وادی میں نوجوانوں کا احتجاج جاری،پولیس اہلکار سمیت 25زخمی

      سرینگر+شوپیان//وادی میں بیشتر کالج اور ہائر اسکینڈری سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رہنے کے باوجود عصمت ریزی اور قتل کے خلاف وادی میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔اس دوران شوپیان میں بدترین تشدد بھڑک اٹھا جس کے دوران شلنگ اور پیلٹ سے18افراد زخمی ہوئے۔ دیگر علاقوں میں ایک پولیس اہلکار سمیت 6طلاب مضروب ہوئے۔ ادھر سرینگر میں خواتین کے مصرف ترین بازار گونی کھن میں دکانداروں اور تاجروں نے احتجاجی مارچ کیا۔
جنوبی کشمیر
کھٹوعہ عصمت ریزی و قتل واقعہ کے خلاف ضلع شوپیان میںطلباء بڑے پیمانے پر سڑکوں پر نکل آئے ، جس کے دوران پر تشدد تصادم آرائیاں ہوئیں جس کے دوران شلنگ اور پیلٹ سے قریب 18افراد زخمی ہوئے جن میں کئی کو سرینگر منتقل کیا گیا ۔قصبہ میں بڑی تعداد میںطلاب نے پہلے احتجاجی مارچ کیا اوربعد میں بائز ہایراسکنڈری اسکول کے مین گیٹ پر جمع ہوئے اور نعرے بازی کی۔ اسکے بعد ہائر اسکنڈری سکول کے متصل ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ پر پتھراؤ کیا گیاجس کے بعد طلاب اورپولیس وفورسز کے بیچ زبردست جھڑپیں ہوئیں۔ فورسز نے طلاب کو منتشر کرنے کے لئے پیلٹ اور اشک آور گیس کے گولے داغے کے شیل داغے۔ قصبہ میں  اس صورتحال کی وجہ سے ہر طرف افراتفری کا ماحول پیدا ہوا ،دکان مالکان نے دکانوں کے شٹر گرائے اور محفوظ مقامات کی طرف بھاگ گئے، کچھ ہی پل میں سڑکوں پر ٹرانسپورٹ غائب ہوا۔ اسکے بعد  بڑی تعداد میں نوجوان، جن میں زیادہ تر طلبا و طالبات تھے ،نے اولڈبس اسٹینڈ،گول چوک،بٹہ پورہ چوک اورنیو بس اسٹینڈ میں فورسز کی گاڑیوں پرشدید پتھراؤ کیا جسکے جواب میں فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے جس کی وجہ سے دو طالبات سمیت 18طلباء زخمی ہوگئے ۔14 کو ضلع اسپتال لایا گیا جن میں دو کی آنکھوں میں پیلٹ لگے تھے، کو سرینگر منتقل کیا گیا۔اس دوران مظاہرین نے گول چوک میں زبردست نعرے بازی کی اور سبز ہلالی پرچم لہرایا۔صبح ساڑھے نو بجے سے بعد دوپہر دو بجے تک جھڑپوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ادھرکیلر میں بھی طلاب نے احتجاجی مظاہرے کئے، جنہیں منتشر کرنے کے شلنگ کی گئی،جسکی وجہ سے کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔جنوبی کشمیر کے ترال میں گزشتہ روز طالبات پر ٹیر گیس شلنگ کرنے کے خلاف دوسرے روز بھی ہڑتال جاری رہی۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق ہڑتال سے معمولات کی زند گی بری طرح متاثر رہی ۔قصبے میں تمام کار باری ادارے بند رہے جبکہ سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بھی کم رہی ہے تاہم چند ایک روٹوں پر ٹرانسپورٹ جزوی طور چلتا رہا ۔
وسطی کشمیر
 پائین شہر کے صفا کدل علاقے میں طلاب نے احتجاج مارچ برآمد کیا ،جس کے دوران مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ شہر کے ایچ ایم ٹی علاقے میں بھی طلاب نے کھٹوعہ واقعہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سرینگر،بارہمولہ شاہرہ پر دھرنا دیا،اور متاثرہ کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔چاڈورہ بڈگام میں مختلف کوچنگ مراکز میں زیر تعلیم طلاب مین چوک چاڈورہ میں جمع ہوئے اور واقعہ کے خلاف زور دار احتجاج کیا۔یہاں طلاب اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس دوران پولیس نے لاٹھی چارج کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کردیا۔ جھڑپوں میں2طلاب بھی زخمی ہوئے۔چاڈورہ میں ناگم ہائراسکینڈری اسکول اور پالی ٹیکنک کالج میں زیر تعلیم طلاب نے احتجاج کیا۔عینی شاہدین کے مطابق طلاب مین چوک میں جمع ہوئے اور نعرہ بازی کرتے ہوئے چاڈورہ کی طرف پیش قدمی کی۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر کے بارہمولہ، بونیار ، سوپور، رفیع آباد میں بھی کٹھوعہ معاملے کو لے کر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ان علاقوں میں تعلیمی مراکز سے وابستہ طلاب نے سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے واقعہ کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ملوث مجرموں کو سخت سزا دینے کی مانگ کی ۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور زنانہ کالج کے بعد جمعرات کو ہائر اسکینڈری اسکول سوپور میں زیر تعلیم طالبات نے احتجاج کیا۔احتجاجی طالبات نے بینر اور پلے کارڑ ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے۔ سوپور میں انڈسٹریل اسٹیٹ میں پرامن احتجاج کرتے ہوئے صنعت کاروں نے دھمکی دی کہ اگر جموں کے لوگوں نے مجرموں کا ساتھ دیا،تو وہ وہاں کے تاجروں کے ساتھ بائیکاٹ کریں گے۔احتجاج ایسو سی ایشن کے صدر جاوید احمد بٹ کی قیادت میں ہوا۔شمالی ضلع بارہمولہ میں اس وقت جھڑپیں شروع ہوئی جب ہائر اسکینڈری اسکول بارہمولہ میں زیر تعلیم طلاب نے کھٹوعہ واقعہ کے خلاف احتجاجی مارچ برآمد کیا۔ادھر دلنہ میں ہائر اسکینڈری اسکول کی طلابات نے احتجاج کرتے ہوئے سرینگر بارہمولہ شاہرہ پر دھرنا دیا،جس کی وجہ سے ٹریفک کے نقل و حمل پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔اس دوران پولیس بھی جائے وقوع پر پہنچی اور طلاب کو منتشر کیا،جبکہ طلاب نے پولیس پر سنگباری کی۔روہامہ فیع آباد میں ہائر اسکینڈری اسکول کے طلاب نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ٹنگمرگ سے مشتاق الحسن کے مطابق  ٹنگمرگ میں ٹریڈرس ایسوسی ایشن اور سیول سوسائٹی کی طرفسے سے پرامن احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ ریلی میں شامل لوگوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ۔گورنمنٹ ڈگری کالج ٹنگمرگ اور ہائرسکینڈری سکول چندی لورہ میں زیر تعلیم طلبا وطلبات کی طرفسے نکالا گیا جلوس اسوقت بدامنی میں تبدیل ہوگیا جب وہاں نامعلوم افراد نے دوکانوں اور گاڑیوں پر اچانک پتھرائو کیا جس پر پولیس نے طلبا و طالبات کو منتشر کرنے کے لئے شلنگ اور ہلکا لاٹھی چارج کیا۔ عازم جان  کے مطابق اجس بانڈی پورہ کے ہائر سکینڈری سکول کے زیر تعلیم طلبہ وطالبات نے احتجاجی جلوس نکالا ۔ ان کے ہاتھ میں پلے کارڑ تھے جب پرامن جلوس سرینگر بانڈی پورہ شاہراہ پر احتجاج کرتے ہوئے پہنچا تو پولیس نے منتشر کرنے کے لیے ان پر ٹیر گیس کے گولے داغے، جس کے بعد پتھراؤ ہوا ۔ عینی شاہدین کے مطابق اس دوران متعدد طلاب زخمی ہوگئے جبکہ پولیس اہلکار پتھر لگنے سے زخمی ہوا ۔بانڈی پورہ میں نیشنل کانفرنس کارکنوں نے سابق ایم ایل اے ضلع صدر میرغلام رسول ناز کی قیادت میں معصوم بچی کے حق میں پرامن احتجاج کیا ہے۔ کپوارہ سے نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ہائر سکینڈری سکول زچلڈار ،کرالہ گنڈ اور ہری کے طلبہ نے جلوس نکال کر احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ وومنز ڈگری کالج کپوارہ کی طالبات نے بھی جلوس نکال کر احتجاج کیا ۔