سرینگر// جموں کشمیر میں32روز بعدجموں کے 10جبکہ وادی کے 5اضلاع میں جزوی طور پر تجارتی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں۔تاہم وادی کے پلوامہ، اننت ناگ، بارہمولہ، بڈگام اور کپوارہ اضلاع کے علاوہ لکھن پور اور جواہر ٹنل کے آس پاس علاقے ریڈزون علاقوں میں ہر طرح کی سرگرمیاں معطل رہیں۔وادی کے جو 5اضلاع بدستور ریڈزون کے زمرے میں رکھے گئے ہیں وہاں کسی قسم کی ڈھیل نہیں دی گئی اور کورونا بندشوں پر انتظامیہ نے سختی کیساتھ عملدر آمد کرایا۔ہر طرح کی کاروباری ادارے بند تھے، ہر طرح کی گاڑیوں کو چلنے کی اجازت نہیں تھی اور سبھی قصبوں کی پولیس نے ناکہ بندی کر رکھی تھی تاکہ ریڈ زون ایس او پیز پر عمل کرایا جاسکے۔جموں صوبے کے سبھی 10اضلاع کے علاوہ سرینگر،کولگام،شوپیان،بانڈی پورہ اور گاندربل اضلاع میں دکانداروں،تاجروں اور ٹرانسپور ٹروں کا کہنا ہے کہ پہلے روز کاروبار مکمل طور پر بحال نہ ہوسکا۔کورونا کیسوں اور اموات میں اضافے کے پیش نظر انتظامیہ نے 29 اپریل سے کورونا کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا تھا جو اتوار 30مئی تک جاری رہا۔پیر کو32روز تک بندشیں عائد ہونے سے بند قریب 15اضلاع میںتجارتی و کاروباری مراکز،دکانات کھل گئے اور جزوی طور پر عوامی نقل و حمل اور تجارتی سرگرمیاں بحال ہوئیں۔ پیر کو جموں کشمیر کے سبھی15اضلاع میں باری باری دکانیں کھولنے پر عمل کیا گیا اور متعلقہ ٹریڈرس انجمنوں نے از خود مختلف بازاروں میں دکانیں کھولنے اور بند رکھنے کے روسٹر بنائے، جن پر من و عن عمل کیا گیا۔ اسی طرح ٹرانسپورٹ انجمنوں کی جانب سے ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے چھوٹی بڑی مسافر گاڑیوں میں نصف مسافر بیٹھنے کی ہدایات ڈرائیوروں کی جاری کی گئیں لیکن اس پر عمل نہ ہوسکا۔وادی اور جموں کے15اضلاع میں سومو گاڑیوں اور میٹاڈار میں مسافروں کی تعداد نصف سے زیادہ تھی جبکہ ماسک کے بغیر گاڑیوں میں سفر کرنے کی اجازت نہ دینے پر بھی کوئی عمل نہیں کیا گیا۔وادی کے شمال و جنوب میں اسی طرح کی صورتحال رہی۔جزوی تجارتی سرگرمیاں بحال ہونے سے کچھ حد تک متعلقہ شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے راحت کی سانس لی ہے۔جموں اور سرینگر شہروں کے علاوہ دیگر اضلاع کے آٹو رکھشا پہلی بار اچھی خاصی تعداد میں سڑکوں پر دوڑتے ہوئے نظر آئے۔خاص کرسرینگر شہرمیں کورونا کرفیو میں کسی بھی گاڑی کو چلنے کی اجازت نہیں تھی، حالانکہ جموں میں ہر روز صبح 11بجے تک ڈھیل رہتی تھی۔سرکاری محکموں میں اچھی خاصی حاضری دیکھنے کو ملی تاہم تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں۔
وادی کے 5اضلاع میں بدستور بندشیں
