نائب وزیراعلیٰ کی افسران کے ساتھ میٹنگ اورویڈیوکانفرنسنگ

 جموں//نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت تعینات ریاست بھر کے 15000ملازمین کی جانب سے مطالبات کے حق میں ہڑتال چودھویں روزبھی جاری رہی۔واضح رہے کہ صوبہ میں نہ صرف جموں شہر بلکہ خطہ چناب و پیر پنچال کے شہروں میں بھی این ایچ ایم ملازمین نے دس روزپہلے این ایچ ایم ایسوسی ایشن کے بینرتلے کام چھوڑہڑتال شروع کی تھی جوہنوزجاری ہے۔اس دوران ملازمین خدمات کی مستقلی ودیگرمسائل کے ازالہ کی مانگ کررہے ہیں۔ہڑتال کے دسویں دن این ایچ ایم ملازمین ، جن میں خواتین کی بھاری تعداد بھی شامل تھی نے نمائش گرائونڈکے باہرصفائی کرکے احتجاج درج کرایا۔اس موقعہ پر یونین لیڈروں نے کہاکہ حکومت ان کے مطالبات کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے ۔اس موقعہ پر مقررین نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے مارچ میں ایک چار ممبری کمیٹی تشکیل دی تھی جسے دو ماہ کے اندر، یعنی 15مئی سے قبل اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرنی تھی لیکن اس کمیٹی نے ابھی تک بھی اپنی رپورٹ پیش نہیں کی جس سے حکومت کی اس معاملہ کے تئیں غیر سنجیدگی کا خلاصہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ این ایچ ایم ملازمین نے جب کبھی اپنے جائز مطالبات کے بارے میں آواز اٹھانے کی کوشش کی انہیں فقط زبانی یقین دہانیاں کروائی گئیں لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔ مظاہرین نے این ایچ ایم ملازمین کی خدمات کو مسقتل کرنے کے لئے ایک پالیسی مرتب کرنے کے علاوہ ایک جیسا کام، ایک جیسی تنخواہ کا اصول اپنا کر دیگر مستقل ملازمین کی طرز پر ہر ماہ تنخواہ دینے کی بھی مانگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک تو انتہائی قلیل مشاہرہ دیا جاتا ہے جب کہ ان سے کام دیگر مستقل ملازمین سے بھی زیادہ لیا جاتا ہے لیکن تنخواہ کئی کئی ماہ تک ادا نہیں کی جاتی جس سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ این ایچ ایم ملازمین کو باقاعدہ بنانا ،سالانہ انکریمنٹ واگُذار کرنا، سالانہ حلف نامہ دائر کرنے کے عمل کو روکنا شامل ہے۔اس موقعہ پر مزید بتایا گیا کہ15000سے زائد ملازمین ریاست میں این ایچ ایم کے ساتھ کام کررہے ہیں،جو کہ عمر کی بالائی حد کو بھی پار کر گئے ہیں، لہذا انہیں فوری طور مستقل کیا جائے۔