سرینگر//مرکزی تفتیشی ایجنسی’’این آئی ائے‘‘ کی طرف سے میرواعظ عمر فاروق کی دہلی طلبی کے خلاف تجارتی انجمنوں کی طرف سے دی گئی ہڑتالی کال کے پیش نظر شہر خاص میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ انتظامیہ نے کسی بھی طرح کے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر اتوار کو کرفیو جیسی پابندیاں عائدکی تھیں۔ این آئی ائے کی طرف سے میر واعظ عمر فاروق کو پیر کے روز پوچھ تاچھ کیلئے دہلی طلب کرنے کے خلاف شہر خاص کارڈی نیشن کمیٹی،جامع مارکیٹ ٹریڈرس فیڈریشن اور بیوپار منڈل کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال پائین شہر تک ہی محدود رہی،جبکہ وادی کے دیگر علاقوں میں کال کا کوئی بھی اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔ کال کے پیش نظر شہر خاص میں مکمل ہڑتال کے مناظر دیکھنے کو ملے،جس کے نتیجے میں دکان،کاروباری و تجارتی مراکز اور مالیاتی ادارے مقفل رہے۔پائین شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کی آمدورفت معطل رہی ،پائین شہر کے5پولیس تھانوںمہاراج بازار، خانیار، نوہٹہ، صفا کدل،رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو جیسی بندشیں عائد کی گئی تھیںاور لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جامع مسجد،نوہٹہ،گوجوارہ،راجوری کدل، صراف کدل،بہوری کدل،ملارٹہ اور جامع مسجد کے گرد نواح میں بڑے پیمانے پر فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھاجبکہ پولیس اورفورسزکی ٹکڑیوں نے شہرخاص میں بالخصوص تمام اہم رابطہ سڑکوں پرخاردارتاریں ڈالکر گاڑیوں اورپیدل آواجاہی کوناممکن بنادیا تھا۔ شہر خاص کے لوگوں نے بتایاکہ اُنھیںپیر کوعلی الصبح سے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ کرفیوجیسی بندشوں اوربڑی تعدادمیں پولیس وفورسز اہلکاروں کی تعیناتی کے باعث وہ گھروں میں محصوررہے۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ سخت بندشوں کے چلتے تاریخی جامع مسجدکے اطراف واکناف میں سخت سیکورٹی حصار بنایا گیا تھا، اور اس مرکزی جامع مسجدکی جانب جانے والے سبھی راستے اورگلی کوچوں کو سیل رکھے گئے تھے ۔ پائین شہر میں صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعیناتی عمل میں لائی گئی اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھائی گئی ،اس صورتحال کی وجہ سے پورے پائین شہر میں سناٹا اور ہوکا عالم چھایا رہا اور سخت ترین ناکہ بندی سے شہریوں کو اپنے ہی گھروں کے اندر قیدی بناکر رکھا گیا تھا۔ پابندیوں کے نفاذ کے طور پر نالہ مار سڑک کو ایک بار پھر خانیار سے چھتہ بل تک مکمل طور پر سیل کردیا گیا تھا۔ اس سڑک کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے بتایا کہ فجر نماز کی ادائیگی کے فوراً بعد اس سڑک پر سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکار تعینات کئے گئے تھے ۔ سیکورٹی فورسز نے نواب بازار، زالڈگر، راجوری کدل اور نوہٹہ میں بھی تمام اہم سڑکوں کو سیل کردیا تھا ۔ اس دوران جامع مارکیٹ ٹریڈرس فیڈریشن کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کی کال کو بھی ناکام بنا دیا گیا،جبکہ کسی بھی شخص کو جامع مسجد سرینگر کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
کشمیر کی مذہبی شناخت پرحملہ:محبوبہ مفتی
سرینگر// سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حریت (ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو قومی تفتیشی ایجنسی کی طرف سے طلب کرنے کو مرکز کی طرف سے مذہبی شناخت پر مسلسل حملہ آور ہونے علامت قرار دیتے کہا کہ اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پی ڈی پی صدر نے سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹرپر میر واعظ عمر فاروق کو این آئی ای کی طرف سے دہلی طلب کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا’’ میر واعظ عمر فاروق کوئی معمولی علیحدگی پسند لیڈر نہیں ہے وہ کشمیری مسلمانوں کے روحانی و مذہبی سربراہ ہیں‘‘۔ محبوبہ مفتی نے میر واعظ کی دہلی طلبی کو مذہبی شناخت پر حملہ قرار دیا۔سابق وزیر اعلیٰ نے ایک اور ٹیوٹر پیغام میں تحریر کیا’’ این آئی کی طرف سے انہیں طلب کرنا حکومت ہند کی طرف سے ہماری مذہبی شناخت پر مسلسل حملہ کی علامت ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’جموں کشمیر(کی حیثیت) بلی کے بکرے کی ضرب المثل جیسی ہے،جس کا استحصال اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے کیا جا رہا ہے‘‘۔