سرینگر//پنجاب کے بعد جموں و کشمیر بھارت کی دوسری ایسی ریاست بن گئی ہے جہاں نشیلی ادویات سے نوجوانوں کو دور رکھنے کیلئے ایک واضح پالیسی تشکیل دی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کیلئے ترتیب دی گئی ڈی ایڈکشن پالیسی کی رسم رونمائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں نشیلی ادویات کا استعمال ایک وبائی صورت اختیار کرگئی ہے۔ ڈی ایڈیکشن پالیسی کی روسم رونمائی کی تقریب میں کمشنر سیکریٹری ہیلتھ اتل ڈھلو، پرنسپل گورنمنٹ میڈیلکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد کول، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کنزن ڈولما، جے اینڈ کے ایڈس کنٹرول سوسائٹی کے ڈائریکٹر مشتاق احمد راتھر اور محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول کی خاتون ڈائریکٹر لوٹکہ کھجوریہ کے علاوہ گورنمنٹ مڈیکل کالج سرینگر کے مختلف شعبہ جات میں زیر تعلیم طلبہ اور وادی کے دیگر تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ اور اساتذہ بھی موجود رہے۔ ڈرگ ڈی -ایڈکشن پالیسی کی رسم رونمائی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر سیکریٹری ہیلتھ اتل ڈھلو نے کہا ’’محکمہ صحت اور جی ایم سی سرینگر کے مختلف اسپتالوںاور ڈی ایڈکشن سینٹروں میں مریضوں کو مفت علاج و معالجہ فراہم کرنے کے علاوہ نوجوانوں کو نشیلی ادویات سے دور رکھنے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’جموں و کشمیر بھارت کی دوسری ایسی ریاست بن گئی ہے جہاں نشیلی ادویات کی وباء سے نپٹنے کیلئے باضابطہ طور پر ایک پالیسی مرتب دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پنجاب نے نشیلی ادویات سے لڑنے کیلئے پالیسی مرتب کی ہے مگر جموں و کشمیر کی ڈرگ ڈی ایکڈکشن پالیسی پنجاب سے کئی زیادہ بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ ڈی ایکڈکشن پالیسی کو ترتیب دینے کیلئے ماہرین اور عام لوگوں سے مشورے طلب کئے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ماہرین اور دیگر محکمہ جات کے مشوروں کے بعد ایک بہترین ڈرگ ڈی ایڈکشن پالیسی ترتیب دی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ بہترین ڈرگ ڈی ایڈکیشن پالیسی ترتیب دینے کی وجہ سے ہی جی ایم سی سرینگر کے دو طالب علم رائل کالج آف لندن میں ڈرگ ڈی ایڈیکشن پالیسی پر مضمون پیش کریں گے۔ مختلف محکمہ جات کی جانب سے نشیلی ادویات کے استعمال کو روکنے کیلئے کئے گئے کام کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ کنٹرول ، جموں و کشمیر ایڈس کنٹرول سو سائٹی، محکمہ صحت اور دیگر محکمہ جات نے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ ماہ کے دوران محکمہ صحت نے 12000مریضوں کا اعلان کیا ہے جبکہ 165مریضوں کو قطرے پلائے گئے جبکہ شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں ڈی ایڈکشن سینٹر کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکیمز صورہ میں ابتک نشیلی ادویات میں ملوث 64افراد کو علاج و معالجہ فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ جموں صوبے میں316مریضوں کو علاج و معالجہ فراہم کیا گیا ہے جبکہ 17مریضوں کو نشیلی ادویات سے دور رکھنے کیلئے قطرے پلائے گئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ ڈی ایڈکشن پالیسی کے اطلاق کیلئے ہم نے پالانہ ایکشن پلان مرتب دینے کا فیصلہ کیا ہے اور سال 2019اور 2020کیلئے ایکشن پلان ماہرین کے مشورے سے جلد ترتیب دیا جائے گا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد کون نے بتایا ’’ جموں و کشمیر میں نشیلی ادویات کا استعمال وبائی صورتحال اختیار کررہی ہے اور ان سے نپٹنے کیلئے تمام فریقین کا اشتراک لازمی ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نشیلی ادویات سے نوجوانوں کو دور رکھنے کیلئے جلد سنجیدگی سے کام نہیں کیا گیا تو یہ نوجوان نسل کو تباہ و برباد کرے گی۔ محکمہ صحت کے بجٹ میں کمی نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج نے بتایا ’’ محکمہ صحت کا بجٹ کم کرنے سے جموں و کشمیر میں مریضوں کو ملنے والی سہولیات پر اثر پڑے گا اور یہ مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے میں بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس موقعے پر جی ایم سی سرینگر میں ذہنی امراض کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد مقبول ڈار نے شعبہ امراض چشم کے کام اور اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ شعبہ افراد چشم میں عملے کی کمی کو جلد پورا کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ کے تحت کام کرنے والے 130بستروں والے دونوں اسپتالوں میں مریضوں کو نہ صرف او پی ڈی سہولیات فراہم کی جاتیں ہیں بلکہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کو تیماردار سمیت تمام سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔