نوجوانوں کو پشت بہ دیوار نہ کیا جائے

 سرینگر//حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے پولیس انتظامیہ کی طرف سے فرضی الزامات کے تحت نوجوانوں کو وسیع پیمانے پر شبانہ چھاپوں کے دوران گرفتار کرکے جسمانی تشدد اور خوف وہراس بنائے جانے کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بعض پولیس آفیسرزیادہ وفاداری کا ثبوت فراہم کرنے کے لیے عوام کو ظلم وبربریت کا نشانہ بنائے جانے میں سبقت لینے کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔ گیلانی نے ایسے سبھی پولیس آفیسران سے کہا کہ نہتے عوام بالخصوص نوجوانوں کو ظلم وبربریت کا شکار بنانے سے حاصل کی ہوئی ترقیاں دیرپا ثابت نہیں ہوتی ہیں۔ حریت رہنما نے پولیس فورس کو عام لوگوں کے حقوق کا تحفظ فراہم کرنے کی بناء پر عوام اور اپنے سماج کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس انتظامیہ کو اپنے عوام کے خلاف جنگی محاذ کھولنے اور ہلاکت خیز کارروائیوں میں حصہ لینے سے پرہیز کرتے ہوئے اپنے فرض منصبی کے حدود تک ہی محدود رہنا چاہیے۔ حریت رہنما نے پلوامہ کوئل ، سِرنو، سوپور، بارہ مولہ اور دیگر علاقہ جات میں نوجوان طلباء اور لڑکوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاریوںکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دانشمندی اسی میں ہے کہ نوجوان نسل کو پشت بہ دیوار نہ کیا جائے اور نوجوانوں کے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔ حریت رہنما نے NIAکی طرف سے شاہد یوسف کے خلاف من گھڑت چارج شیٹ دائر کئے جانے پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔گیلانی نے کہا کہ شاہد یوسف کے خلاف بھارت کی NIAنے محض اس لیے فرضی چارج شیٹ دائر کردیا ہے، کیونکہ شاہد یوسف حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے فرزند ہیں۔ حریت رہنما نے اس امر پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ شاہد یوسف کو اپنے والد کے عسکری جدوجہد کے طریقِ کار پر انتقام گیری کا شکار بنایا جائے ۔