صبح دم ہواکیا ستم ڈھا رہی تھی
بہت مضطرب سی ہوا چل رہی تھی
طُرہ اِس پہ سحری میں شب ڈھل رہی تھی
تمازت ہوائوں میں وقتِ سحر تھی
گھٹی بُوئے سوسن یہ بتلا رہی تھی
سُنا ہم نے بے چین تھی رات ساری
فراقِ سحر میں یہ کُملارہی تھی
فلک پر بہت نیم روشن تھے اختر
فریبِ ضیاء چاندنی کھا رہی تھی
سمندر میں جوں ایک طوفاں بپا تھا
ہر اک لہر مستی میں اِٹھلا رہی تھی
شجر غم زدہ سر جھکائے کھڑے تھے
نہ بیلا کہیں کوئی بل کھا رہی تھی
یہ کیا وقتِ ناقص تھا ہاوی جگر پر
کہ سانسوں میں بوئے کباب آ رہی تھی
عجب دل شکستہ یہ منظر تھا عُشاقؔ
صبح دم ہوا کیا ستم ڈھا رہی تھی
عُشاقؔ کشتواڑی
صدر انجمن ترقی اُردو (ھند)شاخ کشتواڑ
موبائل نمبر؛9697524469
مسیحا
کبھی فرصت ملے تو آنا
بس دو لمحوں کے لئے
کچھ چھاؤں لے کر
اس صحرا میں
جہاں میرا جلتا جسم سائے کی تلاش میں ہے
جہاں درد کے سوا کچھ بھی نہیں
جہاں اپنے عکس سے بھی ڈر لگتا ہے
میں منتظر ہوں
اک تمنا لیے
کبھی فرصت ملے تو آنا
بس دو لمحوں کے لئے
اک مسیحا بن کر
جاوید یوسف تمناؔ
بدورہ اسلام آباد کشمیر
موبائل نمبر؛ 8491871106
پھر کیا کیجئے
اپنےدل کےراز کو گرتم
راز ہی رہنے دیتے
شائد اچھا ہوتا
لیکن
رازکو راز نہ رکھ پائے تم
اب کیا کیجئے؟
پت جھڑ آیا!
دل کا راز کھلا ہے صاحب
کاش
تم اسکا انت سمجھتے
آنکھوں سے اک تیر ہے اُترا
دل میں سیدھا
چہرہ تیرا ہوا گل ناز
ارمانوں کا جس نےکیا آغاز
اور خیالوں نے پکڑی پرواز
پھر جانے کہاں سے یکا یک
آن پہنچا شہباز
اب بھی دوریاں دل کی
ہم دور نہ کر پائیں تو
پھر کیا کیجئے
جسپال کور
نئی دلی، موبائل نمبر9891861497
قطعات
رہتا ہوں میں زمیں پہ کہیں آسماں کے بیچ
ہے زندگی کی راہ کسی امتحاں کے بیچ
میں چاہتا ہوں مجھ پہ رہے مہرباں خدا
گھر ایک پیارا سا بناؤں لامکاں کے بیچ
بیزار اس قدر ہوا ہوں زندگی سے میں
ہر روز سہہ رہا ہوں غموں کو خوشی سے میں
رستے میں آرہی سبھی ندیوں کو چھوڑ کر
کرتا ہوں انتظار ترا تشنگی سے میں
مسکراتا ہوں میں دردِ دل چھپانے کے لیے
بام و در کو اپنے ہاتھوں سے سجانے کے لیے
آنسوؤں کو ضبط کرتا ہوں یہی اب سوچ کر
درد بھی سہنا ہے لازم مسکرانے کے لیے
سید مرتضیٰ بسمل
شانگس اسلام آباد
طالب علم:شعبہ اردو ساؤتھ کیمپس کشمیر یونیورسٹی
موبائل نمبر؛6005901367