سرینگر// نیشنل کانفرنس کو جموں صوبے میں شدید دھچکا لگا ہے کیونکہ پارٹی کے 2سرکردہ لیڈر پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ صوبائی صدر دیوندر سنگھ رانا اور سرجیت سنگھ سلاتھیہ نے اتوار کو پارٹی سے کنارہ کشی کرنیکا اعلان کردیا ہے۔دونوں لیڈروں کے استعفے منظور کر لئے گئے ہیں اور ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا کو پارٹی کا قائمقام صوبائی صدر نامزد کیا گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ دونوں لیڈر آج نئی دہلی میں بھاجپا میں شامل ہونے کا اعلان کرنے والے ہیں۔دیور رانا نے نامہ نگاروں کو بتایا ’’ میں نے اپنے سینئر پارٹی ساتھی اور سابق وزیر ایس ایس سلاتھیہ نے بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہے۔ دیوندر سنگھ رانا مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا چھوٹا بھائی ہے۔ وہ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے دور اقتدار میں انکے سیاسی صلاح کار تھے اور انہیں 2011میں نیشنل کانفرنس صوبائی صدر جموں بنایا گیا۔رانا نے جموں صوبے میں نیشنل کانفرنس کی بنیادوں کو مضبوط کردیا اور وہ سب سے طاقتور سیاسی لیڈر مانے جاتے ہیں۔وہ2014میں نیشنل کانفرنس کی ٹکٹ پر نگروٹہ اسمبلی حلقہ انتخاب سے منتخب ہوئے۔اس سے قبل وہ قانون ساز کونسل میں نیشنل کانفرنس رکن اور اپوزیشن لیڈر بھی تھے۔رانا نے 2001میں سیاسی میدان میں قدم رکھا جن انہیں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی میں آنے کی دعوت دی۔دیور رانا اور سلاتھیہ کے مستعفی ہونے کے بارے میں پچھلے کئی روز سے افواہیں گشت کررہی تھیں۔ چند روز قبل دیور رانا نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کیساتھ انکی رہائش گاہ گپکار میں بھی ملاقات کی تھی اور باہر آکر میڈیا سے کہا تھا کہ وہ ’ ابھی تک‘ نیشنل کانفر نس کیساتھ ہی ہیں۔این سی کو الوداع کہنے والے دونوں لیڈر آج نئی دہلی میں ایک شاندار تقریب پر بی جے پی میں شامل ہونے جارہے ہیں۔سرجیت سنگھ سلاتھیہ ممبر اسمبلی رہے ہیں اور عمر عبداللہ حکومت میں وہ کابینہ وزیر بھی تھے۔دونوں لیڈر این سی کے جموں میں سب سے سینئر اور قد آور لیڈر تھے۔
استعفیٰ منظور
دیوندر رانا اور سلاتھیہ کااستعفیٰ پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے منظور کر لیا ہے ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے استعفے منظور کر نے کے بعد کہا کہ اس پرکوئی کارروائی یا تبصرہ ضروری نہیں سمجھتا ۔ادھر اس پیشرفت کے بعدپارٹی جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے 16 اکتوبر 2021 کو ہونے والے صوبائی صدور کے انتخابات کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ سینئر لیڈر چودھری محمد رمضان اور علی محمد ڈار کو کشمیر اور شیخ مصطفی کمال اور انیل دھر کو جموں کے لئے کوالیکشن آفیسر نامزد کیا گیا ہے۔ انتخابات کے انعقاد تک ایڈوکیٹ رتن لعل گپتاپارٹی کے قائمقام صوبائی صدر کے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
’جموں اعلامیہ‘ میرا سیاسی فلسفہ | تمام خطوں کی خواہشات کا احترام کرنے کا راستہ: رانا
عظمیٰ جموں بیورو
جموں//’ جموں اعلامیہ‘کیلئے دیانتداری اور عزم صمیم کیساتھ جد و جہد کرنے کا عہد کرتے ہوئے سابق ایم ایل اے دیوندر سنگھ رانا نے کہا کہ یہ تصور جموں کشمیر کو اپنی قدم شان کے مقام پر پہنچانے کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ رانا نگروٹا بلاک سے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔رانا نے مزید کہا’’’جموں اعلامیہ‘ جموں و کشمیر کے تمام خطوں اور ذیلی علاقوں کی خواہشات کا احترام کرنے کا ایک راستہ ہے جس میں سیاسی ، سماجی اور معاشی طور پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک یا تسلط قائم کرنا نہیں ہے۔ خطے ، مذہب یا ذات سے قطع نظر ہر ایک کو وسائل اور حکمرانی میں یکساں حقوق حاصل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ منصفانہ کھیل اور انصاف صرف سیاسی نظام کی بنیاد نہیں ہونا چاہیے بلکہ سیاسی اور اسٹریٹجک مسائل کی وجہ سے ایک دوسرے کی قیمت پر مطمئن ہونے کا تصور بھی ماضی کا تقاضا بن جانا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ دہائیوں کے دوران ان تمام معاملات کی وجہ سے جموں خطے کوبہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ رانا نے یقین ظاہر کیا کہ جموں اعلامیہ بالآخر خطوں ، معاشرے کے مختلف طبقات کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصوں کے درمیان پیدا ہونے والی غلطیوں کو دور کرنے کا باعث بنے گا۔ لہٰذا ملک کے اس حصے میں لوگوں ، علاقوں اور ذیلی علاقوں کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد کو یقینی بنانے کے لیے دہائیوں کے اعتماد کا خسارہ پورا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکولر جموں سے آنے والا بیانیہ بین علاقائی اور بین مذہبی گفتگو کے عمل کو متحرک کرے گا جو اتحاد اور ہم آہنگی کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی ، ذیلی علاقوں ، مذہبی برادریوں اور نسلی گروہوں کے مابین ہم آہنگی جامع ہونی چاہیے، یہ سب قدیم زمانے سے سنتوں اور پیروں کی سرزمین کی بنیاد ہیں اور اس شاندار ورثے کو دوبارہ حاصل کرنے ، برقرار رکھنے اور مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے آبائو اجداد کی عظیم وراثت کی وصیت کی آبیاری کی جاسکے جنہوں نے جموں و کشمیر کو قابل فخر بنایا۔رانا نے کہا کہ اس کو حاصل کرنے کے لیے ، فالٹ لائنوں کی ابتدا تلاش کرنے اور کورس کی اصلاح کے اقدامات تجویز کرنے کے لیے اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں اعلامیہ نے عام طور پر لوگوں اور دانشوروں ، سول سوسائٹی اور خاص طور پر پورے سیاسی طبقے کے تصور کی نبض جانچ لی ہے کیونکہ اس میں معاشرے کے پسماندہ طبقات اور نظرانداز شدہ علاقوں اور ذیلی علاقوں کا وعدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کو اعلامیہ کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ رانا نے جموں کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جامع جموں و کشمیر کے پرچم بردار بنیں ، جو جموں اعلامیہ کا بنیادی حصہ ہے ، کیونکہ یہ کسی فرد کے ایجنڈے کی عکاسی نہیں کرتا۔ یہ عوام کا ، عوام کی طرف سے جموں و کشمیر کے لوگوں کا ایک ایجنڈا ہے ، جنہوں نے کئی سالوں میں معاشی ، سیاسی اور نفسیاتی طور پر نقصان اٹھایا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ غیر یقینی کے دور کو ختم کیا جائے اور امن ، ترقی اور ترقی کے دور کا آغاز کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جموں اعلامیہ کے بینر کو تھامنے سے ، ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہے بلکہ حاصل کرنے کے لیے سب کچھ ہے تاکہ جموں و کشمیر کو رہنے کے لیے ایک بہتر جگہ اور ہماری عظیم قوم کے تاج میں ایک حقیقی زیور کا اضافہ کیاجائے۔انہوں نے مزید کہا ’’ جموں خطے کے حوالے سے میرا اپنا موقف ہے اور میں جموں اور ان کے مسائل کی نمائندگی کرتا رہوں گا‘‘۔رانا نے مزید کہا کہ اس کے ویسے بھی کوئی مفاد نہیں ہیں، اگر تقدیرنے چایا تو جموں خطے میں یقینی طور پر مثبت تبدیلی آئے گی،میں ہمیشہ جموں کے لوگوں کے حقوق کے لیے لڑوں گا اور ہر سطح پر اپنے لوگوں کے مسائل کی نمائندگی کرتا رہوں گا۔ جموں ریاست کے لیے اگر ضرورت پڑی تو میں اپنا سیاسی کیریئر بھی دائو پر لگادوں گا، میں 26سال کی سیاسی قربانی کیلئے دینے کیلئے تیار ہوں‘‘۔