نظمیں

کب موت کس کو آئے
خاکِ وطن کا شاعر اپنوں کو یہ بتائے
بعدِ نشاطؔ شاعر ایسا بھی کوئی آئے
شعر و ادب میں جس کا بالا مقام ہوگا
باغِ ادب کے گوشے آکر وہ پھر سجائے
ایسا وطن میں شاعر پیدا محال ہوگا
مانند عُشاقؔ کے جوہر اک زباں پہ چھائے
چھپتا ہے دیر سے یہ مجلاتِ پاک میں بھی
داغؔ زباں کا عاشق شہرت ہے خوب پائے
رفعت ملی جو اسکو فیضِ نشاطؔ ہے یہ
تابع میں اسکے منشاؔ وہ آزادؔ بعد آئے
برقِ اجل کی زد میں  ہے اب اس کا آشیانہ
مطلق پتہ نہیں ہے کب موت اُسکو آئے
مرنا ہے سب نے اِک دن دُنیا ہے بے ثباتی
ہوتا نہیں مقرر کب موت کس کو آئے
کوشش تو اِس نے کی تھی فردا کی نبض جانے
دستِ ہنر میںاِس کے حربے نہ کوئی آئے
عشاقؔ کشتواڑی
کشتواڑ، جموں
موبائل نمبر؛9697524469
بونجواہ 
یہ بو نجواہ کی وادی حسیں کس قدر ہے
عجب دلکشی ہے جہاں تک نظر ہے
ہوا ئیں یہاں کی ہیں کتنی نرالی
کڑی دھوپ میں بھی نمی کا اثر ہے
یہ بو نجواہ کی وادی حسیں کس قدر ہے
عجب دلکشی ہے جہاں تک نظر ہے
  یہ مجھ کو گماں تھا کہ درّہ حسیں ہے
نہیں تھی خبر کہ خدا ہی مکیں ہے
یہ سر سبز وادی بڑی دل نشیں ہے
ہے خوشبو یہ کہتی کہ آبی زمیں ہے
یہ تر خشک مٹی یہ بکھری ڈگر ہے
یہ بو نجواہ کی وادی حسیں کس قدر ہے
 ہےموسم یہاں کا بہت ہی سہانا
لگے جب بھی گرمی یہاں دوڑے آنا
مگر راز کی بات سب کو بتانا
ذرا کھانے پینے کا ساماں بھی لانا
دکاں میں یہاں کچھ نہ ملنے کا ڈر ہے
یہ بو نجواہ کی وادی حسیں کس قدر ہے
  یہ جنگل گھنیرے یہ شیتل سا پانی
اچھلتی ہے جھرنوں سے چڑتی جوانی
چمکتے ستاروں تک پھیلا کے دامن
ہے بے چین کرتی یہ پاگل دیوانی
ہے دلہن سی شرماتی پیاری ڈگر ہے
یہ بو نجواہ کی وادی حسیں کس قدر ہے
یہاں لوگ رہتے بڑے بھولے بھالے
یہ مفلس سہی پر ہیں ایمان والے
یہاں بھی درندوں نے ڈیرے تھے ڈالے
نہ بچھڑے مگر اب تک یہ بونجواہ والے
ہے مسجد حسیں اور دلکش مندر ہے
یہ بو نجواہ کی وادی حسیں کس قدر ہے
  دیوی گول جانے کے پرواز بہانے
  نظارے سہانے قلم سے دکھانے
کہاں تک یہ بکھرے مقدر کے دانے
ہے جانا ہی لازم لگے جب بلانے
نہیں ہے خبر کل کو جانا کدھر ہے
یہ بو نجواہ کی وادی حسیں کس قدر ہے
جگدیش ٹھاکر پروازؔ
کشتواڑ،موبائل نمبر؛9596644568
بیٹیاں
مائیکے میں
چھوٹی چھوٹی باتوں پر
آسمان سر پر اُٹھانے والی
یہ بیٹیاں
اتنی خاموش کیوں
ہوجاتی ہیں۔۔
ماں باپ کو
کوئی تکلیف نہ ہو
یہ سوچ کر
سب کچھ
برداشت کرتی ہیں۔۔۔
یا
بیٹیاں درد کہہ نہیں پاتیں
اور مائیں
سہہ نہیں پاتی
ثمینہ سحرؔ مرزا
بڈھون، راجوری
موبائل نمبر؛7006396639