللہؐ سے دریافت کیا کہ اولاد پر ماں باپ کا کیا حق ہے۔ آپؐ نے جواب دیا وہ دونوں ہی تیری جنت یا دوزخ ہیں، مطلب یہ ہے کہ اُن کی اطاعت و خدمت جنت میں لے جاتی ہے اور ان کی بے ادبی اور ناراضگی دوزخ میں۔( ابن ماجہ)۔ترمذی شریف کی ایک اور روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا ہے ،رب کی رضا والدین کی رضا میںہے اور رب کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے۔
قرآن مجید کی یہ آیات اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ پیارے فرمان، دونوں ہی اسلام میں والدین کے اعلی مقام اور عزت کی نشاندہی کرتے ہیں۔وہ واقعی اعلیٰ ترین احترام کے مستحق ہے، اُن پر غصے یا نفرت کے معمولی سے اظہار کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج کل ہمارے معاشرے میں بہت سارے مسلمان اپنے والدین کی عزت کرنے کی اہمیت کو نظر انداز کرچکےہیں۔اگرچہ یہاں ہمارے معاشرے میں والدین کو اولڈ ایج سینٹرس میں بھیجنا عام نہیں ، مگر یہاں اکثر گھروں میں دیکھا جاتا ہے کہ شادی شدہ اولاد والدین کو الگ کمروں یا مکانوں میں رکھ کو دوسروں کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔ والدین کے ساتھ یہ بدسلوکی اور نظر اندازی وہ بھی مسلم اکثریت معاشرے میں نہایت ہی افسوس اور پریشان کن ہیں۔ ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہمارے والدین نے ہمارے خاطر اپنے مفادات سمیت ہر چیز کی قربانی دی ہے۔ہم اپنے والدین خصوصاً اپنی مائوں کے نہایت ہی مقروض ہیں اور ان کی یہ قرض داری اور احسان مندی ہم کبھی بھی مکمل طور پر ادا نہیں کرسکتے۔ لہٰذا ہر عمر کے بچوں پر یہ فرض بنتا ہے کہ والدین کے ساتھ انتہائی مہربانی، احترام اور شفقت کا مظاہرہ کریں۔ایسا کرنے سے وہ دنیا اور آخرت دونوں میں سرخ رو اور کامیاب ہونگے۔اللہ تعالیٰ ہمیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی توفیق عطا کریں۔آمین
رابطہ۔7006481153
[email protected]