نبی آخرالزماںؐ ہی ہمارے درد کا درماں

 عرب کے خار زاروں،جہالت کے مراکزسے حضرت محمد ؐ کی صورت میں پیدا ہونے والی عظیم ہستی پوری بنی نوع انسانیت کے لئے روشن راستہ دکھا کے گئی۔ اپنی عظیم الشان تربیت میں ایک ایسی جماعت قائم کر گئی جس کو دیکھنے کے لئے اب روئے زمین قیامت تک ترسے گی۔جانثارانِ محمدؐ کی لاجواب اور ایسی شاندار تربیت کہ اپنے غیر بھی اُس کا کھلے دِل سے اعتراف کرتے ہیں۔دِل تڑپ رہے ہیں کہ ساتھی ایسے نیک،ملنسار،مُخلص،اخلاقی اعتبار سے اعلیٰ مقام پر، تو مرشدِاعظم کی عظمتیں کیا ہوں گی۔انفرادی سطح سے لیکر اجتماعی سطح تک اگر کوئی کامیاب ترین رہبرورہنما گزرے ہیں تو وہ ہیں دو جہانوں کے سردار،سرورِ قونین جناب نبی اکرمؐ۔گھر سے لیکر ریاست تک جو اعلیٰ اور روشن نمونہ سرورِعالم ؐ دکھا کے گئے اُس کی نظیر قیامت تک نہیں مِل سکتی۔
مگر آج دُنیا ظلمتوں میں کیوں ڈوب چکی ہے،سکون وراحت کیوں چھن گیا ہے، ظلم وبربریت،قتل وغارت گری سے یہ دُنیا کیوں آباد ہوچکی ہے۔حق تلفی اور دھوکہ بازی کے بازار کیوں گرم ہوچکے ہیں،مظلوموں کی داد رسی کرنے والے کیوں غائب ہوچکے ہیں،گھر سے لیکر ریاست تک کیوں رہزن ہی رہزن نظر آرہے ہیں؟۔اِس کی وجوہات صاف اور بہت صاف ہیں کہ ہم نے اُن روشن تعلیمات سے انحراف کیا جو آپؐ چھوڑکے گئے تھے۔غیروں کا کیا گلہ، اپنوں نے بھی تو آپؐ کے قلبِ مبارک کو اذیتّوںسے نوازا۔ نبیؐ کے مقرر کردہ اصول وقوانین کی ہر سطح پر دھجیاںاُڑادی گئیں۔ایسے اصول، ایسا منوّر راستہ جو غیروں کو بھی ظاہری وباطنی طور پر روشن کرگیا،اُس عظیم المرتبت شخصیت کی ہر ایک ادا نرالی،ہرایک قدم انوکھا۔ انسان تو دور کی بات،جانور، چرندے پرندے بھی سرورِ دوعالم کے سامنے اپنی نگاہیں نیچی کرتے اور آواز پست کرتے، وہ جن کی جدائی پر جاندار تو کیا بے جان بھی روپڑے۔ مگر ہائے کہاں گیا وہ دور، کہاں گئے وہ قدرشناس، کہاں گئے وہ مفلسوں، یتیموں وبے سہاروں کے والی،مظلوموں کی آواز،وہ نورانی صفات کے حامل کہاں گئے۔زمین و آسمان غم سے نڈھال ہوئے ہیںکہ وہ سالارِعرب و عجم وہ سراپا رحمت اور اُس باغ کے حسین و چمکتے پھول یعنی جانثارانِ محمدؐ دور دور تک کہیںنظر کیوں نہیں آتے۔
عظمتیں تھیں، یہ بلند مقام تھا جو بانصیبوں کو حاصل ہوگیا اور وﷲالعظیم آج بھی ہوگا اگر ہم تاجدارِ مدینہ کی ایک ایک ادا، اور آپؐ کے ایک ایک لمحے کی قدر بھی کریں اور عمل پیرا بھی ہو جائیں۔اتباعِ نبیؐ میں دیکھ لیں کہ کھوئی ہوئی رعنایاں اور رونقیں دوبارہ لوٹ آئیں گی،بے سکون گھرسکون سے آبادہونگے، بکھری کائنات اور بکھری انسانیت پھر سے نکھر جائے گی۔مظلوم پھر سے شادماں ہو جائیں گے،یتیم، مُفلس اور بے سہارا لوگ خود کو تنہامحسوس نہیں کر پائیں گے۔چاروں طرف بہار ہی بہار نظر آئے گا انشااﷲ۔
میرے مخاطب سب انسان ہیں البتہ خاص طور پر میری درمندانہ گذارش نبیؐ کے اُمتیوں سے ہے۔ آئو اُس چمکتے سورج کی رہنمائی حاصل کریں، کمربستہ ہوکر اُن نوارنی تعلیمات کی تن من دھن لگا کر پیروی کریں،یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ یہ تاریکیاں اﷲکے فضل سے مٹ جائیں گی،یہ لیل و نہار کی ظلمتیں صبحِ بہار میں تبدیل ہونگی اور غیر بھی ہمارے عظیم دُرِیتیم سے آشنا ہو جائیں گے اور آپؐ کے عظیم احسانات کی معمولی حق ادائیگی بھی ہو سکے۔بقول علامہ اقبالؒ
 جو کرنی ہے جہانگیری محمدؐ کی غلامی کر
عرب کا تاج سر پررکھ شہنشاہِ عجم ہو جا
رابطہ: کھانڈی پورہ کولگام،موبائل نمبر:9682106227