نعیم خان اور بٹہ کراٹے سے این آئی اے کی پوچھ تاچھ

 سرینگر //قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے انڈیا ٹوڈے نیوز چینل کی جانب سے سٹنگ آپریشن میںکشمیری علیحدگی پسندوں کی جانب سے وادی کشمیر میں تخریبی سرگرمیوں کی انجام دہی کے لئے پاکستان سے مبینہ طور پر رقومات حاصل کرنے کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔ این آئی اے نے پہلے ہی سید علی گیلانی، نعیم احمد خان،  فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے اور غازی جاوید بابا کے خلاف باضابطہ طور پر مقدمات درج کرلئے ہیں۔باوثوق ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی ٹیم اس سلسلے میں جمعہ بعد دوپہر یہاں پہنچی اور آتے ہی مذکورہ ٹیم نے ایجنسی کے پاس دستیاب دستاویزات اور مواد کی جانچ پڑتال کے بعد اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔پہلے مرحلے میں نعیم احمد خان،بٹہ کراٹے اور غازی جاوید سے سرسری پوچھ تاچھ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور سنیچر کو بٹہ کراٹے اور غازی جاوید کو ہمہامہ طلب کیا گیا جہاں این آئی اے کی ٹیم ٹھہری ہوئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے سنیچر کی صبح قریب دس بجے این آئی اے ٹیم کے پاس پہنچے اور رات کے نو بجے تک ان سے پوچھ تاچھ کا عمل جاری تھا۔انکی پارٹی کے ایک ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے ٹیم نے انہیں طلب کیا اور وہ صبح دس بجے انکے پاس پہنچے۔تاہم انہوں نے اور کسی قسم کی جانکاری نہیں دی،البتہ کہا کہ فاروق احمد ڈار ابھی تک انکے پاس ہی موجود ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ اس دوران سہ پہر قریب پانچ بجے تحقیقاتی ایجنسی نے نعیم احمد خان سے رابطہ قائم کیا اور ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل فرنٹ چیئر مین نے ان سے کہا کہ وہ اپنے دفتر واقع جواہر نگر میں موجود ہیں وہ چاہیں تو مل سکتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی کے کچھ اہلکار جواہر نگر پہنچے اور نعیم خان کیساتھ انکے دفتر میں سٹنگ آپریشن میں کی گئیں باتوں سے متعلق جانگاری حاصل کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم کے اہلکار قریب ایک گھنٹے تک وہاں تھے جس کے بعد وہ چلے گئے۔یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ جاویدبابا این آئی اے ٹیم سے ملنے گئے تھے یا نہیں۔دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ سرسری پوچھ تاچھ کے بعد نئی دہلی سے قومی تحقیقاتی ایجنسی طلب کئے گئے افراد کے نام سمن جاری کرے گی۔