عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر // ایک چونکا دینے والے واقعہ میں، ایک نقلی ڈاکٹر بدھ کو گرفتار کئے جانے سے پہلے وادی کے سب سے بڑے امراض خواتین ہسپتال’ لل دید‘ کے لیبر روم میں داخل درد زہ میں مبتلا خواتین مریضوں کا 3 دن تک “علاج” کرتا رہا۔ ذہنی طور بیمار شہری کو گرفتار کرلیا گیا ہے اورہسپتال حکام نے اس بات کا پتہ لگانے کیلئے انکوائری شروع کر دی ہے کہ مذکورہ شہری کس طرح ہسپتال کے لیبر روم میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا ۔لال دید ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر مظفر شیروانی نے کہا ہے کہ ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور سکیورٹی اہلکاروں سے وضاحت طلب کی ہے۔ ڈاکٹر شیروانی نے کہاکہ یہ شخص ہسپتال کے لیبر روم میں موجود تھا، جہاں اُسے چیف میڈیکل آفیسر اور دیگر متعلقہ حکام نے چکر لگاتے اور مریضوں کا معائنہ کرتے ہوئے پایا۔ڈاکٹر شیروانی نے وضاحت کی مشکوک ہونے پرہم نے اس فرد سے اس کی اسناد کے بارے میں پوچھ گچھ کی۔
اس نے اپنی شناخت جنوبی کشمیر کے دیالگام سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عابد کے طور پر کروائی اور دعویٰ کیا کہ وہ ماہر امراض قلب ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جب اس تعلق سے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال انتظامیہ سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی ڈاکٹر یہاں نہیں ہے ۔ اس کے بعد، پولیس کو مطلع کیا گیا، جس نے اُسے حراست میں لیا۔ڈاکٹر شیروانی نے کہا کہ لل دید ہسپتال انتظامیہ نے واضح طور پر اس بات کی ہدایات دے رکھی ہیں کہ روزانہ کی فہرست میں درج کیے بغیر وارڈز تک کسی کو بھی رسائی کی اجازت نہ دی جائے۔ ہسپتال کی خاتون ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ نے بتایا کہ مذکورہ جعلی ڈاکٹر ہر ایک کو ای سی جی کرانے کی صلاح دے رہا تھا جبکہ اس نے کسی بھی مریض کو دوائیاں تجویز نہیں کیں ۔
انہوں نے کہا کہ لل دید ہسپتال میں بھاری رش ہوتا ہے اور روزانہ سینکڑوں لوگوں کی موجودگی سے فوری طور پر یہ پتہ لگانا بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ کون کیا ہے۔ تاہم نقلی ڈاکٹر نے شدید بیمار حاملہ خواتین کا معائنہ کیا اور نسخے جاری کئے۔ راجباغ پولیس اسٹیشن حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مذکورہ شخص سالورہ گاندربل سے تعلق رکھتا ہے جو کہ ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا ہے ۔ پولیس نے فرد کے اہل خانہ کو تھانے میں طلب کر کے طبی دستاویزات حاصل کیں ہیں جس سے یہ اندازہ لگا یا گیاہے کہ مذکورہ ذہنی طور بیمار ہے ۔