سرینگر//منشیات کی لتمیں مبتلا ء لوگوں پر تحقیق کے دوران اس بات کا سنسنی خیز نکشاف ہوا ہے کہ75فیصد کے قریب لوگوں کو اہل خانہ نے نظر انداز کیا ہے،جبکہ78فیصد لوگوں کے اہل خانہ کو اس بات کا علم ہے کہ انکے کنبے کا فرد نشے کی لت میں مبتلا ء ہے۔وادی میں منشیات کی لت میں گرفتار.5 78فیصد لوگوں کے اہل خانہ کو انکے نشہ میں مبتلا ہونے کہ خبرہونے کا انکشاف ہوا ہے،جبکہ صرف3فیصد نشیلی اشیاء کا استعمال کرنے والوں لوگوں کے اہل و عیال اس سے بے خبر ہے۔ مقامی بشری حقوق کمیشن کی طرف سے ’’کشمیر میں منشیات کی لت پر مبنی علمی تجزیہ‘‘ کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی میں نشے میں مبتلا 18فیصد ایسے لوگوں کو انکے اہل خانہ کی طرف سے ہمدردی حاصل ہیں۔یہ تحقیق وادی کے دو انسداد منشیات مراکز پولیس کنٹرول روم اور صدر اسپتال میں زیر علاج200مریضوں سے منشیات کی لت میں گرفتار ہونے کی وجوہات پر تیار کی گئی ہے۔تحقیق کے مطابق77فیصد نشے میں مبتلا لوگوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ نشے کی وجہ سے انکے،اپنے اہل خانہ کے ساتھ مسائل پیدا ہوئے،تاہم20فیصد لوگوں کا ماننا تھا کہ نشے کی عادت کی وجہ سے انکے خاندانی پہلوئوں اثر انداز نہیں ہوئے، جبکہ 3 فیصد لوگوں کا ماننا تھا کہ انکے اہل خانہ کو اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ وہ نشے کی لت میں مبتلا ہے،اس لئے اثر انداز ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے ’’نشے میں مبتلا لوگوں کے دوستانہ رشتے بھی اس سے اثر انداز ہوئے۔ تحقیق پر مبنی رپورٹ کے مطابق’’53.5فیصد نشے کے عادی لوگوں کا ماننا ہے کہ انکے دوستانہ رشتوں میں فرق نہیں پڑا،تاہم46.6فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ انکے دوستوں نے نشے کی وجہ سے ان سے بات کرنی چھوڑ دی،یا مریضوں نے از خود رابطہ ختم کیا۔‘‘ رپورٹ میں یہ چونکا دینے والا پہلو بھی سامنے آیا ہے کہ74.5فیصد نشے میں مبتلا لوگوں کو انکے اہل خانہ نے نظر انداز کیا ہے،تاہم20فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ انکے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ نشے میں مبتلا لوگوں کو انکے کام کی جگہوں پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔تحقیقی رپورٹ میں43.5فیصد لوگوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انکے نشے کی لت نے انہیں کام پر مسائل سے دوچار کیا،جبکہ22فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ نشے سے انکے روزگار پر کوئی بھی اثر نہیں پڑا۔ اس سلسلے میں59.11لوگوں نے بتایا کہ انہیں اپنی نوکری سے ہاتھ نہیں دھونا پڑا،جبکہ11فیصد لوگوں نے اعتراف کیا کہ نشے کے نتیجے میں انہیں اپنے کام سے ہاتھ دھونا پڑا۔ تحقیقی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ نشے میں مبتلا92فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں،اگر چہ انہوں نے اس بات اکا اعتراف کیا کہ وہ نشے وار اشیاء ڈیلروں سے خریدتے ہیں،تاہم8 فیصد لوگوں نے اس بات کا حوصلہ دکھا یا اور اعتراف کیا کہ وہ غیر قانونی کام کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق91فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ منشیات کی حصولیابی یا اس کو اپنے پاس رکھنے کے دوران انہیں کھبی بھی گرفتاری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔جبکہ9 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں منشیات کی وجہ سے ایک یا دو بار گرفتار کیا گیا ہے۔ نشے میں مبتلا52 لوگوں یا مریضوں کا تاہم کہنا ہے کہ اگرچہ وہ بیشتر ایام میں مشتعل ہوتے ہیں،تاہم وہ لڑائی جھگڑوں سے دور رہتے ہیں،تاہم48فیصد کا کہنا ہے کہ نشے کی وجہ سے وہ لڑائی میں ملوث ہوتے ہیں۔