سرینگر// نیشنل کانفرنس نے انتظامی کونسل کی طرف سے منظور کردہ صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ ایسے فیصلے لینے میں کیوں عجلت سے کام لے رہی ہے۔ پارٹی کے رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی جیسے فیصلے زمینی سطح پر عوام کیساتھ جڑے ہوتے ہیں اور ایسے فیصلے لینے یا ان میں کسی بھی قسم کی ترمیم کرنے کا کام عوامی حکومت کیلئے ہی چھوڑ دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست2019کے فیصلوں کی منسوخی کے بعد جو بھی عوامی حکومت قائم ہوگی یہ کام اُسی کیلئے چھوڑ دیئے جانے چاہئیے۔ مسعودی نے کہا کہ جموں وکشمیر ابھی بھی بے چینی اور غیر یقینیت کی لپیٹ میں ہے اور ایسی صورتحال میں انڈسٹریل اراضی الاٹمنٹ پالیسی جیسے فیصلے لینا ہوا میں تیر مارنے کے مترادف ہے۔ موجودہ صورتحال میں صنعتی پالیسی کے کوئی بھی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکتے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو یہاں غیر یقینیت اور بے چینی کے خاتمے کیلئے پہلے جموںوکشمیر کے بنیادی مسئلہ کی طرف توجہ دینی چاہئے اور حالات کو پٹری پر لانے کیلئے عوامی امنگوں کا احترام کیا جانا چاہئے، اس کے بعد ہی یہاں غیر یقینیت کی فضاء کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ حسنین مسعودی یہ بات دہرائی کہ 5 اگست 2019کے فیصلوں کی جوازیت ابھی بھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے اور ایسے میں اس قسم کے فیصلے لینا آئین اور قانون کے منافی ہے۔ مرکزی حکومت اور لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ کو چاہئے کہ اس قسم کے فیصلوں اور اقدامات سے گریز کرے۔
نیشنل کانفرنس نے صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی ردکی
