وادی میں عملاً مارشل لاء قائم:جماعت اسلامی

 سرینگر//جماعت اسلامی کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی بھر میں بھارتی فوج اور دیگر اہلکاروں نے وسیع علاقوں کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشیوں کا جو سلسلہ شروع کررکھا ہے اس نے یہاں بسنے والے لوگوں کا قافیہ حیات ہی تنگ کررکھا ہے۔ دوران محاصرہ یہ اہلکار عوام علی الخصوص نوجوانوں کو بلاوجہ تنگ کرتے ہیں جس نے وادی میں خوف و دہشت کا ایک ماحول کھڑا کیا ہے اور مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے۔ جنوبی کشمیر میں آئے روز پوچھ تاچھ کے نام پر چن چن کر فوجی کیمپوں پر بلانے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جہاں انہیں ذہنی اور جسمانی تشدد کا شکار کیا جاتا ہے۔بیان کے مطابق ضلع پلوامہ کے اگلر کنڈی اور دیگر دیہات میں قائم فوجی کیمپوں میں مقیم اہلکار عوام کے تئیں اپنے معاندانہ رویہ کا اظہار کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں عدم تحفظ کا ایک ماحول بنا ہوا ہے۔ اس کے خلاف لوگوں کے بار بار کے احتجاج کے باوجود کوئی کمی محسوس نہیں ہوتی ہے اور ضلعی انتظامیہ اس معاملے میں بے بس دکھائی دیتی ہے۔ پتلی پورہ پکھرپورہ پلوامہ میں انکاونٹر کے دوران عام لوگوں کو بھی فوجی اہلکاروں نے اپنی بربریت کا شکار بنایا اور ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے آٹھ بے گناہ اور معصوم افراد کو زخمی کردیا۔ نیز جموں اور تہار کے جیلوں میں نظر بند کشمیری حریت پسند لوگوں کو بنیادی انسانی ضروریات سے بھی محروم کرکے رکھا گیا ہے۔ نہ ہی اُن کو مناسب غذا فراہم کی جاتی ہے اور نہ ہی طبی سہولیات! اس کے علاوہ گھر والوں سے اُن کی ملاقات پر اتنی پابندیاں عائد کی گئی ہیں کہ ملاقات ہی مصیبت بن گئی ہے۔ کھانے پینے کی اشیا فراہم کرنے پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔ کٹھوعہ کی جیل میں ایک معروف حریت لیڈر عبدالصمد انقلابی پر اتنی زیادتیاں کی گئیں ہیں جس سے اُن کی دماغی صلاحیتیں ہی متاثر ہوگئی ہیں۔اسی طرح تہار جیل دہلی میں سیکورٹی اہلکاروں نے شاہد یوسف سمیت دیگر کشمیریوں پر جسمانی تشدد سے لہولہاں کردیا ہے۔ یہ سب غیر انسانی کارروائیاں انسانی حقوق کی صریح پامالی ہیں اور نظر بندوں سے متعلق بین الاقوامی چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔