اننت ناگ//سرینگرجموں شاہراہ کی خستہ حالی کے باعث اس سال بھی میوے سے لدے ٹرکوں کو اس شاہراہ پر جگہ جگہ روکے جانے کی وجہ سے کھنہ بل سے جواہر ٹنل تک میوہ ٹرکوں کی قطار لگی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف سیب کا معیار متاثر ہوتا ہے بلکہ میوہ صنعت سے وابستہ افراد کو بھی نقصان کاسامنا کرناپڑتا ہے۔ وادی کی معیشت میں میوہ صنعت کو ایک اہم مقام حاصل ہے ۔یہاں کے ذائقہ دارپھل کا ملک میں اپنا مقام ہے ۔ پھل کو ملک کی مختلف فروٹ منڈیوں تک پہنچانا لازمی بن جاتا ہے ،لیکن سرینگر جموں شاہراہ کی خستہ حالی و ٹریفک بندرہنے کے باعث پھل سے لدھے ٹرک وقت پر بیرون منڈیوں تک پہنچ نہیں پاتے ۔وادی میں آجکل سیب کا کاروبار عروج پر ہے ۔سیب کو ملک کی مختلف منڈیوں تک پہنچانے کے لئے بیرونی ریاستوں سے سینکڑوں ٹرک وادی وارد ہورہے ہیں تاہم ستم ظریفی یہ ہے کہ گذشتہ ایک مہینے سے سیب سے لدی ٹرکوں کو کئی کئی روز تک شاہراہ پر روکا جارہا ہے ،جس کے باعث نہ صرف گاڑی مالکان کو نقصان سے دوچار ہونا پڑرہا ہے بلکہ منڈیوں تک پہنچنے سے پہلے سیب کا معیار بھی متاثر ہورہا ہے ۔شاہراہ پر ٹرکوں کو روکنے کے باعث شاہراہ کے اطراف میں واقع رابطہ سڑکوں پر بھی مال بردار گاڑیوں کی لمبی لمبی قطار یںلگ جاتی ہیں جس کے باعث ان روٹوں پر سفر کرنے والے مسافروں اور پیدل چلنے والے افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔موسم سرما میں اگر چہ شاہراہ بند رہنا ایک معمول ہے، تاہم اب گرمیوں میں بھی شاہراہ کے بند رہنے سے تعمیراتی ایجنسیوں کی کارگردگی پر سوالات کھڑے ہوتے ہیں ۔سماجی کارکن و میوہ اُگانے والے فاروق احمد بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی کی معیشت پہلے ہی کافی متاثر ہے ۔اب سیب اور دیگر میوہ جات کی اچھی پیداوا ر سے متاثرہ معیشت میں کچھ حد تک بہتری آنے کے آثار نظر آرہے تھے ،تاہم شاہراہ پر ٹرکوں کو بلاوجہ روکنے کے باعث میوہ ملک کی مختلف منڈیوں تک وقت پر نہیں پہنچ پاتا ہے جس کا اثر یہاں کی فروٹ منڈیوں کے کاروبار پر پڑرہا ہے ۔اُنہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ سیب سے لدی گاڑیوں کو ترجیحی بُنیادوں پر شاہراہ پر چلنے کی اجازت دی جائے تاکہ سیب کا معیار بر قرار رہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کئی سیاسی رہنمائوں نے بھی سیب ٹرکوں کو روکنے پر سخت احتجاج درج کیا ہے اور حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔