نظمیں

“میں ہارا نہیں ہوں” 

اٹھو اور زمانے سے کہہ دو

میں ہارا نہیں ہوں

کسی ڈھلتے سورج کا سایہ نہیں ہوں

ابھی مجھ میں باقی ہیں اتنی شعائیں

کہ روشن کروں جن سے میں اپنی راہیں

اٹھو اور زمانے سے کہہ دو

میں ہارا نہیں ہوں

سلگتی ہے مجھ میں ابھی بھی وہ جوالا

جو دُکھ کے سمندر کو بادل بنا کر اُڑا دے

انہیں سے برس جائے پھر ایسا پانی

جو یاس اور حسرت، اذیت، ندامت کے پودے سکھا دے

ہرے کر دے ہمت جسارت کے پودے

محبت ، رفاقت، صداقت کے پھل ان سے نکلیں

میں ہارا نہیں ہوں

میں ہارا نہیں ہوں

 

عمران قمرؔؔ

رکن پور، شکوہ آباد ، اتر پردیش

موبائل نمبر؛8920472523

 

 

قطعات

دل فگاروں سے پریت کی بات مت کرو

اُداس فضائوں میں گیت کی بات مت کرو

جس تن کو لاگے وہی تن تو ہے جانے

ہارے ہوئوں سے جیت کی بات مت کرو

 

اب کوئی شوقِ دل باقی نہیں ہے

ہماری طرف  التضاتِ ساقی نہیں ہے

چھوڑ دی ہم نے عشق اور عاشقی سب

ہے شکر اللہ کا کوئی شا کی نہیں ہے

 

اس چند روزہ زندگی سے اُوب گئے ہم

حاصل نہیں کچھ بھی ہوا معتوب گئے ہم

گزری ہے ساری عمر فضول و فتور میں

حاصل نہیں مقصود ہوا ڈوب گئے ہم

 

غلام نبی نیئرؔ

کولگام، کشمیر

موبائل نمبر؛9596047612