وادی میں تعمیروترقی کے دعوے بے بنیاد،10اضلاع کی بیشتر سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل

سرینگر //کشمیر میں تعمیر وترقی کے دعوئوں کی پول یہاں کے 10اضلاع کی سڑکیں کھول رہی ہیں ،کیونکہ جہاں متعدد سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں، تو وہیں کہیں سڑکوںتعمیروتجدید کاکام برسوں سے ٹھپ پڑا ہے۔کئی علاقے ایسے ہیں جہاں آج کے اس جدید دور میں بھی لوگ کندھوں پر  اشیائے ضروریہ  اُٹھاکراپنے گھروں تک پہنچاتے ہیں ۔ اس بیچ محکمہ تعمیرات عامہ کا دعویٰ ہے کہ رواں برس وادی بھر میں 1200کلو میٹر سڑکوں پر تارکول بچھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور وادی بھر میں کووِڈ- 19کے بیچ دوبارہ سے تعمیراتی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں۔معلوم رہے کہ وادی بھر میں کووِڈ- 19کی وجہ سے00 3 سے350تعمیراتی منصوبوں پر کام ٹھپ ہو کر رہ گئے تھے ۔اگرچہ اب محکمہ آر اینڈ بی نے شہر سمیت وادی کے متعدد علاقوں میںکچھ ایک سڑکوں پر تارکول بچھانے کا کام شروع کر دیا ہے، البتہ بیشتر اہم اور رابطہ سڑکیں ابھی بھی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں ۔شہر کی بیشتر سڑکوں پر عرصہ دراز سے مرمت کا کام ہی شروع نہیں ہو سکا ہے ۔ محکمہ کا اب شہرکی متعدد سڑکوں کو اس بار تارکول بچھانے کامنصوبہ ہے لیکن اکثر سڑکیں ایسی ہیںجن پر ٹرانسپوٹر بھی اب گاڑیاں چلانے سے کتراتے ہیں ۔ایسا ہی حال دیگر اضلاع کا بھی ہے ۔ضلع اننت ناگ میں بیشتر سڑک پروجیکٹوں کی تعمیر بھی ٹھپ پڑی ہے جس کی وجہ سے یہ سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں ۔ضلع میں سال2016سے2019تک سی آر ایف پروجیکٹ کے تحت 13سڑکوں کی مرمت اور 5پلوں کی تعمیر کیلئے مرکز نے فنڈس مختص رکھے لیکن یہ کام ٹھپ پڑا ہے جس کی وجہ سے لارکی پورہ سے زلڈورہ ، ویری ناگ سے کپرن ، کھنہ بل سے پہلگام ، سیر مقام سے عشمقام ، پہلگام سے آڑو ویلی، سنگم سے سری گفوارہ ، کھنہ بل سے مہندی کدل بائی پاس ،مٹن سے اوکورہ ، مٹن سے اچھ بل ،براکہ پورہ سے چھتر گل سڑکیں انتہائی خستہ ہیں اور ان کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جا رہا ہے ۔سنگم سے سری گفوارہ تک 25کلو میٹر سڑک کی مرمت کیلئے 46کروڑ روپے مختص رکھے گئے ہیں۔سڑک کی کچھ ایک جگہوں پر مرمت ہوئی ہے البتہ  کھرم ، مرہامہ ، سری گفوارہ اور نوشہرہ کے مقام پر اس کا کام ٹھپ پڑا ہے اور سڑک پر گہرے گھڈے پیدا ہونے سے لوگوں کو عبور ومرور میں سخت دقتیں پیش آتی ہیں ۔بڈگام ضلع میں بیشترسڑکیں مرمت اور تارکول بچھانے کی منتظر ہیں۔آری پانتھن سے درنگ سڑک کو 3سال قبل سینٹرل روڈ فنڈس کے تحت مرمت کیلئے رقوم فراہم کی گئیں، لیکن 25کلو میٹر اس سڑک کی تعمیر بھی تشنہ تکمیل ہے، جبکہ ٹھیکیدار کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ فنڈس کی کمی کا رونا رو رہا ہے ۔ یہ سڑک توسہ میدان کی طرف جاتی ہے اور اس پر گہرے گھڈے پڑے ہوئے ہیں ۔اسی طرح چاڈورہ لولی پورہ سڑک کافی جگہوں پر دھنس گئی ہے اورپوچھنے ولا کوئی نہیں ۔بیروہ بوندی پورہ سڑک بھی مرمت کی منتظر ہے۔ دلواش سے پوشکر ، کھاگ سے پوشکر ، ناربل سے وڑون ، وڑون سے چڈہ بک ،آریزال سے درنگ ، حبر سے راوتھ پورہ ،سدہارن سے توسہ میدان سڑکیں بھی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں ۔گاندربل ضلع میں صفا پورہ سے بارسو ،ددرہامہ سے فتح پورہ ، سالورہ سے دودرہامہ ، سالورہ سے بابو رام پور ،سالورہ سے بم نورہ سڑکیں ایسی ہیں جن پر عرصہ دراز سے مرمت کا کام نہیں ہوا ہے تاہم محکمہ نے یار مقام ،اندرون ، ارہامہ، درسومہ ،گوٹلی باغ سڑکوں کی تجدیدکا کام شروع کیا ہے ۔ضلع بانڈی پورہ میں بھی اگرچہ کچھ ایک سڑکوں پر کام شروع ہوا ،تاہم ،اہم شریف سے چک ریشی پورہ ، بن کوٹ سے مندرگام، ارن سے سرندر سڑکیں خستہ حالت میں ہیں ۔بارہمولہ ضلع میں بھی سڑکیں انتہائی خستہ ہیں ضلع کی بیشتر سڑکوں پر گہرے گھڈے ہیں۔ لوگوں کا الزام ہے کہ محکمہ آر اینڈبی اور دیگر تعمیراتی ایجنسیاں صرف مخصوص علاقوں کی سڑکوں کی مرمت اور ان پر تارکول بچھانے کا کام کرتی ہیں اور باقی سڑکوں کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔ضلع میں حاجی بل سڑک رواں سال برف باری میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی اور اب مرمت کی منتظر ہے ۔ پٹن میں ہامرے سے نائد کھائی ، شیری سے ملپورہ سڑک بھی محکمہ کی لاپروہی کے نتیجے میں خستہ حالت میں ہے ۔اسی طرح کانٹھ مولہ بالا سڑک ، کانٹھ مولہ سے دمیار سڑک بھی مرمت کی طلبگار ہے۔ علاقہ ناروائو میں کالے بند ، لرے ڈورہ ، تھیون کے علاوہ رفیع آباد کے ڈنگی وچھہ ، روہامہ ، شالکوٹ ، برن ڈب ، کھاموہ، چاٹوسا کی کے علاوہ ٹنگمرگ میں چندی لورہ ، حاجی بل، چھاندل، وانی گام سڑکیں بھی انتہائی خراب ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع میں اب اُن سڑکوں کی مرمت اور ان پر تارکول بچھانے کا کام شروع ہو ا ہے جن پر پہلے بھی کام ہوا ۔ کپوارہ ضلع میں بھی متعدد سڑکیں خستہ حالت میں ہیں ۔کنن پوش پورہ ، باکی پورہ، گزریال ، دردپورہ ، ملیال، کچاچہامہ ، اوتھ کل ، راشن پورہ ، بڈنمل ، ہفرڈہ کی سڑکوں کی مرمت کے حوالے سے کوئی بھی سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں ۔مقامی لوگوں کا الزم ہے کہ اگرچہ کچھ ایک سڑکوں پر کام چل بھی رہا ہے لیکن کام سست رفتاری سے ہو رہا ہے ۔کرناہ سب ڈویژن کے بلاک ٹیٹوال میں کئی ایک تعمیراتی منصوبے تشنہ تکمیل ہیں ۔ٹنگڈار مین بازار سے لیکر ٹیٹوال تک مختلف مقامات پر سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ بٹلاں کڑہامہ سڑک کا کام پچھلے 8برسوں سے جاری ہے تاہم ناقص منصوبہ بندی کے سبب یہ کام پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ رہا ہے ۔ درنگلہ بیاڑی سڑک کی تعمیر کا کام بھی گذشتہ ایک برس سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر رُکا پڑا ہے ۔ٹیٹوال سے ماری اور ہیبکوٹ، بادرکوٹ سڑک بھی کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے، جبکہ ریالہ ۔مرچھلاں سڑک کا کوئی بھی والی وارث نہیں ہے ۔ادھر پلومہ ضلع کے متعدد علاقوں کی سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ۔شوپیاں ضلع میں شوپیاں سے اہرہ بل سڑک کی مرمت نہ ہونے کے سبب اس میں گہرے گھڈے پیدا ہوئے ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ سڑک سیاحتی مقامات کی طرف جاتی ہے لیکن اس کی مرمت کی جانب کوئی بھی توجہ نہیں دی جاتی ہے۔اسی طرح موچوارہ سے کلر ،وشورہ سے گتی پورہ ، کیگام سے آڈورہ ، ناگہ بل سے امربھگ ، پولیس لائن شوپیاں سے گیر واڑ ، دیگام سے لیکر تولی ہالن کی سڑکیں خستہ حالت میں ہیں ۔محکمہ تعمیرات عامہ کا دعویٰ ہے کہ رواں برس وادی بھر میں 1200کلو میٹر سڑکوں پر تارکول بچھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور وادی بھر میں کووِڈ- 19کے بیچ گرین زون میں دوبارہ سے تعمیراتی سرگرمیاں شروع کر کے کنسٹریشن لیبرس سے کہا گیا ہے کہ وہ سماجی دوریوں کے ساتھ ساتھ ماسک کا استعمال کریں ۔چیف انجینئر آر اینڈ بی سمی عارف کا کہنا ہے کہ محکمہ نے کورونا وائرس کے بیچ ہی تعمیراتی سرگرمیاں اس لئے بحال کیں تاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال انہیں 1200کلو میٹر سڑکوں پر تارکول بچھانے کا ہدف مکمل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وادی کے اطراف واکناف میں سڑکوں پر تارکول بچھانے کا کام شروع ہو چکا ہے اور دیگر تعمیراتی سرگرمیاں بھی بحال کی جا چکی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم گرین زون میں کام تیزی سے مکمل کریں ۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے محکمہ کو بھی کام کرنے میں کافی دقتیں آئی ہیں لیکن ہم اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔