وارسن کپوارہ سرکارکی نظرو ں سے اوجھل | پینے کا صاف پانی ندارد،بجلی کا نظام ناقص ،سڑک رابطہ بھی ایک دیرینہ مانگ

کپوارہ//ضلع صدر مقام کپوارہ سے 20کلو میٹر دو رعلاقہ وارسن سرکارکی نظرو ں سے اوجھل ہے ۔علاقے میں نہ صرف پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی ہے بلکہ علاقہ میں بجلی کا نظام بھی ابتر ہے اور اندورنی سڑکیںناقابل آمد ورفت ہیں ۔علاقہ وارسن دو پنچائت حلقوں پر مشتمل ہے وارسن گجراں اور وارسن کشمیری اور دونو ں حلقوں کی آ بادی 20ہزار کے قریب ہے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ انہیں پینے کا صاف پانی کبھی بھی فراہم نہیں کیا گیا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ40سال قبل علاقہ میں ایک واٹر سپلائی سکیم چل رہی تھی لیکن جس مقام سے پینے کا پانی سپلائی کیا جاتا تھا وہاںپانی ہی غائب ہو گیا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پائپ لائنو ں کا بھی نام و نشان ہی نہیں رہا اور اس کے بعد علاقہ کیلئے کبھی بھی واٹر سپلائی سکیم منظور نہیں کی گئی ۔مقامی لوگو ں نے کہا کہ سنگڑانہ جو ماضی میں وارسن کاہی حصہ تھا کو 3پنچائتو ں میں تقسیم کیا گیا اورگائو ں کو ہرے ،ریشی گنڈ اور وارسن کے ساتھ منسلک کیا گیا جس کی وجہ سے علاقہ میں کوئی بھی ترقی نہیں ہوئی ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ وارسن کی وسیع آبادی آج کے ترقی یافتہ دور میں پینے کے صاف پانی کی ایک ایک بوند کے لئے ترس رہی ہے ۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ اب جن لوگو ں نے مکانو ں کے سامنے کنویں کھودے ہیں وہ بھی اب سوکھ گئے اور اب یہا ں کی خواتین دور جاکر قدرتی چشمو ں سے پینے کا پانی حاصل کرتی ہیں ۔مقامی لوگو ں نے سیاست دانو ں پر الزام لگایا کہ الیکشن کے دوران انہیں ترقی کے حوالے سے سبز با غ دکھائے جاتے ہیں لیکن آج تک علاقہ کی ترقی کیلئے کچھ بھی نہیں کیا گیا اور نہ ہی واٹر سپلائی سکیم کے لئے کوئی منصوبہ تیار کیا گیا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ وارسن علاقہ کا بجلی نظام بھی ابتر ہے کیونکہ اس علاقہ میں ابھی بھی پرانے بوسید ہ کھمبے اور جلی کٹی ترسیلی لائنو ں کے ذریعے بجلی سپلائی فراہم کی جاتی ہے ۔ لوگو ں کا کہنا ہے کہ وارسن علاقہ میں لٹکتی تاریں اور بوسیدہ بجلی کا نظام انسانی جانو ں کے لئے خطرہ بن گیا ہے اور محکمہ کی لاپرواہی کے باعث کسی بھی وقت کوئی بھی بڑا جانی نقصان ہو سکتا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ محکمہ کی نا قص حکمت عملی سے وارسن میں ترسیلی لائنیںزمین سے چند فٹ سے اوپرہیں اور متعدد مقامات پر لوگو ں کے سرو ں پر موت کے سائے منڈلاتے رہتے ہیں ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ جب  سے اس علاقہ میں بجلی فراہم کی گئی تب سے محض لوون محلہ ،بیگ محلہ اور پیر محلہ میں ہی نئے کھمبے نصب کئے گئے اور ترسیلی لائنو ں کو جو ڑ دیا گیا جبکہ کنڈی ذب ،بنہ پورہ ،ہیر پورہ ،سنگڑ پتی اور شیخ محلہ میں آج تک بجلی کے نئے کھمبے نصب نہیں کئے گئے اورنہ ترسیلی لائنو ں کو جوڑ دیا گیا اور نتیجے کے طور پورے علاقہ میں بجلی کی صورت حال ابتر ہے ۔مقا می لوگو ں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وارسن علاقہ میں آج تک سرکار نے کسی بھی اندرونی سڑک پر تعمیر و تجدید کا کام نہیں کیا بلکہ علاقہ کی پنچائت نے جو سڑکیں تعمیر کی ہیں ان کو بھی محکمہ آر اینڈ بی نے آمد و رفت کے قابل نہیں بنایا ۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ 40سال قبل اس وقت کے ممبر اسمبلی پیر محمد یاسین نے وارسن سے درد ہرے تک ایک سڑک کو منظوری دی جس کے بعد اس سڑک پر بنیادی کام مکمل کیا گیا لیکن 4دہائیا ں گزرنے کے باوجود بھی اس پر رو ڈی نہیں بچھائی گئی۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ وارسن درد ہرے سڑک کو اگر آمدو رفت کے قابل بنایا جائے گا تو لوگو ں کو راحت ہوگی اور اس سڑک کے ذریعے علاقہ ہرے اور وارسن گزریال کا ملن ہو سکتا ہے ۔مقامی لوگو ں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وارسن کے لوگو ں کے بنیادی مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دی جائے ۔