نوجوانوں کی بلا وجہ مارپیٹ سے کیلر شوپیان میں دہشت

 شوپیان//جنوبی کشمیر میں ضلع شوپیان کے کیلر علاقے میں سیکورٹی فورسز کی طرف سے مقامی نوجوانوں کو بلاوجہ ہراساں کرنے اور انکی شدید مارپیٹ کرنے کیخلاف سنیچر کو ہڑتال سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔اس دوران علاقہ میں لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے بھی کئے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مست پورہ فورسز کیمپ کے اہلکاروں کے ہاتھوں انکی ہر روز مارپیٹ کی جارہی ہے۔ فورسز اہلکار علاقے میں گھس کر تھوڑ پھوڑ بھی کرتے ہیں۔اسکے علاوہ نوجوانوں کے موبائل فون بھی چھیننے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک قریب 8نوجوانوں کی شدید مارپیٹ کی جاچکی ہے جن میں سے ایک نوجوان محمد عمر ڈار ساکن چون کیلر کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ میسر احمد کھانڈے ولد غلام قادر ساکن لیکر کی اب تک کئی بار مار پیٹ کی جاچکی ہے۔انکا کہنا تھا کہ کچھ روز قبل فورسز اہلکاروں نے 3بھائیوں کے موبائل فون چھین لئے اور بعد میں انہیں کیمپ پر حاضر ہونے کیلئے کہا گیا جہاں انکی ہڈیاں توڑی گئیں۔مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر شوپیان و پلوامہ اور پولیس کے اعلی حکام سے گزارش کی ہے کہ وہ  انکی زندگی بچائیں۔ادھرفورسز نے سنیچر کی اعلی صبح ضلع شوپیان کے ہف شرمال اور مولو چتراگام کا کاکریک ڈائون کرکے یہاں گھروں اور باغیچوں کی تلاشی لی۔ اس دوران مکینوں ،مہمانوں اور راہ گیروں سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی۔کہی گھنٹوں تک محاصرہ جاری رہنے کے بعد فورسز کو ان علاقوں سے خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔باغیچوں میں تلاشی کارروائی کے دوران فورسز نے کچھ فائر بھی کئے۔