میڈیکل کالجوں اور سُپر سپشلٹی ہسپتالوں میں فیکلٹی کی شدید کمی کا سنجیدہ نوٹس

 گورنرکی پبلک سروس کمیشن اور سروس سلیکشن بورڈ کو بھرتی عمل میں سرعت لانیکی ہدایات

 
سرینگر//بھرتی ایجنسیوں کوصحت وطبی تعلیم محکمہ میں خالی پڑی اسامیوں کے لئے بھرتی عمل کو ترجیح دینے کی ہدایت دیتے ہوئے گورنر این این ووہرا نے اس اہم سیکٹر میں انسانی وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایک پالیسی ترتیب دینے پر زوردیا ہے۔صحت و طبی تعلیم شعبہ میں افرادی قوت اور انسانی وسائل کی دستیابی کا جامع جائزہ لینے کے لئے طلب کی گئی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں گورنر نے کہا’’ پبلک سروس کمیشن کو نئے میڈیکل کالجوں میں میڈیکل افسروں اور فیکلٹی ممبران کی اسامیوں کو پُرکرنے کے عمل میں تیزی لاکر اس عمل کو نومبر2018 تک مکمل کرنا چاہئے‘‘۔میٹنگ میں جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن چیئرمین لطیف الزماں دیوا، گورنر کے مشیر بی بی ویاس، کے وجے کمار ،خورشید احمد گنائی، چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم، پرنسپل سیکرٹری خزانہ نوین کمار چودھری، گورنر کے پرنسپل سیکرٹری امنگ نرولا،پرنسپل سیکرٹری منصوبہ بندی روہت کنسل اور پرنسپل سیکرٹری صحت و طبی تعلیم ڈاکٹر پون کوتوال بھی موجود تھے۔میڈیکل کالجوں اور سُپر سپشلٹی ہسپتالوں میں فیکلٹی کی شدید کمی کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے گورنر نے اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے بامعنی اور قابلِ عمل پالیسی بنانے کے لئے کہا۔ انہوں نے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔انہوں نے چیف سیکرٹری کو نئے پانچ میڈیکل کالجوں کو شروع کرنے سے متعلق معاملات کا جائزہ لینے کیلئے  ماہرین اور افسروں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کے لئے پہلے ہی دی گئی ہدایت کا اعادہ کیا۔پبلک سروس کمیشن میں عملے کی کمی کے مسئلے کے رد عمل میں گورنر نے چیف سیکرٹری کو اس ادارے میں مطلوبہ افراد کومعیاد بند مدت کے اندر تعینات کرنے کی ہدایت دی۔نئے میڈیکل کالجوں میں نیم طبی عملے کی بھرتی کے سلسلے میں ایس ایس بی چیئرمین کو ریفر کی گئی1895 اسامیوں کے تعلق سے محکمہ خزانہ کے ساتھ رابطہ کرنے کے لئے کہا گیا تا کہ ان اسامیوں کی بھرتی کا عمل شروع کیا جاسکے۔گورنر نے اننت ناگ، بارہ مولہ، ڈوڈہ، کٹھوعہ اور راجوری میں قائم کئے جارہے نئے میڈیکل کالجوں میں  اگلے برس ایم سی آئی کے عہدیداروں کے دورے سے قبل مطلوبہ عملہ منتخب کرنے اور ضروری سازو سامان نصب کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے چیف سیکرٹری سے کہا کہ وہ ان اداروں سے ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کیلئے اس بات کے امکانات کا جائزہ لیں کہ وہ مقرر کی گئی مدت تک اپنے اپنے علاقوں میں خدمات انجام دیں۔گورنر نے ڈیپارٹمنٹل پرموشن کمیٹیوں کی میٹنگ مسلسل بنیادوں پر منعقد کرانے کی بھی ہدایت دی تا کہ پرموشن کی بنیاد پر اسامیوں کو پُر کیا جاسکے۔گورنمنٹ میڈیکل کالجوں اور سُپرسپشلٹی ہسپتالوں میں خالی پڑی اسامیوں کے تعلق سے میٹنگ میں بتایا گیا کہ پبلک سروس کمیشن کو گورنمنٹ میڈیکل کالجوں اور سُپر سپشلٹی ہسپتالوں کے لئے ریفر کی گئی لیکچراروں کی158 اسامیاں پُر کرنے کا عمل مکمل کرنا چاہئے ۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ صحت و طبی تعلیم محکمہ نے ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے محکمہ جموںوکشمیر پبلک سروس کمیشن کو میڈیکل افسروں کی1200 اور کنسلٹنٹوں کی99 اسامیاں ریفر کررہا ہے۔انڈین سسٹم آف میڈیسن کے حوالے سے میٹنگ میں بتایا گیا کہ میڈیکل افسروں کی 115 اسامیاں پبلک سروس کمیشن کو ریفر کی گئی ہیں جن میں آیورویدا کی60 ،یونانی کی39 اور ہومیو پیتھی کی16 اسامیاں شامل ہیں۔محکمہ صحت میں نان گزٹیڈ خالی اسامیوں کے تعلق سے میٹنگ میں بتایا گیا کہ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر سے262 اورڈائریکٹر ہیلتھ سروس جموں سے222 اسامیاں ایس ایس بی کو ریفر کی گئی ہیں۔میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مریضوں کو بہتر طبی نگہداشت فراہم کرنے کے لئے صحت و طبی تعلیم کی جانب سے1622 اسامیاں پُر کرنے کا عمل محکمہ خزانہ کے پاس التواء میں پڑا ہے۔ان اسامیوں کو پُر کرنے سے سالانہ4656.96 لاکھ روپے درکار ہوں گے۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ صحت و طبی تعلیم محکمہ کے لئے بہتر منصوبہ سازی لازمی ہے کیوں کہ اس محکمہ کی وساطت سے آؤٹ ڈور میں99 فیصدجبکہ اِنڈور میں97.5 فیصد مریضوں کو علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔گورنر نے پرنسپل سیکرٹری صحت و طبی تعلیم کو ہدایت دی کہ وہ اسامیوں کو معرض وجود میں لانے اور منصوبہ سازی کے عمل میں پرنسپل سیکرٹری خزانہ کو اعتماد میں لیں تا کہ اس سلسلے میں ثمر آور فیصلے لئے جاسکیں۔