اے کاش مری آنکھوں پہ یوں چھائے مدینہ
جس سمت بھی میں دیکھوں نظر آئے مدینہ
سو بار کرے ناز نہ گلزارِ جہاں کیوں
ہے سامنے پھیلا ہوا صحرائے مدینہ
حسرت ہے مروں شہرِ مدینہ میں الٰہی
ہر حال میں میّت مری دفنائے مدینہ
اس طرح سنور جائے گی تقدیر ہماری
اک بار اگر دیکھ کے آ جائے مدینہ
پل بھر کا سفر دیکھئے محبوب خدا کا
حیرت میں ابھی تک ہیں یہ اعدائے مدینہ
سو بار میں چومونگا گزر گاہ نبی کو
ناقد کو کہو آج بھی اپنائے مدینہ
دل ، جان مہکتے ہیں مہکتا ہے زماں بھی
جب باغ میں کھلتے ہیں وہ گلہائے مدینہ
یہ حسن عقیدت ہے کہ فیضانِ تصور
’’ کہتے ہیں فرشتے مجھے شیدائے مدینہ ‘‘
رخ پھیر دیں طوفاں کا غلامان محمد ﷺ
رکھتے ہیں ہنر آج بھی فقرائے مدینہ
سرکار کی مدحت کا صلہ ہے کہ سعیدؔ آج
’’ کہتے ہیں فرشتے مجھے شیدائے مدینہ ‘‘
سعیدؔ قادری
صاحبگنج مظفرپور بہار
موبائل نمبر؛ 9199533834