نظمیں

بموقع یومِ اساتذہ
پتھر کو ایک ہیرا بناتے ہیں یہ اُستاد
محنت سے سب کو خوب پڑھاتے ہیں یہ اُستاد
دل کی کلی چٹکتی ہے یوں ان کی صدا پر
جب کہہ کے بابو ہم کو بلاتے ہیں یہ اُستاد
وہ بولتے ہیں بار بار آتا ہے تم کو سب
شائستگی سے ہم کو پڑھاتے ہیں یہ اُستاد
کھو جاتے ہیں ہم ان کے بیان و کلام میں
باغوں کی سیر ہم کو کراتے ہیں یہ استاد
کہتے ہیں لوگ تھامے رہو دامنِ خرد
اس عاجزی سے ہم کو بلاتے ہیں یہ اُستاد
اُستاد کا وجود ہے ماں باپ کا وجود
بنجر زمیں میں پیڑ اُگاتے ہیں یہ اُستاد
غم اور امید ویاس سے جب ٹوٹتے ہیں ہم
اس کو بھی ہم سے دور کراتے ہیں یہ اُستاد
ہے رابعہؔ کی رب سے دعا شاد کام ہوں
غم میں بھی ہم کو خوب ہنساتے ہیں یہ اُستاد

رابعہؔ مظفرپوری
متعلمہ نتیشور کالج مظفرپور

 

نظم
ماں کہتی تھی
بیٹی پڑھو لکھو
کوئی ڈگری حاصل کرلو
نوکری لگ جائے گی
تو
زندگی سنور جائے گی۔
ماں
یہ تعلیم، ڈگریاں، نوکریاں
سب بیکار ہیں
زندگی سنوارنے کیلئے
ان میں سے کوئی بھی چیز
کام نہیں آتی۔
زندگی سنوارنے کیلئے
کبھی آئی، کبھی بائی
کبھی دائی، کبھی مائی
کا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔
تب کہیں جاکر
زندگی سنور جاتی ہے۔

روحیؔ جان
نوگام،سرینگر کشمیر

ووٹ
مقدر کو اپنے نئے سر سجائیں
چلو ووٹ دے فرض اپنا نبھائیں
حسیں دلربا سی ریاست ہماری
ہمیں جان سے بھی یہ لگتی ہے پیاری
اُداسی بھرے دن یہ رنگیں بنائیں
چلو ووٹ دے فرض اپنا نبھائیں

یہ تہوار لازم ہے سب کو منانا
حکومت کو اپنی ہےحتمی بنانا
نشاں دیکھ کر کے نشانہ لگانا
تصور میں اپنی ترقّی سجانا
بہت ہوشیاری سے قسمت بنائیں
چلو ووٹ دے فرض اپنا نبھائیں

ذرا فون اپنوں کو تم اک لگاؤ
جو باہر ہیں گھر سے انہیں بھی بلاؤ
وطن کے لئے فرض اتنا نبھانا
یہاں ووٹ سو فیصدی ہے بنانا
حکومت یہ اس بار ازخود بنائیں
چلو ووٹ دے فرض اپنا نبھائیں
اگر ووٹ اپنا یہ ضایع کرو گے
تو اشکوں سے دامن یہ اپنا بھروگے
یہ قسمیں یہ رسمیں نبھانا ضروری
مگر ووٹ ہر اک دلانا ضروری
عبادت سمجھ ووٹ سارے لگائیں
چلو ووٹ دے فرض اپنا نبھائیں

اٹھارہ کی تاریخ طے کل ہوئی ہے
ضلع انتظامی میں ہلچل ہوئی ہے
یہ ذہنوں میں پروازؔ سب کے ہی آیا
جو تھا فرض میرا وہ میں نے نبھایا
جمہوری عمل ہے یہ سب کو بتائیں
چلو ووٹ دے کر فرض یہ نبھائیں

 

جگدیش ٹھاکر پروازؔ
ساکنہ لوپارہ دچھن۔ ضلع کشتواڑ
موبائل نمبر؛9596644568