اشفاق سعید
سرینگر //بجلی کے نرخوں میں اضافہ اور بجلی چوری کے خلاف شبانہ کارروائی بھی وادی میں جاری بجلی بحران میں بہتری نہ لا سکی اور یہاں سپلائی پوزیشن ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر ہوتی جارہی ہے اور محکمہ کے عہدیداران کا یہ دعویٰ ہے کہ کہیں بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے یہاں سب کچھ ٹھیک ہے ۔ کشمیر میں سرما کے اختتام اور بہار کی آمد کے ساتھ ہی بجلی کی سپلائی میں بہتری ہوتی تھی ،تاہم رواں برس اس کے برعکس بہتری کے بجائے مزید کٹوتی کی جا رہی ہے۔یاد رہے کہ محکمہ نے رواں سرما کے دوران صارفین کے خلاف ہوکنگ اور بجلی چوری پر بڑا کریک ڈائون شروع کیا تھا، جس کے تحت بجلی چوری کرنے والے صارفین پر جرمانہ عائد کیا گیا یا انکے کنکشن کاٹ دئے گئے۔ تاہم اس کے باوجود بھی بجلی سپلائی میں کوئی بہتری نہیں کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی میں بجلی کی طلب اور کھپت کے درمیان ابھی بھی500میگاواٹ کی کمی ہے جس کا خمیازہ عام صارفین بھگت رہے ہیں ،بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے، تاجروں کا کاروبار ٹھپ ہے، کیونکہ بجلی محکمہ نے کشمیر کو اندھیرے میں رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وادی بھر میں بجلی کا بدترین شٹ ڈائون جاری ہے ۔کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن صرف 1000سے1100میگاواٹ ہی بجلی فراہم کر رہا ہے اور محکمہ کے عملہ کی اگر مانیں تو ابھی بھی بجلی کی طلب اور کھپت میں 500میگاواٹ کی کمی ہے ۔معلوم رہے کہ محکمہ بجلی نے روایت کو برقرار رکھتے ہوئے گذشتہ سال سرما کے موسم میں وادی کیلئے ایک بجلی شیڈول جاری کیا تھا جس کے تحت میٹر یافتہ علاقوں میں 4گھنٹے اور بغیر میٹر علاقوں میں 8گھنٹے بجلی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھاشیڈول کو چار ماہ گز چکے ہیں لیکن بجلی کا وہی حال ہے جو سرما میں تھا اور بجلی محکمہ کے دعوے صرف کاغذات تک ہی محدود ہیں اور حالت ایسی ہے کہ میٹر یافتہ علاقوںمیں آج بھی ا علانیہ وقفے وقفے سے 8گھنٹے بجلی گل رہتی ہے جبکہ گائوں دیہات کا حال ہی برا ہے جہاں 12گھنٹے بجلی کا کہیں نام نشان نہیں ہوتا ۔صارفین کا کہنا ہے کہ انہیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ بجلی جائے گی کب آنے کے حوالے سے کوئی خبر انہیں نہیں ہوتی ۔محکمہ بجلی کے ایک افسر نے بتایا کہ رواں سال بہت کم بجلی ملک کی دیگر ریاستوں سے خریدی گئی ہے کیونکہ محکمہ کا کہنا ہے کہ انہیں بجلی خریدنے پر اربو روپے کا نقصان ہوتا ہے اور اس کے بدلے انہیں بہت کم فیس مل رہی ہے ۔یاد رہے کہ کئی سال پہلے محکمہ بجلی یہ دلیل دے کر بجلی کٹ کر رہا تھا کہ ہمارے پاس بجلی حاصل کرنے کیلئے ڈھانچہ ہی دستیاب نہیں ہے اور پھر سال2022میں یہ اعلان ہوا کہ محکمہ نے کشمیر میں ڈھانچہ کو مزید بہتر بنایا ہے اور اب کشمیر میں 1600میگاواٹ بجلی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے اور اب ناردن گریڈ سے ہی بجلی نہیں خریدی جا رہی ہے اور لوگوں سے یہ کہا گیا کہ سرما میں بجلی سپلائی میں کمی مقامی ندی نالوں میں پانی کی سطح کی کمی ہونا بتائی گئی تھی اب بارشوں کے نتیجے میں ندی نالوں میں پانی کی سطح میں بہتری آئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی بجلی کا حال سرما سے بھی بدتر ہے۔اسی طرح محکمہ نے گذشتہ سال بجلی چوری کے خلاف اپریشن بھی کیااس دوران یہ کہا گیا تھا کہ دسمبر اور جنوری میں 30ہزار سے 40ہزار شبانہ چھاپے مارے گئے اور صارفین سے لاکھوں روپے بجلی چوری کے تحت جرمانہ وصول کیا گیا ۔اسی طرح بجلی فیس میں 15فیصد کا اضافہ بھی کیا ، مگر صارفین کو بہتر بجلی سپلائی فراہم نہیں کی جا سکی ۔بجلی محکمہ کو یہ خبر ہی نہیں ہے کہ وادی کے میٹر یافتہ علاقوں میں آج بھی 8گھنٹے اور نان میٹر یافتہ علاقوں میں 12گھنٹے بجلی گل رہتی ہے ۔محکمہ کا یہ دعویٰ ہے کہ یہاں ایک منٹ بھی بجلی بند نہیں رہتی ۔محکمہ بجلی کے چیف انجینئر سندیب سیٹھ نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے یہ تسلیم ہی نہیں کیا کہ محکمہ بجلی کٹوتی پر آج بھی قائم ہے ۔اُن کا کہنا ہے کہ وادی میں بجلی کا کہیں کوئی بحران نہیں ہر جگہ بجلی معمول کے مطابق چل رہی ہے اور اگر کہیں کوئی فالٹ آتا ہے تو اس کو بہتر کیا جاتا ہے ۔بجلی بہتر ہے کہیں کوئی پریشانی نہیں ۔
بجلی فیس میں اضافہ
شیرپتھری گاندربل کے صارفین سراپا احتجاج
راجا ارشاد احمد
گاندربل// گاندربل میں محکمہ بجلی کی جانب سے شیر پتھری کے متعدد علاقوں میں بجلی فیس میں مسلسل اضافے کی وجہ سے مقامی آبادی سراپا احتجاج ہے۔ شیر پتھری علاقہ جس میں کھچن، پیر پورہ، آٹھ کھور، سہ پورہ، کورگ، ڑھندنہ، شالہ بگ ،سمیت دیگر علاقے شامل ہیں، جہاں مزدور پیشہ، نچلے زمرے کے صارفین رہائش پذیر ہیں، جو دن کو محنت مزدوری کرکے اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالتے ہیں۔ ان علاقہ جات میں محکمہ بجلی کی جانب سے پچھلے تین چار ماہ سے بجلی کی نرخوں میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے۔شیر پتھری کے لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پچھلے تین چار ماہ سے ان کے بجلی فیس میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے، جو کہ غریب صارفین کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ آٹھ کھور کے مقامی شہری منظور احمد ڈار نے اس بارے میں بتایا کہ محکمہ بجلی نے پہلے 670روپے بجلی فیس کردیا جس کے چند ماہ بعد ہی 960 کردیا گیااور اب 1800روپیہ سے زائد ماہانہ بجلی فیس کردیا گیا ہے، جو ان مزدور پیشہ اور غریبی سے نیچے کی سطح کے زمرے کے لئے ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے کہا کہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہم اشیاء خوردنی خریدیں، بچوں کو تعلیم دے یا بجلی فیس ادا کریں۔غریب اور متوسط زمرے میں آنے والے صارفین کے لئے بجلی کی نرخوں میں ہورہے مسلسل اضافہ کو برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ بجلی کی نرخوں میں ہورہے مسلسل اضافہ پر نظرثانی کرکے غریب صارفین کو راحت کی فراہم کریں۔
والٹینگو کنڈ کولگام میں بجلی کی آنکھ مچولی ،صارفین پریشان
وی اوآئی
اننت ناگ// کولگام ضلع کے کنڈ والٹینگو دیہات کے لوگوں نے مقررہ وقت پر بجلی فراہم کرنے میں ناکامی پر محکمہ پاور ڈیولپمنٹ کے خلاف برہمی کا اظہار کیاہے۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ پی ڈی ڈی قاض گنڈ علاقے کو مناسب بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ مذکورہ علاقوں کے مکینوں نے کہا کہ پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ انہیں مسلسل بجلی کی کٹوتی کا نشانہ بنا رہا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ بجلی کی غیر مقررہ کٹوتی کی وجہ سے لوگ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں۔حکام نے ہمیں ان کی شکایات کے ازالے کی یقین دہانی کرائی لیکن حکام کی طرف سے کیے گئے وعدے دھوکہ ثابت ہوئے۔انہوں نے مزید کہاکہ علاقے میں بجلی کی آنکھ مچولی سے لوگوں کو بے پناہ مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے سڑکیں بلاک کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر بجلی کی غیر ضروری کٹوتی ختم نہیں ہوئی تو ہم سڑکوں پر آکراحتجاج کریں گے۔