نظم
خوشی بھی چاند جیسی ہے
کبھی آدھی کبھی پوری کبھی دکھتی نہیں ہے یہ
میں غم کی بات جو چھیڑوں تو غم یہ آسماں سا ہے
ہمیشہ سر پہ رہتا ہے
ستارے دکھ کی قسمیں ہیں
کہ جو لاکھوں کروڑوں ہیں
زمیں یہ زندگی سی ہے جو گردش میں ہمیشہ ہے
یہ دل شمع کے جیسا ہے کہ جس کی لو ہے دھڑکن سی
وفا شاہین جیسی ہے
نظر کم ہی یہ آتی ہے
واحد بھدرواہی
رابطہ ؛8082024906
مَیںاقبالؔ کو
سر بہ سر دیکھتا ہُوں
میں جب اپنا ادبی سفر دیکھتا ہُوں
تصوّر میں ہمراہ نفر دیکھتا ہُوں
ہُوئی متحرک جب سے ہے چشمِ بینا
مَیں اقبالؔ کو سر بہ سر دیکھتا ہُوں
علامہؔ ہے شعرا میں اقلیم صو‘رت
گراں اُس کا شعری سفر دیکھتا ہُوں
پڑھا جب سے حافظؔ و رومیؔ کو مَیں نے
مَیں خود کو تصوّف کا گھر دیکھتا ہُوں
مجھے ناز ہے اپنی بالیدگی پر
میں ’’بانگِ درا‘‘ کا اثر دیکھتا ہُوں
ملی جب سے آزادؔ و منشاؔ کی صحبت
مَیں باغانِ عِلم و ہُنر دیکھتا ہُوں
یہی اِک مُطالعہ کا ہے فیض عُشّاقؔ
سخن کے میں شمس و قمر دیکھتا ہُوں
عُشّاق ؔکِشتواڑی
صدر انجُمن ترقٔی اُردو (ہند) شاخ کِشتواڑ
رابطہ : 9697524469
نظم
ہو رنگ بھرا ہر، وادی میں
آباد ہو گھر گھر وادی میں
ہر اور بہاروں کے سائے
ہر نکھرا منظر وادی میں
انسان تو انساں ذرّے بھی
تکریم کا جوہر وادی میں
مہمان کو ملتی ہے عزت
ہے پیار کا دفتر وادی میں
خوشبو اور پھول بکھیرے ہیں
یہ مٹی کنکر وادی میں
جو بات بھی نکلے ہے دل سے
پھیلائے عنبر وادی میں
ہے عشق و محبت کا سایہ
شاہؔ رُخ کا شہپر وادی میں
شاہؔ رخ زرتاف
بوٹہ شاہ محلہ لال بازار سرینگر