نئی دلی جموں وکشمیر کے 3 حصے کرنے کے درپے:انجینئر

سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے گورنر انتظامیہ کی جانب سے لداخ کو الگ صوبے کا درجہ دئے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نئی دلی پر ریاست کے مختلف خطوں کے مابین نفرت،بے اعتمادی اور تفاوت پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ایک بیان میں انہوں نے کہا ’’لداخ کو الگ صوبے کا درجہ دینے کے کوئی خلاف نہیں ہے لیکن سرکار کو واضح کردینا چاہیئے کہ اس نے پیر پنچال اور چناب ویلی کو کیوں نظرانداز کردیا کیونکہ یہ دونوں علاقے نہ صرف الگ صوبوں بلکہ اس سے بڑھ کر بہت کچھ کے مستحق ہیں‘‘۔انجینئر رشید نے کہا کہ ان دونوں علاقوں کے لوگوں کو ہمیشہ ہی تمام بنیادی حقوق اور سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے اور آج ایک بار پھر انہیں نظرانداز کرکے انکے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے۔انہوں نے سرکار سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست کے سبھی علاقوں کی ترقی کیلئے وعدہ بند ہونے کی اسکی دعویداری سچی ہے تو پھر لداخ کی ہی طرح آج تک پیر پنچال اور چناب ویلی کیلئے ہِل ڈیولوپمنٹ کونسلوں کا قیام کیوں عمل میں نہیں لایا گیا۔انہوں نے کہا کہ لداخ کیلئے جب پہلے سے ہی اعلیٰ اختیار والی ہِل ڈیولوپمنٹ کوسنل موجود تھی تو پھر اسے الگ صوبے کا درجہ دینے کی کیا جلدی تھی جبکہ چناب ویلی اور پیر پنچال کے لوگوں کے جائز مطالبات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ مرکزی سرکار اپنے مکروہ منصوبوں کو پورا کرنے میں مصروف دکھائی دیتی ہے اور حالات سے یہ اندازہ ہوتاہے کہ اگر کل کو لداخ کو یونین ٹریٹری قرار دیا جاتا ہے تو اس میں کوئی حیرانگی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی ایسا کشمیریوں کو مزاحمت کو کمزور کرنے کیلئے کررہی ہے اور ریاست کے تین حصے کرکے وہ کئی چیزوں کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے گورنر انتظامیہ کو یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وادی میں سوپور اور ہندوارہ کے علاقے انہیں اضلاع قرار دئے جانے کے لائق ہیں لیکن سرکار مسلم اکثریتی علاقوں کو نظرانداز کرکے deep stateکے ایجنڈا کے نفاذ کی کوششوں میں مصروف ہے۔انجینئر رشید نے سرکار سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اب جبکہ لداخ کو ایک الگ صوبہ بنایا گیا ہے تو پھر ہِل ڈیولوپمنٹ کونسلوں کا جاری رکھنے کا کیا مقصد اور کیا ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ لداخ کے صوبہ بن جانے کے بعد لداخ اور کرگل کے ہِل ڈیولوپمنٹ کونسلوں کو فوری طور ختم کردیا جانا چاہیئے کہ اس سے نہ صرف ریاست کا سرمایہ بچے گا بلکہ ریاست کے باقی حصوں میں رہنے والے لوگوں کے شکوک اور خدشات بھی دور ہو جائیں گے۔انجینئر رشید نے چناب ویلی اور پیر پنچال کیلئے الگ صوبوں کے قیام کیلئے کوششیں جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انکی عوامی اتحاد پارٹی ایسی کسی بھی پارٹی یا طاقت کے ساتھ اشتراک کیلئے تیار ہے کہ جو ان دونوں علاقوں کیلئے الگ صوبوں کے قیام کی جدوجہد کرے گی۔