نعتیہ غزل

صد صد سلام لیجئے آقائےؐ نامدار
مخلوقِ عالم ہیں تری رحمت کے طلب گار
انسانیت کا ہو رہا دھرتی پہ بُرا حال
ہے آپؐ پر یہ صورتِ احوال آشکار
یہ دورِ فَتن ہے، یہاں فِسق و فجور ہیں
برگشتہ جو اقوام ہیں لت پت وہ گُنہگار
لوٹائے جارہے ہیں حرم کی طرف اصنام
آتے ہیں نظر پاسباں مغرب کے وفادار
ربّ کا عطا کردہ نسخہ طاقِ نِسیاں پر
ہے قاعدہ داری یہاں اُمّت کی تار تار
ہر صف میں یہاں پانچواں کالم ہے گُھس گیا
واحسرتا اِجماعِ اُمّت میں ہے خلفشار
فریاد ہے، فریاد اے خیرالاُمم،ؐ فریاد!
مظلوموں سے ہے چِھن گئی آزادیٔ اظہار
ہے قید و بند شاہیں صف افراد کے لئے
آتا ہے جب جب کرگسی ہاتھوں میں اقتدار
اِک نگہِ کرم کیجئے سرکارِ دو عالمؐ
ہیں آپ ہی انسانیت کے محسن و غم خوار
 
ڈاکٹر میر حسام الدین
گاندربل، کشمیر