عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// حکام نے مہاجر پرندوں کی ہجرت کے موسم کے پیش نظر کشمیر ڈویژن میں ویٹ لینڈ ریزرو کو عوام کے حدود سے باہر قرار دیکر سخت کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔ایک عوامی نوٹس میں وائلڈ لائف پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کشمیر ڈویژن نے کہا ہے ’’ اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات کے استعمال میں، محفوظ علاقوں اور ویٹ لینڈ ڈویژن کے دائرہ اختیار میں آنے والے ملحقہ علاقوں جیسے ہوکرسر،ہائیگام سوپور،شالہ بگ گاندربل،میر گنڈ، چھتلم، فشکوری، منی بگ اور کرانچو آبی پناہ گاہوں میں عام لوگوں کے داخلے پر پابندی ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ “کوئی بھی شخص بغیر اجازت کے غیر قانونی طور پر ان ویٹ لینڈ کنزرویشن ریزرو کے اندر داخل ہوتا ہوا پایا گیا تو اس کے ساتھ وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972 کی متعلقہ دفعات کے تحت سختی سے نمٹا جائے گا۔”یہ بات قابل ذکر ہے کہ فی الوقت وادی کی آب گاہوں میں لاکھوںمہاجر پرندے موجود ہیں جو وسطی ایشیاء ممالک کے علاوہ یورپ اور سائبریا سے ہر سال دسمبر سے مایچ تک یہاں آتے ہیں۔فروری کے مہینے میں وائلڈ لائف محکمہ انکی سر شمار ی کرتا ہے۔حالیہ ایام میں آب گاہوں میں مہاجر پرندوں کا غیر قانونی طور پر شکار کرنے کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں اور کئی افراد کیخلاف کیس بھی درج کئے گئے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ انسانی مداخلت کی وجہ سے پرندوں کے آنے کی تعداد کم ہونے کا احتمال ہے اور اسی وجہ سے عام لوگوں کے داخلے پر پابندی لگادی گئی ہے۔یاد رہے کہ فروری کے آخرے ہفتے سے ان پرندوں کی سرشماری بھی ہوتی ہے، جو اس وقت جاری ہے۔