راجہ ارشاد احمد
گاندربل//گاندربل کے مضافات گوٹلی باغ سے ملحقہ نقشبندی محلہ وائل وڑر میں مقامی شہری نے محکمہ تعلیم کو ملکیتی آراضی اس بناء پر دی تھی، کہ گھر کے کسی فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے گی،لیکن 14 سال گزر گئے نہ ملازمت ملی اور نہ معاوضہ ادا کیا گیا۔نقشبندی محلہ وائل وڑر گوٹلی باغ میں سال 2009 میں مقامی شہری علی اکبر خان نے محکمہ تعلیم کو ایک کنال سے زائد ملکیتی اراضی اس شرط پر دی تھی کہ گھر کے کسی فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے گی۔
اس بات کا دعویٰ علی اکبر خان کی بیوہ نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2009 میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام نے میرے خاوند سے رابطہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سرکار کی جانب سے اس محلہ میں پرائمری سکول کھولا جائے گا،جس کے لئے آپ اراضی فراہم کریں۔ میرے خاوند علی اکبر خان نے اس شرط پر ملکیتی اراضی فراہم کی، کہ گھر کے کسی فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے گی۔اس وقت اس اراضی پر اخروٹ، گلاس اور ناشپاتی کے درخت تھے، جن پرمیوہ کی پیداوار ہوتی تھی اور ہمیں سالانہ آمدنی مل جاتی تھی۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ملکیتی اراضی فراہم کی جبکہ 27 اگست 2016 کو میرے خاوند علی اکبر خان انتقال کر گئے، تب تک وہیں محکمہ تعلیم کے دفتروں کے چکر لگایا کرتے تھے،. اب 14 گزر گئے ہیں نہ ہمیں سرکاری ملازمت فراہم کی گئی اور نہ ہی ملکیتی اراضی کا معاوضہ ہی ادا کیا گیا۔ اس بارے میں جب کشمیر عظمیٰ نے چیف ایجوکیشن آفیسر گاندربل ماجد احمد کوہلی سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ سرکار ملکیتی آراضی کے عوض معاوضہ فراہم کرنے کے لئے کارروائی کررہی ہے. جبکہ جن افراد نے سکول بنانے کے لئے آراضی فراہم کی ہے اس کے عوض ایک فرد کو باورچی کی نوکری فراہم کی گئی ہے۔