! وادیٔ چناب کے بنیادی ڈھانچے پر | موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات روئیداد

شاہ محمد ماگر ے۔ڈوڈہ

وادی چناب، جو جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں واقع ہے، اپنی قدرتی خوبصورتی اور ثقافتی ورثے کے لیے مشہور ہے۔ لیکن گزشتہ چند سالوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس خطے میں کئی سنگین چیلنجز سامنے آئے ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں انفراسٹرکچر پر اس کا منفی اثر ہے۔پہاڑی علاقوں میں موسم بدلنے کے ساتھ بنیادی سہولیات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ سرکاریں بدلتی گئیں، وقت بدلتا گیا، انتظامیہ بدلتے رہے لیکن پہاڑی علاقوں کی حالت ابھی تک نہیں بدلی ہے۔جبکہ یہاں کی ترقی کے لئے تمام تر بنیادی سہولیات کا ہونا لازم ہے۔وادی چناب میں سڑکوں اور پلوں کا جال خطے کی ترقی کے لیے لائف لائن ہے۔ لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بے قاعدہ اور انتہائی بارشوں، سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے سڑکیں بار بار ٹوٹ رہی ہیں اور پل ٹوٹ رہے ہیں۔ مقامی باشندوں اور سیاحوں کو سفری مشکلات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں سے خطے میں بجلی اور پانی کی فراہمی کی صورتحال بھی متاثر ہو رہی ہے۔ بار بار لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے بجلی کے کھمبے اور واٹر سپلائی کی پائپ لائنوں کو نقصان پہنچا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو بجلی اور پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ہر شعبہ زندگی متاثر ہوتا ہے۔ مزید برآں، بجلی کی کٹوتی اور پانی کی فراہمی میں رکاوٹ نے مقامی زراعت اور صنعتوں پر بھی منفی اثر ڈالا ہے۔

اس حوالے سے ضلع ڈوڈہ کے ایک پہاڑی علاقہ سے تعلق رکھنے والی پچیس سال کے نوجوان محمد رفی نے بتایا کہ آج کے دور میں انسان کی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی سے انسان کا گذرکرنا لامحال ہے۔ جبکہ بنیادی ضروریات زندگی کے فقدان سے کسی بھی انسان کے لئے جینے کا احساس ادھورا ہوجاتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں عرصہ دراز سے ترقی پوری نہیں ہوپا رہی ہے۔ انتظامیہ کواس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں پانی، بجلی، سڑک جیسی بنیادی سہولیات دستیاب ہو سکے۔ایک اور سماجی کارکن سجاد احمد نے بتایا کہ ظاہر ہے کہ ہوا کے بعد پانی انسانی زندگی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ چناب ویلی کے اکثر پہاڑی علاقوں میں پانی جیسی اہم بنیادی سہولت کابدستور فقدان ہے۔ یہاں کے لوگ آج بھی پانی لانے کے لئے خچروں اور گھوڑوں کا استعمال کرتے ہیں۔ پانی کی کمی لوگوں کے لئے موت کا سبب بھی بنتی جارہی ہے۔چناب ویلی کے پہاڑی علاقوں میں ہر سال برف گرنے کے دوران جب لوگوں کے لئے پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہوجاتی ہے تو لوگ پانی کی تلاش میں در در بھٹک کراپنی جان تک گنوا بیٹھتے ہیں۔گزشتہ کچھ برسوں میں چناب ویلی کے سینکڑوں لوگ پانی کی حصولیابی کی تلاش میں اپنے عزیزوں کی جانیں کھو بیٹھے ہیں۔ سڑکوں کے حوالے سے بات کریں تو یہ کہنا مناسب ہوگا کہ چناب ویلی کے سینکڑوں علاقے آج بھی سڑک جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو اسے چارپائی پر اٹھا کر ہسپتال پہنچایا جاتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات مقامی کوگوں کے لئے صحت کی سہولیات کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ موسم میں اچانک تبدیلی اورہنگامی حالات کے باعث ہسپتالوں اور بنیادی صحت مراکز پردباؤ بڑھ گیا ہے۔ جس کی وجہ سے صورتحال مزید سنگین ہو جاتی ہے۔موسمیاتی تبدیلی نے وادی چناب میں زرعی انفراسٹرکچر پر بھی بڑا اثر ڈالا ہے۔ بے وقت بارشوں اور طویل خشک سالی کے باعث فصلوں کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ اس کا آبپاشی کے ذرائع پر بھی منفی اثر پڑا ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔اس سلسلے میں ایک طالبہ آسیہ بانوکا کہنا ہے کہ خطہ چناب میں بجلی کی پریشانی بدستور جاری ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے بجلی بل میں اضافہ بھی کیا گیا ہے۔انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر بجلی کی فراہمی کی ایک جامع پالیسی تیار کرے تاکہ موسم سرما کے دوران وقفے وقفے سے اور غیر طے شدہ بجلی کی کٹوتیوں سے نمٹا جا سکے۔بجلی کی تقسیم کی بے ترتیب اور ابتر فراہمی نے عوام کو شدید پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی، غیر طے شدہ اور طویل بجلی کی کٹوتی ایک غیر تحریری اصول بن گیا ہے، نہ صرف غیر میٹر والے علاقوں میں بلکہ میٹر والے علاقوں میں بھی یہی حال ہے۔اس سلسلے میں ضلع ترقیاتی کونسلر معراج ملک نے بتایا کہ کونسل میں ہر موسمِ سرماکے ایام سے پہلے ان چیزوں پر توجہ دی جانی چاہیے کہ پہاڑی علاقوں میں کن کن مسائل سے لوگ پریشان رہتے ہیں؟انہوں نے بتایا کہ اگر ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ،آنے والے وقت میں ان تمام ضرورتات پر خود دھیان دیں تو شاید پہاڑی علاقوں کے لوگوں کے لئے یہ موسم زیادہ پریشانی کا باعث نہیں بنے گا۔ اگرچہ پہاڑی علاقوں کے لوگ سردیوں کے تین مہینے برف تلے ڈھکے رہتے ہیں،اس لئے ان کے لیے تین مہینے کا راشن،پانی اور دواؤں کا مکمل بندوبست کرنا ہوگا۔ وہیں ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ ہروندر سنگھ نے بتایا کہ آنے والے وقت میں پہاڑی علاقوں کے مسائل پر ضرور دھیان دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مجھے صرف دومہینے ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ کے عہدے پرفائز ہوئے ہیں۔ ان دو مہینوں میں یہی کوشش کی ہے کہ پہاڑی علاقوں میں بنیادی سہولیات پر پوری توجہ دی جائے اور جو ملازمین جہاں کام کر رہے ہیں وہ پوری توجہ کے ساتھ پہاڑی علاقوں میں بنیادی سہولیات مہیا کرنے میں لگے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں ان تمام کام کو توجہ کے ساتھ کیا جائے گا جو یہاں کے لوگوں کے مطالبات ہوں گے۔

مذکورہ بالا چیلنجز کا حل تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت اور مقامی انتظامیہ کو موسمیاتی موافقت کے لیے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہنگامی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے اضافی وسائل کا بھی بندوبست کیا جائے۔ پانی کی فراہمی اور بجلی کی تقسیم کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے بھی طویل المدتی منصوبوں کی ضرورت ہے۔ اگرچہ چیلنجز بہت بڑے ہیں، لیکن ان سے مقامی کمیونٹی، حکومت اورترقیاتی تنظیموں کی مشترکہ کوششوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔ (چرخہ فیچرس)