میکڈما ئزیشن میں دھاندلیاں ۔ 2015سے2019تک 96انجینئروں میں سے69سبکدوش

 بلال فرقانی

سرینگر// انسداد کورپشن بیورو کی جانب سے محکمہ تعمیرات عامہ کے96انجینئروں سمیت انجینئر ان چیف کے خلاف بغیر ٹینڈروں کے کام اور کاموں میں بغیر منظوری وسعت دینے کے الزامات کے بعد آر اینڈ بی کی تحقیقاتی کمیٹی نے تاہم چیف انجینئر نے انہیں کلین چٹ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کام اندرون شہر میں سیلاب کے بعد بڑے و اہم سڑکوں کو بحال کرنے کیلئے عمل میں لائے گئے۔ عمومی انتظامی محکمہ نے گزشتہ برس محکمہ تعمیرات عامہ کو انسداد کورپشن بیورو کی جانب سے سال2015سے2019تک سڑکوں کی میکڈاما ئزیشن کی مد میں مختلف ڈویژنوں میں تعینات انجینئروں کی جانب سے واجبات کھڑے کرنے کی کارروائی کی ابتدائی جانچ کی رپورٹ روانہ کی۔اس رپورٹ میں انتظامی منظوری کے بغیر کام کرنے،کاموںکے حجم میں وسعت اور ٹینڈروں کے بغیر کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔انٹی کورپشن بیورو نے محکمہ تعمیرات عامہ کو ان96انجینئروں کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لانے پر زور دیا تھا۔پرنسپل سیکریٹری محکمہ تعمیرات عامہ کے مطابق تاہم عمومی انتظامی محکمہ اور انتی کورپشن بیورو نے اس کام سے جرے ہوئے انجینئروں کی غلطیوں کی درجہ بندی نہیں کی تھی،جس کے بعد دسمبر2021میں یہ معاملہ جنرل ایڈمنسٹریشن محکمہ کے ساتھ اٹھایا گیا جبکہ گزشتہ برس مئی میں ’جی اے ڈی‘ نے عدم مرض شناسی سے متعلق حجم کو مد نظر رکھتے ہوئے انجینئروں کی درجہ بندی کی اور96انجینئروں کو3زمروں میں تقسیم کیا گیا،جن میں کاموں میں10فیصد سے کم وسعت اور10فیصد سے زیادہ وسعت کے علاوہ غیر ٹینڈرڈ کاموں کی فراہمی شامل ہیں۔اس دوران عمومی انتظامی محکمہ نے کمیٹی کا قیام عمل میں لاکر تحقیقات کی اور اپنی سفارشات محکمہ کو سونپی جبکہ ’جی اے ڈی‘ کی ہی ہدایت پر محکمہ تعمیرات عامہ نے کیس کی جانچ کی۔اس دوران معلوم ہوا کہ96انجینئروں میں سے69انجینئر پہلے ہی سبکدوش ہوئے ہیں اور ان پر دفعہ168-A of JKCSRکا اطلاق نہیں ہوگا ۔ پرنسپل سیکریٹری محکمہ تعمیرات عامہ کے مطابق با اختیار کمیٹی کی ہدایت پر27 جلوائی کو16انجینئروں کو ماضی میں ایسا کام نہ کرنے اور ضوابط عملانے کی وارننگ دیتے ہوئے انکے کیسوں کو بند کیا گیا جولائی کے آرڈر میں ڈیولپمنٹ کمشنر ورکس انجینئر پرکاش چندر ٹنوچ کو کو تحقیقاتی افسر تعینات کیا گیا اور انجینئر ان چیف تنویر میر(سابق ایگزیکٹو انجینئر) سمیت10انجینئروں پر عائد الزمات کی جانچ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹی کورپشن بیورو نے3کاموں کو بغیر ٹینڈر طلب کرنے اور14کاموں کو10فیصد سے زیادہ وسعت دینے کا الزام عائد کیا تھا تاہم تحقیقاتی افسر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ3کاموں کی عمل آواری ،منظوری کی بنیاد پر شہر میں سیلاب سے اہم سڑکوں کو نقصان پہنچنے کے بعد ان سڑکوں کی بحالی کیلئے عمل میں لائے گئے اور اشد ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اعلیٰ حکام نے اس وقت ایمرجنسی بنیادوں پر عمل میں لانے کی ہدایت دی تھی۔انہوں نے بتایا کہ ان کاموں کو ایس ڈی آر ایف نے عمل میں لایا اور انکے جانشین نے اس کی ادائیگی کی اور کوئی بھی واجبات کھڑے نہیں ہوئے۔تحقیقاتی افسر نے مزید کہا کہ انٹی کوپرشن بیورو کی جانب سے11کاموں میں وسعت دینے سے متعلق فہرست جمع کرنے کی جانچ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ صرف ایک کام کو مذکورہ افسر کی تعیناتی کے دوران صرف ایک کام ایک کروڑ25لاکھ روپے کا سپر انٹنڈنٹ انجینئر کی جانب سے’ ای ٹینڈر کے ذریعے الاٹ کیا گیا جبکہ یہ کام ایک کروڑ39لاکھ روپے کا تھا اور انجینئر تنویر میر کے جانشین نے اس کو ادا کیا۔ تحقیقاتی افسر نے انجینئر کے خلاف لگائے الزامات کو مسترد کرنے کی سفارش کی،جس کے بعد با اختیار حکام کی منظوری سے انجینئر تنویر میر کے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں مستقبل میں خبردار رہنے کی وارننگ دیتے ہوئے کیس کو بند کیا گیا۔