مظفرآباد: وادی نیلم میں کنڈل شاہی پل ٹوٹنے سے 40 سے زائد سیاح دریائے نیلم کے ’نالہ جاگراں‘ میں جاگرے جن میں سے 5 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور 13 افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے جب کہ باقی کی تلاش جاری ہے۔ مظفر آباد میں وادی نیلم میں خستہ حال کنڈل شاہی پل ٹوٹ گیا جس کے باعث پل پر کھڑے سیاح نالہ جاگراں میں گرگئے۔ ڈوبنے والے پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جن میں سے 3 فیصل آباد کے نجی کالج کے طالب علم تھے۔ اب تک 13 افراد کو زخمی حالت میں زندہ بچالیا گیا ہے جب کہ باقی لاپتہ سیاحوں کی تلاش کے لیے امدادی اداروں کی کارروائیاں جاری ہیں۔ دریا کا بہاؤ انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ پل پر خواتین اور بچوں سمیت 40 سے زائد سیاح کھڑے تھے کہ اچانک پل ٹوٹ گیا اور تمام لوگ نالے میں بہہ گئے۔ نالہ جاگراں بلندی سے نیچے اترنے والا انتہائی تیز رفتار نالہ ہے جس میں پانی بہت تیز رفتاری سے بہتا ہے لہٰذا گرنے والے سیاحوں کیبچنے کی امید بہت کم ہے۔ ڈپٹی کمشنر نیلم راجہ شاہد محمود کا کہنا ہے کہ خستہ حال پل گنجائش سے زیادہ افراد کا بوجھ برداشت نہ کرسکا اور ٹوٹ گیا۔نیلم حادثے میں متاثرہ افراد کی اکثریت کا تعلق فیصل آباد، لاہور اور سرگودھا سے ہے۔ دریا میں گرنے والے سیاحوں میں فیصل آباد کے نجی کالج کے طلبہ و طالبات بھی شامل ہیں جن میں سے 3 طالبعلموں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ دو طالبات اور ایک طالبعلم کو زندہ بچالیا گیا ہے۔ ڈوب کر ہلاک ہونے والوں کی شناخت شہزاد، عبدالرحمان، محمد ندیم، حماد اور معظم کے نام سے ہوئی ہے۔بعد ازاں پل ٹوٹنے سے ڈوبنے والے سیاحوں کی تلاش کے لیے پاک فوج کے جوان بھی امدادی کارروائی میں شامل ہوگئے۔اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے وادی نیلم میں سیاحوں کو پیش آنے والے واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
وادی نیلم میں پل ٹوٹنے سے 40 سے زائد سیاح دریا میں بہہ گئے
