سرینگر//جموںوکشمیر میں روز بہ روز بگڑی ہوئی امن و قانون کی صورتحال اور مسلسل نامساعد حالات، غیر یقینیت اور بے چینی سے عوام فکر مند اور تشویش میں مبتلا ہے اور لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس شدت کے ساتھ بڑھتا جارہاہے، موجودہ دور میں لوگوں کا گزر بسر کرنا مشکل بن گیا ہے اور حکومتی سطح پر حالات سے متعلق جھوٹے اور فریبی پروپیگنڈا کے سوا کچھ نہیں ہورہاہے۔ ان باتوں کا اظہار سینئر پارٹی لیڈر سکینہ ایتو نے ڈی کے مرگ کولگام میں پارٹی کے ایک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے اور دیگر لیڈران اور عہدیداران بھی موجو دتھے۔ سکینہ ایتو نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہاہے کہ نئی دلی جموں وکشمیر کے عوام کو جان بوجھ کر تذبذب، خوف و دہشت اور بے چینی کے حالات میں رکھنے پر بضد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیرمیں آئینی اور جمہوری اداروں کو ختم کردیا گیا ہے، اظہارِ رائے کی آزادی مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے۔ زمینی حقائق ، عوامی احساسات و جذبات اور اصل صورتحال منظر عام پر نہیں آرہی ہے ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ دھونس و دبائو کی حکومتی پالیسی سے لوگوں کو مکمل طور پر دبایا گیا ہے اور کسی کو حق کی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں جاتی ہے۔ سکینہ ایتو نے کہا کہ بھاجپا کے دفعہ370اور 35اے کو ختم کرنے کے بعد جموں وکشمیر مکمل امن و امان اور ترقی کے دعوے ریت کی دیوار ثابت ہوگئے ہیں اور موجودہ صورتحال بھاجپا حکومت کے تمام دعوئوں، اعلانات اور وعدوں کی نفی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کولگام کے لوگوں کو گذشتہ برسوں کے دوران زبردست مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کولگام قدری خوبصورتی سے مالا مال ہے اور ہم مسلسل اس بات کامطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ یہاں کے کچھ علاقوں صحت افزا مقامات کے دائرے میں لایا جائے تاکہ مذکورہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو روزگار فراہم ہوسکے۔ حسنین مسعودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرکزی حکومت جموںوکشمیر سے متعلق اپنے غلط فیصلوں کو صحیح جتلانے کیلئے دھونس و دبائو کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں اور تمام سرکاری مشینری اسی کام میں لگی ہوئی ہے اور ان سرگرمیوں پر زیر کثر خرچ ہورہاہے۔ انہوں نے کہاکہ دفعہ370اور 35اے کی بحالی کیساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں ایک عوامی منتخبہ حکومت کے قیام تک یہاں کے حالات میں سدھار کا کوئی امکان نہیں۔