مینڈھر شیئر مارکیٹ معاملہ

مینڈھر//مینڈھر میں شیئر مارکیٹ کے نام پر کروڑوں روپے کی لوٹ پر مقامی لوگوں نے پولیس او رانتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاہے ۔ مقامی لوگوں نے کہاکہ چند عناصر ایک سال تک فرضی شیئر مارکیٹ کے نام پر کئی نئی نئی سکیمیں بناکر لوگوں کو لوٹتے رہے لیکن انتظامیہ کے ساتھ ساتھ متعلقہ ایجنسیاں بھی خاموش بیٹھی رہیں ۔انہوں نے ریاستی گورنرسے اپیل کی کہ فوری طور پولیس اور سیول انتظامیہ کے اعلیٰ آفیسران پر مشتمل ایک ٹیم علاقے میں روانہ کرکے زمینی سطح پر صورتحال کا مشاہدہ کیاجائے اور اس معاملے کی تحقیقات کی جائے ۔ان کاکہناتھاکہ شیئر مارکیٹ چلانے والے عناصر کے خاندان سے تعلق رکھنے والے کئی لوگ بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہیں جن کا بھی اس شیئر مارکیٹ میں ہاتھ ہوسکتاہے لہٰذا اعلیٰ سطح کی تحقیقات کروانے کی ضرورت ہے ۔رخساراحمد ،عبد الغفار اور امتیاز احمد کا کہنا ہے کہ شیئر مارکیٹ میں کام کرنے والوں کا اگر بینکوں نے کھاتہ تک نہیں کھولا تو پھر یہ کئی سو کروڑ روپے کیسے مینڈھر سے باہر گئے اوراگر پیسہ باہر گیا ہے تو پھر انتظامیہ اور ایجنسیاں کہا ں رہی۔ انکا کہنا تھا کہ یہ تمام پیسہ مینڈھر کے اندر ہی ہے اور اس کے پیچھے کئی بڑے بڑے لوگوں کا ہاتھ ہوسکتاہے لہٰذا گورنررا نتظامیہ فوری طور مداخلت کرے اور اعلیٰ سطح پر تحقیقات کروائی جائے ۔انہوں نے کہاکہ اگر اس معاملے میں سیاسی مداخلت ہے تواس کا پردہ بھی چاک کیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ مینڈھر کے لوگوں نے محنت مزدوری کرکے پیسے کمائے تھے جن کو لوٹ لیاگیاہے اور اس پر فوری طور پر کارروائی کرکے یہ پیسہ واپس لاجائے۔