راجہ ارشاد احمد
گاندربل //بابانگری وانگت کنگن میں سلسلہ نقشبندیہ کے دورِ حاضر کے کامل ولی دربار بابا جی صاحب لاروی کے سابق سجادہ نشین و معروف روحانی پیشوا میاں بشیر احمد لارویؒ کا دوسرا عرس عقیدت اور احترام سے منایا گیا۔عرس میں ہزاروں عقیدت مندوں نے بابانگری وانگت میں واقع زیارت پر حاضری دی اور خصوصی دعاؤں میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر وہاں رات بھر شب خوانی ،تلاوت قرآن پاک ،ختمات الامعظمات اور درود اذکار کی مجالس آراستہ ہوئیں اور متعدد علماء کرام نے اولیاء کرام کی زندگی اور ان کی دینی خدمات پر روشنی ڈالی۔پیر کو موجودہ سجادہ نشین میاں الطاف احمد نظامی نے اختتامی تقریب میں خصوصی دعائیں کرتے ہوئے زائرین سے تلقین کی کہ وہ قرآن و حدیث اور اولیاء کرام کے نقش و قدم پر چل کر اپنی دنیا و آخرت سنواریں۔
انہوں نے اس موقع پر میاں بشیر احمد لاروی کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں نوجوان بری عادتوں کے شکار ہوررہے ہیں۔منشیات کی جانب نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آنحضرت ؐ کی دکھائی اور سکھائی ہوئی راہ پر گامزن ہونے سے نہ صرف دنیا بلکہ آخرت بھی سنور جائے گی۔ انہوں نے ہزاروں عقیدت مند اور زائرین سے کہا کہ بابا جی مرحوم ہر وقت پانچ وقت کی نمازیں ادا کرنے کی تلقین کرتے تھے۔ اس موقع پر سجادہ نشین میاں الطاف احمد نے کہا کہ میاں بشیر احمد لاروی نہ صرف روحانی پیشوا تھے بلکہ ایک کامیاب سیاست دان، سماجی شخصیت اور ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے۔میاں الطاف نے اس موقع پر کہا کہ بابا جی کو سال 1945 سے ڈائری لکھنے کا بہت شوق تھا۔ انہوں نے پابندی کے ساتھ 1945 سے لیکر 2010 تک ہر چھوٹے بڑے واقعات کا تذکرہ ڈائریوں میں تحریر کیا ہے، جسے باضابطہ کتابی شکل دی گئی ہے۔میاں الطاف احمد نے میاں بشیر احمد لاروی کی لکھی ہوئی ڈائری کے چند واقعات پڑھ کر عقیدت مندوں سنائے جس کی وجہ سے عقیدت مند کافی رنجیدہ ہوئے۔ اس موقع پر میاں بشیر احمد لاروی کی تحریر کردہ ڈائری کا چوتھا شمارہ “یاد رفتگان” اور ڈاکٹر ابراہیم مصباحی کی تحریر کی گئی “میاں بشیر احمد لاروی، حیات و خدمات” کتابوں کی رسم رونمائی انجام دی گئی۔آخر پر سجادہ نشین میاں الطاف احمد نے خصوصی دعائیں مانگتے ہوئے عرس کا اختتام کیا۔عرس میں شرکت کیلئے ہزاروں کی تعداد میں زائرین اور عقیدت مند جموں کشمیر کے کونے کونے سے بابانگری وانگت کنگن پہنچے تھے، جہاں ان کے لئے قیام اور طعام کے لئے خاطرخواہ بندوبست کیا گیا تھا۔