نئی پارٹیوں کا مقصد کشمیر کے منڈیٹ کو تہس نہس کرنا سوچ سمجھ کر ووٹ ڈالنے کی ضرورت:عمر

راجا ارشاد احمد

گاندربل //نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور گاندربل اسمبلی کے نامزد امیدوار عمر عبداللہ نے کہاکہ لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا کے پاس 8 اکتوبر کے بعد خود سے قانون بنانے کا اختیار نہیں ہو گا۔انہوں نے عوام کو ہوشیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ رواں اسمبلی انتخابات کوئی عام الیکشن نہیں اسلئے تمام پہلوئوں کو مد نظر رکھنے کے بعد اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں ۔انہوں نے کہا کہ پہلے اس بات پر غور کریں کہ کہیں ہمارا ووٹ بلواسطہ یا بلاواسطہ بھاجپا کی مدد تو نہیں کررہاہے کیونکہ وزیر داخلہ نے گذشتہ دنوں جموں میں واضح الفاظ میں کہا کہ وہ تین جماعتوں کو چھوڑ کر ہر ایک پارٹی بشمول آزاد اُمیدواروں کے ساتھ حکومت بنانے کیلئے تیار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں نہ صرف نت نئی پارٹیاں بلکہ آزادی اُمیدوارکی بھرمار ہے اور یہ سب کچھ ووٹ کو تقسیم کرکے کشمیر کے مینڈیٹ کو تہس نہس کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 اکتوبر کے بعد یہاںمنتخب حکومت ہو گی اور اسمبلی لیفٹیننٹ گورنر سے زیادہ با اختیار ہو گی۔منیگام گاندربل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو کسی کو الیکشن لڑنے سے روک سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ’’ جماعت اسلامی کے امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں کیونکہ ان کی جماعت پر پابندی ہے۔ ہمیں ان کے خلاف شکایت کرنی چاہئے تھی کیونکہ وہ زمینی سطح پر ہمارے ووٹ کاٹ رہے ہیں، لیکن یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ ایل جی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے تھی‘‘۔عمر نے کہا ’’ انجینئر رشید نے دعویٰ کیا کہ ان کے دروازے بی جے پی کیلئے کھلے ہیں۔ اب لوگوں کو فیصلہ کرنے کے دوران احتیاط سے ووٹ دینا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’انجینئر رشید کیلئے بی جے پی بھی اسی طرح کی سوچ رکھتی ہے۔ میں اب تک ان کی سیاست کو سمجھنے میں ناکام رہا ہوں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی بار بار کہہ رہی ہے کہ اگر انہیں حکومت بنانے میں سیٹوں کی ضرورت پڑی تو وہ آزاد اُمیدواروں کی حمایت لیں گے، اس کا مطلب ہے کہ آزاد اُمیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالنا بھاجپا کے حق میں ووٹ ڈالنے کے مترادف ہوگا اور جب بھاجپا کو دوبارہ اقتدار میں لانے کوششیں ہورہی ہوں تو اس وقت ہمیں اپنے ذہنوں میں ملک کی باقی ریاستوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہے سلوک کو مدنظر رکھنا چاہئے‘‘۔پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے 2014میں بی جے پی کیخلاف ووٹ مانگا اور پھر اُسی بی جے پی کیساتھ مل گئے اور پھر سے یہی نعرہ لیکر انتخابی میدان میں اُتر گئے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کثر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کی تباہی اور بربادی کیلئے اگر کوئی ذمہ داری ہے تو وہ پی ڈی پی کا بھاجپا کے ساتھ ایک نہیں بلکہ دو بار اتحاد کرنا ہے، اگر پی ڈی پی نے بی جے پی کو یہاں حکمرانی کا موقع نہ دیا ہوتا تو ہمارا آئین ، ہماری خصوصی پوزیشن ، ہمارا جھنڈا، ہماری پہچان، ہمارا وقار، ہماری ریاست برقرار ہوتی۔