وادی میں گیلاس کی پیداوار 12 ہزار میٹرک ٹن سے تجاوز کر گئی | کورونا اور لاک ڈاون سے منڈیاں بند، کاشتکارپریشان

سرینگر// وادی کشمیر میں گیلاس فصل تیار ہے تاہم ملک گیر کورونا لاک ڈاؤن کے پیش نظر منڈیاں بند ہونے اور ٹرانسپورٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب فصل سے وابستہ کاشتکاروں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔گیلاس کی فصل مئی کے وسط میں ہی تیار ہوکر بازاروں میں پہنچ جاتی ہے اور جولائی کے وسط تک اس کا سیزن رہتا ہے لیکن چیری نازک پھل ہوتا ہے جس کی مدت نہایت محدود ہے۔گیلاس فصل سے وابستہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے منڈیاں بھی بند ہیں اور ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بھی معطل ہے جس کی وجہ سے امسال بے پناہ نقصان ہونا طے ہے۔ایک کاشتکار غلام نبی ڈار نے یو این آئی کو بتایا کہ ا مسال بھی فصل اچھی تھی لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ ہم مال منڈیوں تک پہنچانے سے قاصر ہیں۔انہوں نے کہا’امسال فصل بھی اچھی ہے اور موسم بھی اچھا رہا لیکن ہمیں چیری کو پیک کرنے کے لئے ڈبے اور مزدوروں کی قلت کا سامنا ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مال کو منڈیوں میں بھیجنے کے لئے ٹرانسپورٹ بھی میسر نہیں ہے‘۔انہوں نے کہا کہ چیری کو درختوں سے اتارنے کے لئے بیرون وادی سے مزدور آتے تھے لیکن امسال وہ بھی گھروں میں ہی بند ہیں اور ہمیں مال کی دوا پاشی کرنے کے لئے ادویات بھی دستیاب نہیں ہیں۔مذکورہ کاشتکار نے مزید کہا کہ حکومت نے منڈیوں کو صرف دو گھنٹے کھلے رہنے کی اجازت دی ہے ، ہم پریشان ہیں کہ دو گھنٹوں میں ہی ہم کیسے مال کو فروخت کرسکتے ہیں‘۔ایک اور کاشتکار عبدالقیوم کاکہنا ہے کہ پہلے برف باری اور اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے نقصان ہونا طے ہے۔مذکورہ کاشتکار کاکہنا ہے کہ منڈیاں چوبیس گھنٹوں میں دو گھنٹے کھلی رہتی ہیں اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں لہٰذا ہمارا مال گھروں میں ہی پڑنے کا خطرہ ہے'۔وادی میں امسال گیلاس کی پیدوار 12 ہزار میٹرک ٹن کے نشانے سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ سال گذشتہ ژالہ باری کی وجہ سے اس کی پیداوار صرف 11ہزارمیٹرک ٹن ہی درج ہوئی تھی۔2017 اور 2018 میں گیلاس کی پیداوار بالترتیب 11ہزار 2 سو89  میٹرک ٹن اور 11 ہزار 7 سو 89  میٹرک ٹن درج ہوئی تھی۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں مختلف اقسام کے چیری کی سالانہ پیداوار 13 سے 15 میٹرک ٹن ہے جس میں سے 60 فیصد مخملی اور مشری چیری ہے جس کو خصوصی طور پر ائرکارگو و ریلوے کے ذریعے فروٹ منڈی ممبئی منتقل کیا جاتا تھا۔ دلی کی منڈی کو 20 فیصد جبکہ ملک کی دیگر منڈیوں کو 10 فیصد مال منتقل کیا جاتا تھا۔قبل ازیں موجودہ حالات کے پیش نظرکشمیر ویلی فروٹ گروورس کم ڈیلرس یونین نے حکومت سے منڈیوں سے چیری کم سے کم سپورٹ قیمت ایک سو روپے فی کلو کے حساب سے خریدنے کی تجویز پیش کی تھی جس پر حکومت متفق تو ہوئی تھی لیکن کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا تھا۔