وادی میں 1990 جیسے حالات

سرینگر//پی ڈی پی کی عوام دشمن پالیسیوں، غلط فیصلوں اور غیر دانشمندانہ بیانات و اقدامات کو حالات کی خرابی کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت میں شامل دونوں جماعتیں وادی میں حالات کو بہتر جتلانے کیلئے آئے روز فریبی اور جھوٹے بیانات و اعداد و شمار پیش کرنے میں مصروف رہتے ہیں لیکن زمینی صورتحال حکمرانوں کے تمام دعوئوں کی قلعی کھول کر رکھ دیتے ہیں۔ پارٹی ہیڈکوارٹر پر ضلع سرینگر کے عہدیداروں اور یوتھ ونگ کے الگ الگ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے ساگر نے کہا کہ پی ڈی پی بھاجپا حکومت کے معرض وجود آنے کے ساتھ ہی ریاست کے حالات دگرگوں ہوگئے اور آج یہاں کے حالات 90ء سے بالکل بھی مختلف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو سال کے دوران 272عام شہری گولیوں اور پیلٹ گنوں کی بھینٹ چڑ گئے ، جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت کسی بھی زاویئے سے عوامی مسائل و مشکلات دور کرنے کے موڑ میں دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بجلی کی جو بدترین سپلائی پوزیشن جاری ہے اُس کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی۔ ساگر نے کہا کہ موجودہ مخلوط حکومت مکمل طور پر کورپشن میں غرق ہوچکی ہے، حقداروں کا حق چھین کر منظور نظر افراد کو نوکریاں فراہم کیں جارہی ہیں۔ دوسری جانب چور دروازے سے بھرتی عمل جاری ہے اورساتھ ہی اقرباپروری اور اقربانوازی کو بھی دوام بخشا جارہا ہے۔ اس موقعے پر ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد(سابق ایم ایل اے زیڈی بل ) نے بھی خطاب کیا اور شہر سرینگر کے لوگوں کے مشکلات اور مصائب کو اجاگر کیا۔