سرینگر // میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل اور معروف معالج ڈاکٹر نصیر احمد شاہ انتقال کر گئے ہیں ۔اُن کی عمر 89برس تھی ۔نصیر شاہ معروف ماہر تعلیم اور سابق پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج ایم اے روڑ مس محمودہ شاہ کے چھوٹے بھائی تھے ۔ خاندانی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ شاہ پچھلے کچھ ماہ سے علیل تھے تاہم بدھ کی صبح وہ کرال سنگری برین میں اس دنیا سے رحلت کر گئے ۔ڈاکٹر نصیر 1928میں ٹیٹوال کرناہ میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے ایم بی بی ایس کی ڈگری لاہورمیڈکل کالج سے کی تھی جبکہ ایم آر سی پی کی ڈگری حاصل کرنے کیلئے وہ لندن چلے گئے ۔لندن سے ڈگری مکمل کرنے کے بعد وہ کشمیر آگئے جہاں انہوں نے اپنی پوری زندگی لوگوں کی خدمت میں گزاری ۔ڈاکٹر نصیر کے آبا واجداد کرناہ کے ٹیٹوال علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ اُ ن کے والد احمد علی شاہ 1947سے قبل کرناہ ٹیٹوال اور مظفرآباد کے نیلم علاقے کے رینج آفیسر بھی رہے ،اور اُس کے بعد وہ مظفرآباد پھر وہاں سے بونیار اوڑی اور پھر بونیار سے سرینگر ہجرت کر کے آئے ۔ٹیٹوال کا یہ کنبہ تعلیم کے لحاظ سے کافی مشہور اور معروف تھا جبکہ کرناہ کے ٹیٹوال علاقے میں اُن کے آبائواجداد کی ایک زیارت شریف بھی موجود ہے ۔ڈاکٹر نصیر کی بہن مس محمودہ شاہ ،جو ماہر تعلیم ہونے کے ساتھ ساتھ کانگریس دور میں اندراگاندھی کی پرائیوٹ سیکریٹری بھی رہیں۔ ڈاکٹر نصیر احمد شاہ معروف فزیشن تھے اور وہ 12سال تک گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے پرنسپل بھی رہے ،جہاں انہوں نے 5ہزار کے قریب ڈاکٹروں کو تعلیم کے نور سے منور کرایا ۔ڈاکٹر نصیر کے اسی جذبہ کو دیکھتے ہوئے انہیں بعد میں ایم ایل سی بھی نامزد کیا گیا ۔ڈاکٹر نصیر کی شادی معروف گائناکالجسٹ ڈاکٹر گرجا دھر سے ہوئی تھی ۔ ڈاکٹر نصیر وادی کے معروف معالجین میں شمار کئے جاتے تھے اور اُن کی سربراہی میں اس شعبہ نے بے مثال ترقی بھی کی ۔ڈاکٹر نصیرنے دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر میڈیکل سکول سرینگر قائم کرایا۔ ڈاکٹر نصیر کے ایک طالب علم اور لل دید ہسپتال کے بلڈبنک آفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیر وادی نے ایک قابل ترین معالج کو کھو دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ غریب مریضوں کے علاج ومعالجہ کو پہلی ترجیجی دیتے تھے جبکہ کرناہ سے تعلق رکھنے والے بہت سے مریض صبح اور شام اُن کے گھر اور کلینک پر دیکھے جاتے تھے ۔ڈاکٹر نصیر اپنے پیچھے ایک بیٹی اور بیوی کو چھوڑ گئے ہیں، جو پیشے سے ڈاکٹر ہیں ۔بدھ کو قریب دو بچے ڈاکٹر نصیر کو اپنے آبائی مقبرہ ملہ ٹینگ سرینگر میں سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں سپردخاک کیا گیا ۔اُن کی آخری رسومات میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ ،پی ڈی پی لیڈر اور وزیر تعمیرات نعیم اختر کے علاوہ دیگر کئی سیاسی سماجی اور ادبی تنظیموں سے وابستہ افراد نے شرکت کی ۔