مہور میں محکمہ ہیلتھ کے خلاف احتجاجی مظاہرے

 مہور// سب ضلع ہسپتال مہور میں گورنمنٹ کی طرف سے دی ہوئی دوائیاں کھلے آم مہور سب ضلع ہسپتال میں تعینات ملازمین نے جلا دیں۔یہ دیکھتے ہی مقامی لوگ جمع ہوگئے اور دوائیوں کی ختم ہونے کی تاریخ دیکھنے لگے۔ہیپتال کے ملازمین نے دوائیوں کو ایکسپائر کرار دیتے ہوئے جلایا لیکن دوائیاں expire نہیں تھیں۔ مقامی لوگوں نے سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے مہور تحصیل ہیڈکوٹر پر دھرنا دیا اور مظاہرے کئے۔ مظاہرین کی مانگ تھی کہ مہور ہسپتال میں تعینات ملازموں پر معاملہ درج کیا جائے۔لوگوں کا کہنا تھا مہور ہسپتال میں تعینات ملازمین نے پرئیویٹ پرایئویٹ میڈیکل دکانوں سے رابطہ کر کے رکھا ہوا ہے وہ تمام لوگوں کو پرائیویٹ دوکانوں پر دوائی خریدنے کیلئے بھیجتے ہیں اور سرکاری دوائوں کو جلا دیتے ہیں اس سے وہ پرئیویٹ دوکانوں کے ساتھ اپنی تجارت بھی چلاتے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے محکمہ غریب لوگوں کو  پرائیویٹ دوکانوں پر بھیجتے ہیں اور سرکاری دوائیاں جلا دیتے ہیں۔لوگوں کا الزام ہے کہ اگرچہ مہور ہیڈکوٹر پر یہ حالات ہیں تو دور دراز گاؤں جیسے بگوداس،دیول،گلابگڑھ،بلمتکوٹ،چانہ وغیرہ میں چل رہے سینٹر کبھی کھلتے ہی نہیں ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ایچ سی بگوداس بھی آٹھ دن سے بند تھا جہاں پر گذشتہ دنوں پہاڑی سے گر کر ایک لڑکا زخمی ہوگیا تھا لیکن ہسپتال میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اس کو مجبوراً گھر والوں کو جموں منتقل کرنا پڑا جو جموں میں ابھی زیر اعلاج ہے۔لوگوں نے کہا کہ اگر کوئی محکمہ کے خلاف بولتا ہے تو اسے خاموش کردیا جاتا ہے۔گذشتہ دنوں مہور ہسپتال میں ایک شرمناک حادثہ پیش آیا تھا ایک عورت رات کو بیمار ہوگئی تھی لیکن محکمہ کے ملازم رات کو ہسپتال کے دروازے بند کر کے سو رہے تھے مریض عورت ہسپتال کے باہر تڑپتی رہی ۔آخر کر لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی اور اس کے بعد ایس ڈی پی او مہور مجیب الرحمان بٹ موقع پر آئے اور ہسپتال کے ملازمین کو جگا کر عورت کو داخل کرایا۔لوگوں نے تحصیل ہیڈکورٹر پر مظاہرے کئے۔احتجاج میں مقامی سماجی کارکنوں جن میں مشتاق ملک،غلام محی ا لد ین،چودھری ابراہیم وغیرہ نے حصہ لیا۔۔ اس سلسلہ میںمہور پولیس نے محکمہ کی جانب سے جلا ئی جا رہی رہے دوائیوںکو ضبط کر کے مہور ہسپتال کے ملازمین کے خلاف ایک معاملہ ایف آئی آر نمبر Fir.17/18 us 409rpc درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔