نئی دہلی// مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ سے قومی اہلیت و داخلہ ٹسٹ (این ای ای ٹی) پی جی کاؤنسلنگ معاملے کی سماعت میں تیزی لانے کی درخواست کی۔جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے ' سالیسٹر جنرل تشار مہتامرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے اور کہا کہ این ای ای ٹی۔ پی جی معاملے کی فوری سماعت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کہ 6 جنوری کو پہلے سے طے شدہ شیڈول کے بجائے منگل کو سماعت کی جائے ۔جسٹس چندر چوڑ نے حکومت کی عرضی پر کہا کہ بنچ اس معاملے میں چیف جسٹس این۔ وی رمن سے مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کرے گی۔یہ معاملہ میڈیکل پوسٹ گریجویٹ سطح کی کلاسوں میں داخلہ سے متعلق ہے ۔ سپریم کورٹ داخلہ کے لیے ہونے والی کاؤنسلنگ میں اقتصادی طور پر کمزور طبقات (ای ڈبلیو ایس) ریزرویشن کے لیے سالانہ آمدنی کی حد طے کرنے کے معاملے کی سماعت کر رہی ہے ۔ مرکزی حکومت نے ریزرویشن کے لیے سالانہ آمدنی کی حد آٹھ لاکھ روپے مقرر کی ہے ۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا تھا کہ وہ سماعت کے دوران 8 لاکھ روپے طے کرنے کے طریق کار کے بارے میں معلومات فراہم کرے ، لیکن حکومت پچھلی گزشتہ متعدد تاریخوں کے دوران کوئی واضح معلومات نہیں دے سکی۔ اس کے بعدبنچ نے این ای ای ٹی۔ پی جی کاؤنسلنگ کے عمل پر عارضی طور پر روک لگا دی تھی۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ کاؤنسلنگ نہ ہونے کی وجہ سے امیدوار (ڈاکٹر) مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔ داخلہ کے لیے امیدوار ڈاکٹروں نے گزشتہ دنوں سڑکوں پر احتجاج اور مظاہرے کیے تھے ۔ اس کی وجہ سے دارالحکومت دہلی کی صحت خدمات متاثر ہوئی تھیں۔دریں اثنا سپریم کورٹ میں داخل ایک حلف نامہ میں مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اقتصادی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس)کے لیے موجودہ سالانہ فیملی آمدنی کی حد 8 لاکھ روپے برقرار رکھے گی۔عرضی گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اروند داتار نے بنچ سے حکومت کے حلف نامہ پر جوابی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے وقت طلب کیا ہے ۔مرکزی حکومت کے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ سہ رکنی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے ۔ تین رکنی کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت نے حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ آٹھ لاکھ روپے تک کی حد پر قائم ہے ۔تین رکنی کمیٹی میں اجے بھوشن پانڈے (سابق فنانس سکریٹری)، وی کے ۔ ملہوترا، (رکن سکریٹری، آئی سی ایس ایس آر) اور سنجیو سانیال( مرکزی حکومت کے پرنسپل اقتصادی مشیرشامل تھے ۔کمیٹی نے 31 دسمبر کو اپنی رپورٹ حکومت کو دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ صرف آٹھ لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی والے افراد کو ای ڈبلیو ایس کوٹہ کے تحت ریزرویشن دیا جانا چاہیے اور اس پر عمل درآمد کی سفارش کی تھی۔