واشنگٹن// امریکی وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اگر 15 فروری تک میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈنگ کے حوالے سے ڈیموکریٹس کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہ ہوا تو ایک نیا "حکومتی شٹ ڈاؤن" واقع ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا اور میکسیکو کے درمیان سرحد پر دیوار کی تعمیر کے خواہش مند ہیں تا کہ میسکیکو کی جانب سے امریکا میں غیر قانونی دراندازی کو روکا جا سکے۔وہائٹ ہاؤس کے سکریٹری جنرل مک میلفینی نے اتوار کے روز "فو?س ن?وز" نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "حکومتی شٹ ڈاؤن ابھی تک اصولی طور پر سامنے موجود ہے۔ ہم یہاں تک نہیں پہنچ سکتے مگر ابھی تک یہ آپیشن صدر کے سامنے ہے اور رہے گا"۔یاد رہے کہ 25 جنوری کو ایک سمجھوتے کے ذریعے امریکی انتظامیہ کا جزوی طور پر مفلوج ہو جانا اختتام پذیر ہوا تھا۔ پینتیس روز تک جاری یہ امریکا کی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن تھا۔اس سمجھوتے کے متن میں ہے کہ متعلقہ وفاقی انتظامیاؤں کو 15 فروری تک فنڈنگ فراہم کر دی جائے۔ اس سلسلے میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے مذاکرات کی ذمے دار ٹیم کا کہنا ہے کہ اس بات کی امید ہے کہ مذکورہ ڈیڈ لائن سے قبل کسی معاہدے تک پہنچا جا سکے گا۔تاہم ایک اہم ریپبلکن سینیٹر رچرڈ شیلبے نے اتوار کے روز فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے باور کرایا کہ "بات چیت مشکلات کا شکار ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میں امید کرتا ہوں کہ ہم جمود توڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے .. کیوں کہ وقت ختم ہو رہا ہے"۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نزدیک مذاکرات نہ کرنے والے ڈیموکریٹس کو ان کی پارٹی قیادت سمجھوتے تک پہنچنے نہیں دے رہی اور وہ "شٹ ڈاؤن چاہتے ہیں"۔
اتوار کے روز اپنی ٹویٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ "یہ لوگ اس دیوار کے لیے تھوڑی رقم تجویز کر رہے ہیں جس کی ہمیں سرحد پر انتہائی ضرورت ہے"۔دوسری جانب وہائٹ ہاؤس کے سکریٹری جنرل مک میلفینی نے دھمکی دی ہے کہ دیوار کی تعمیر کے لیے مطلوب رقم کی فراہمی کے واسطے استثنائی ہنگامی طریقہ کار کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم وہ رقم لے لیں گے جو ہم لے سکتے ہیں۔ اس کے بعد ہم دیگر قانونی صورتوں کے ذریعے رقم کے حصول کے راستے تلاش کریں گے۔ اس (دیوار) کی تعمیر ہو گی خواہ وہ کانگریس کے ساتھ ہو یا اس کے بغیر"۔واضح رہے کہ 1976 میں جاری کیا گیا ایک قانون امریکی صدر کو "قومی ہنگامی حالت" کے اعلان کا اختیار دیتا ہے جس کے ذریعے صدر کو استثنائی اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں۔ تاہم اس طرح کا قدم شدید عدالتی سیاسی معرکہ آرائی بھڑکا سکتا ہے۔ اسی واسطے ٹرمپ نے ابھی تک اس جانب قدم نہیں اٹھایا ہے۔