وادی میں 12فیصد سکولی بچوں میں دور کی نظرکمزور ۔ 14سال کی عمر کے بعدموبائل فون،لیپ ٹاپ، ٹیلی ویژن اورکمپوٹر کے زیادہ استعمال کی عادت کا تشویشناک رخ

 پرویز احمد

سرینگر // ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف آپتھومولوجی وسطی بھارت کے مطابق بھارت میں 16سال تک کے عمر کے بچوں میں 16.5فیصد بچے آنکھوں کی نظر کمزور ہونے کے شکار ہیں اور ان میں 7سے 12سال اور 13سے 16سال تک کے عمر کے بچے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ کشمیرکے38سکولوں میں 4300سے زائد بچوں پر کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ12.11فیصد بچے آنکھوں کی نظر کمزور ہونے کی شکایت کررہے ہیں جبکہ متاثرین میں سے صرف18.53فیصدبچوں میں یہ بیماری موروثی تھی۔

 

اس سے قبل امسال اندھے پن کے خاتمے کے قومی پروگرام کے تحت وادی کے ’ سکولوں میں ہیلتھ پروگرام‘ کی روشنی میں کی گئی تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ وادی میں ایسے سکولی بچوں کی شرح 4.7فیصد ہے جن کی دور کی نظر(Myopia کمزور ہے، جبکہ بھارت میں یہ شرح مجموعی طور پر 10فیصد ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نظر کمزور ہونے کی وجہ سے ان بچوں کی ذہنی صلاحیت متاثر ہورہی ہے جو بعد میں ان کے نتائج سے ظاہر ہوتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 7سال تک کے بچوں میں0.91فیصد،7سے 8سال کے بچوں میں0.62فیصد، 8سے 9سال کے بچوں میں1.35فیصد، 9سے 10سال 0.89فیصد، 10سے 11سال 0.6فیصد، 11سے 12سال 0.98فیصد، 12سے 13سال 0.95فیصد، 13سے 14سال 0.88فیصد، 14سے 15سال 1.15فیصد، 15سے 16سال 1.33فیصد، 16سے 18سال کے بچوں میں 0.25فیصد بچے متاثر ہیں۔ سکولی بچوں میں دور کی نظر کمزور ہونے کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ اس کے شکار 61.46چوں میںلیپ ٹاپ، ٹیلی ویژن اور موبائل فون کا زیادہ استعمال کرتے ہوئے پائے گئے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان بچوں میں نظر کی کمزوری کی وجہ سے پلک جھپکنے میں تیزی، آنکھوں کا سرخ ہونا، آنکھوں سے پانی آنا، آنکھوں میں درد، سردرد اور دیگر علامتیں ظاہر ہوتی ہیں اور ان علامتوں کی وجہ سے وہ مختلف بیماری کے شکار ہوتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک میں سال 2020میں بچوں میں دور کی نظر کی کمزوری کی شرح 14.6فیصد تھی جن میں شہری علاقوں میں 8.5فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 6.1فیصد نظر کمزور ہونے کی شکایت کررہے تھے۔